Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 19, 2020

ممبئی پولیس کا سخت انتباہ، عید الفطر کی نماز سے متعلق افواہ پھیلانے والوں پر ہوگی کارروائی۔

ممبئی کے پولس کمشنر پرم بیر سنگھ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ عید کی نماز سے متعلق افواہ پھیلانے سے مسلمان گریز کریں اور کسی کے دامِ فریب میں نہ آئیں کیونکہ لاک ڈاؤن بدستور جار ی ہے۔

ممبئی: صداٸے وقت /ذراٸع /١٩ مٸی 2020.
=============================
ممبئی شہر میں عید الفطر کی نماز کو لے کر سوشل میڈیا پرگمراہ کن پیغام اور نماز عید کی اجازت کا مطالبہ ملک میں زور پکڑنے کے بعد پولس نے اب ایسے گمراہ کن پیغام پر نظر رکھنے کے ساتھ اشتعال انگیز پوسٹ حذف کر نے کے ساتھ افواہ پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا بھی انتباہ دیا ہے۔ اس لئے عید کی نماز سے متعلق افواہ پھیلانے سے مسلمان گریز کریں اور کسی کے دامِ فریب میں نہ آئیں کیونکہ لاک ڈاؤن بدستور جار ی ہے اور اس کی خلاف ورزی پر مجبورا پولس کو کارروائی بھی کرنی ہو گی۔ اس طرح کی اپیل آج ممبئی کے پولس کمشنر پرم بیر سنگھ نے ممبئی کے مسلمانوں سے کی۔
انہوں نے کہا کہ شہر کے حالات مسلمانوں کے تعاون سے بہتر ہیں اور ہم سب مل کر کورونا وائرس کا سختی سے مقابلہ بھی کر رہے ہیں۔ عید کے موقع پر اس بیماری کے خاتمہ اور ملک کی خوشحالی کے لئے مسلمان دعا کریں۔ ممبئی شہر کی تمام مساجد خانقاہوں میں بھی پولس نے بندوبست او ر گشت بڑھا دیا ہے تاکہ لاک ڈاؤن کی تعمیل ہو۔ تفصیلات کے مطابق ممبئی شہر و مضافات میں اب سینٹرل آمڈ فورس مرکزی مسلح فوج کی 10 کمپنیوں اور اسٹیٹ ریزو فورس کو عید الفطرسے قبل حفظ ماتقدم کے طور پر تعینات کر دی گئی ہے۔ ان کمپنیوں کو بالخصوص مسلم اکثریتی علاقوں میں جو کرونا وائرس کاہارٹ اسپارٹ میں شمار ہوتے ہیں وہاں تعینات کیا گیا ہے تاکہ عید الفطر سے قبل لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کیا جائے۔عید الفطر کی نماز سے متعلق سوشل میڈیا پر ہلچل اور عید نماز کی اجازت اور مطالبہ کے بعد سرکار چوکنّا ہو گئی ہے۔
ممبئی پولیس کمشنر نے کہا کہ شہر کے حالات مسلمانوں کے تعاون سے بہتر ہیں اور ہم سب مل کر کورونا وائرس کا سختی سے مقابلہ بھی کر رہے ہیں۔
ممبئی شہر کے مسلم اکثریتی علاقوں میں میں ان دنوں پولس کا تعصب سامنے آرہا ہے اور مسلم علاقوں کا گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ پولس کو عوام پر ڈنڈا چلانے کاحکم نہیں ہے۔ اس ضمن میں پولس کمشنر پرم بیرسنگھ بذات خود حالات اور واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ان اضافی فورسیز کی طلبی عید الفطر سے قبل کئے جانے پر ذرائع نے بتایا کہ شہر میں ہی نہیں بلکہ ریاست بھر میں اور ملک میں بازار اور دکانیں کھلنے کے بعد عید کی نماز کو لے کر مطالبہ زور پکڑ رہا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی اب یہ مطالبہ ہونے لگا ہے۔ کئی لوگ تو عید الفطر کی نماز کی ادائیگی کے لئے اعلانات بھی کر چکے ہیں۔
فیس بک پر عید الفطر کی نماز سے متعلق گمراہ کن پوسٹ اور ایسے عناصر پربھی پولس نظر رکھ رہی ہے، جس میں عید کی نماز ادا کرنے کاپیغام عام کیا گیا ہے جبکہ پولس کی اسپیشل برانچ نے یہ واضح کیا ہے کہ لاک ڈاؤن بدستور جاری رہے گا، جس طرح کی نماز جمعہ کی باجماعت تراویج اور مذہبی اجتماعات پر پابندی ہے۔

اسی طرح سے عید کی نما ز پر بھی پابندی ہے، اس لئے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ کسی کے بہکاوے میں آکر عید الفطر کی نماز سے متعلق افواہوں کو پھیلانے کے بجائے اس قسم کی افواہ سے گریز کریں۔ آج یہاں ایڈیشنل پولس کمشنر ایس بی ون سنیل کولہے نے اپیل کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنما اور علمائے کرام سے بھی اس سلسلے میں میٹنگ اور بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، اس لئے ایسے گمراہ پیغام کو عام نہ کیا جائے، جس کی صداقت پتہ نہ ہو۔ علمائے کرام نے بھی عید الفطر کی نماز گھر پر پڑھنے کی مسلمانوں سے اپیل کی ہے کیونکہ معاشرتی فاصلہ (سوشل ڈیسٹنسنگ) اور موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مفتیان عظام نے فتوی بھی صادر کئے ہیں۔ مفتی قاضی شہرمحمود اختر قادری نے بھی عید الفطر کی نماز سے متعلق سوال کے جواب میں فتوی جاری کیا ہے، اس میں مفتی قاضی شہر نے  کہا کہ جس طرح سے نماز جمعہ کے لئے خطبہ کی شرط ہے اسی طرح عید الفطر کا خطبہ بھی مستحب ہے اس لئے یہ سوال کرنا کہ عید کی نماز ٹیرس پریا گھروں پر ادا کی جائے درست نہیں ہے۔ کیونکہ عید کی نماز کے لئے قاضی شہر امامت کے لئے اما م کو مقرر کرتا ہے اور اسے اجازت ہوتی ہے نماز عید پڑھانے کی تو ایسے حالات میں تو یہ ممکن نہیں ہے۔ البتہ جو حضرات مسجد میں ہیں، وہ عید الفطر کی نماز ادا کریں اور بقیہ عید چار رکعت نفل چاشت کی نماز ادا کرسکتے ہیں کیونکہ وہ معذور ہے اور عید کی نماز ادا نہیں کرسکتے۔
حضرت مولانا معین الدین اشرف المعروف معین میاں نے بھی عید الفطر کی نماز کے لئے سڑک پرنکلنے سے منع کیا ہے اور کہا ہےکہ لاک ڈاؤن اور مہلک وبائی مرض کرونا وائرس کے سبب معاشرتی فاصلہ ضروری ہے اور پولس و انتظامیہ بھی اسے نافذ کررہی ہے۔ ایسے میں مسلمان کوئی بھی غلطی نہ کریں کسے کے بہکاوے یا ورغلانے میں نہ آئیں اور نہ ہی چوری چھپے نماز عید کا اہتمام کریں کیونکہ مسلمان بحالت مجبوری میں ہے اور بھیڑ کے جمع ہونے یا اجتماع سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ لاحق ہے اس لئے ہمیں احتیاط کرنا لازمی ہے۔ معین میاں نے اپنے گھروں پرنفل نماز کے ساتھ شکرانہ کی نماز ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے صدقہ طفیل بارگاہ الہی میں سجدہ ریز ہوکر مسلمان عالم انسانیت سے کرونا وائرس کے خاتمہ کی دعا کریں اور اللہ کے حضور میں گڑ گڑا کر معافی مانگیں تاکہ مسلمانوں پر خانہ خدا کا دروازہ کھل جائے اور عید کی برکت اور اللہ کا بندوں پرانعام سے اس بیماری کا خاتمہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر مسلمانوں کو عید الفطر کی نماز کی آڑ میں ورغلانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں، جس میں فاسشٹ طاقتیں بھی شامل ہیں۔ وہ یہ اس لئے کر رہی ہے تاکہ مسلمانوں کو بدنام کیا جائے اور یہی اس کا مقصد بھی ہوتا ہے ہمیں اس بات کا بھی خاص خیال رکھنا چاہئے اورہمارے درمیان موجودکالی بھیڑوں کی بھی شناخت کرنا چاہئے۔ اللہ کریم اورکارسازہے، وہ ہمیں ضرور معاف کرے گا۔