Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 10, 2020

عالمی ‏یوم ‏مادر ‏مورخہ ‏١٠ ‏مٸی ‏کے ‏ ‏موقع ‏پر ‏صداٸے ‏وقت ‏کی ‏خصوصی ‏پیشکش۔

صداٸے وقت /10 مٸی 2020.
=============================
 ماں سے محبت کا جذبہ جتنے پر اثر طریقے سے اردو شاعری میںں کہا گیا ہے  اتنا کسی اور  زبان و ادب میں شاید ہی کہا گیا ہو  ۔ ہم ایسے کچھ منتخب اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں جو ماں کو موضوع بناتے ہںی ۔ ماں کے پیار ،اس کی محبت ، شفقت اور اپنے بچوں کے لئے اس کی جانثاری کو واضح کرتے ہںے۔ یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے کوٸی بھی  اس سے متاثر ہوئے بغر  نہں رہ سکتا ۔ 

          ماں پر چند اشعار 
       ================
 چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے 
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے 
منور رانا

ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا 
میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے 
منور رانا

اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے 
ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے 
منور رانا

 کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی 
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی 
منور رانا
  
 دعا کو ہاتھ  اٹھاتے ہوئے لرزتا ہوں 
کبھی دعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے 
افتخار عارف
 
کل اپنے آپ کو دیکھا تھا ماں کی آنکھوں میں 
یہ آئینہ ہمیں بوڑھا نہیں بتاتا ہے 
منور رانا

جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہے 
ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے 
منور رانا

ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ 
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے 
عباس تابش

منور ماں کے آگے یوں کبھی کھل کر نہیں رونا 
جہاں بنیاد ہو اتنی نمی اچھی نہیں ہوتی 
منور رانا

 تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک 
مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی 
منور رانا

 برباد کر دیا ہمیں پردیس نے مگر 
ماں سب سے کہہ رہی ہے کہ بیٹا مزے میں ہے 
منور رانا

 ماں کی دعا نہ باپ کی شفقت کا سایا ہے 
آج اپنے ساتھ اپنا جنم دن منایا ہے 
انجم سلیمی

طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی 
دودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی 
اکبر الہ آبادی

یہ ایسا قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتا 
میں جب تک گھر نہ لوٹوں میری ماں سجدے میں رہتی ہے 
منور رانا
 
 کتابوں سے نکل کر تتلیاں غزلیں سناتی ہیں 
ٹفن رکھتی ہے میری ماں تو بستہ مسکراتا ہے 
سراج فیصل خان

گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں 
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں 
قیصر الجعفری

ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت 
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت 
الطاف حسین حالی

ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آج 
ہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے 
کیف بھوپالی

میں نے کل شب چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں 
صرف اک کاغذ پہ لکھا لفظ ماں رہنے دیا 
منور رانا

 دن بھر کی مشقت سے بدن چور ہے لیکن 
ماں نے مجھے دیکھا تو تھکن بھول گئی ہے
منور رانا۔

مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل 
مدتوں بعد ہمیں نیند سہانی آئی 
اقبال اشہر
  
 اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے 
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے 
تنویر سپرا
 
دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل 
اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں 
محمد علی ساحل

شہر کے رستے ہوں چاہے گاؤں کی پگڈنڈیاں 
ماں کی انگلی تھام کر چلنا بہت اچھا لگا 
منور رانا
 
 بچے فریب کھا کے چٹائی پہ سو گئے 
اک ماں ابالتی رہی پتھر تمام رات 
نامعلوم
 
 اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر 
میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی 
نظیر باقری

شہر میں آ کر پڑھنے والے بھول گئے 
کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا 
اسلم کولسری
  
 روشنی بھی نہیں ہوا بھی نہیں 
ماں کا نعم البدل خدا بھی نہیں 
انجم سلیمی
 
ماں خواب میں آ کر یہ بتا جاتی ہے ہر روز 
بوسیدہ سی اوڑھی ہوئی اس شال میں ہم ہیں۔
    منور رانا۔