Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 30, 2020

پی ایم ای۔۔ودیا پروگرام مہم میں ڈووِل موڈ (Dual mode) تعلیمی اداروں پر زور۔

*پی ایم ای ـ ویدّیا پروگرام میں ڈوول موڈ تعلیمی اداروں پر زور : پروفیسر احرار حسین*
                                            نٸی دہلی /صداٸے وقت /٣٠ مٸی ٢٠٢٠
               ============
مرکزی حکومت کے پی ایم ای ـ ویدّیا پروگرام کے تحت سو یونیورسٹیوں کو آن لائن کورسیز چلانے کی منظوری قابل ستائش ہے،یہ نہ صرف اِن کیمپس بلکہ آف کیمپس طلبا کو آن لائن ڈگری کورسیز کے مواقع فراہم کرائےگااور اس سےڈوول موڈ تعلیمی اداروں کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی ان خیالات کا اظہار ارجن سنگھ سنٹر فار ڈسٹنس اینڈاوپن لرننگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کےآنریری ڈائریکٹر پروفیسراحرارحسین نےاپنےایک بیان میں کیاـ
پروفیسر احرار حسین نے اس حوالے سے مزید کہا کہ تعلیمی میدان میں فیچررسٹک ایجوکیشن کی اپنی اہمیت ہے اس کے تحت اِن کیپمس اینڈ ریمورٹ کیپمس سنکورونس موڈ ایک نیا تعلیمی موڈیول ہوگاجو کہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہےلہذااس جانب تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کو توجہ دینی چاہیے تاکہ تعلیمی ترقی کے مواقع نصیب ہوں-
پروفیسر احرار نےکہا کہ ماضی، حال اور مستقبل کے تعلیمی سسٹم پر نظر ڈالنے پرکچھ قابل غور نقطہ ابھر کر سامنے آتے ہیں جیسے کہ فیس ٹو فیس تعلیمی نظام کے تحت جو کچھ کلاس روم میں ہوتا ہے وہی سب کچھ ریمورٹ کیمپس یا آف کیمپس کے طلبا کو دیا جاسکتا ہے ،حالانکہ یوجی سی کے ذریعہ بھی ریگولر اور ڈسٹنس کے نصاب تعلیم کو یکساں رکھنے کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں لہذا ایسے میں ریگولر کلاس کو ڈسٹنس کے طلبا کے لئے اوپن کیا جانا چاہیے تاکہ ریگولر اور ڈسٹنس طلبا ایک نصاب اور ایک تعلیم سے مستفیذ ہوسکے،  پروفیسر احرار حسین نے کہا کہ آن لائن ایجوکیشن میں لیکچرز کو ویبسائٹ پر اپلوڈ کردیا جاتا ہے اور طلبا وہاں سے پڑھتے اور مواد حاصل کرتے ہیں، حکومت ہند کی جانب سے بھی آن لائن تعلیم کے لئے اسطرح کی آسانیاں دستیاب ہیں ، قابل ذکر ہے کہ لاک ڈاون کے بعد بھی وائرس کا خطرہ لمبے وقت تک رہ سکتا ہے اس لئےحکومت کی جانب سے بھی مزید کوششیں کی جارہی ہیں اور پی ایم ای ویدّیا پروگرام کی شروعات بھی کردی گئی ہے،لہذا اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں کو آن لائن کی طرف توجہ مبذول کرنی چاہیے اور بیک وقت فیس ٹو فیس اور ریمورٹ کیمپس کیلئےخودکوتیار کرناچاہیے ساتھ ہی طلبا کو دونوں آپشن دیئےجانے چاہیے تاکہ وہ فیس ٹو فیس یا ریمورٹ کیمپس میں سےاپنا آپشن تلاش کر سکیں ، اس سے اداروں کوبھی فائدہ ہوگا اور اس کے لیے ریگولر یا فیس ٹو فیس کےاساتذہ اورانفراسٹکچر ہی کافی ہوں گے لہذا تعلیمی اداروں اور دانشوران کو اُن طلبا کے لئے بھی سوچنا چاہیے جن طلبا کا داخلہ فیس ٹو فیس میں نہیں ہوپاتا ہےایسے طلبا کو ٹکنالوجی کے ذریعہ تعلیم دی جانی چاہیے،اس کے لیے ٹکنالوجی پر توجہ دی جانی چاہیے تاکہ فیس ٹو فیس اور آف کیمپس کےطلباکو یکساں تعلیم کے مواقع نصیب ہوسکے، حالانکہ ٹکنالوجی بہتر بنانے پرکام کرنے کی ضرورت ہوگی، اسکول کالج اور یونیورسٹی و دیگر اداروں کو ٹکنالوجی سے لیس ہونا پڑے گا اور کلاس روم بھی تیار کرنے ہوں گے، اس سے تعلیم آسان ہونے کے ساتھ ہی روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے، لہٰذا ان مذکورہ طرز تعلیم  کے بعد تین طرح کی ڈگریاں دی جائیں گی ریگولرڈگری، کلاوڈ ڈگری اور تیسرا موکس ڈگری-