Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 6, 2020

جماعت اسلامی کے سابق جنرل سکریٹری مولانا رفیق احمد قاسمی کے انتقال کو علماء نے بڑا خسارہ قرار دیا۔

دیوبند، 6؍ جون (رضوان سلمانی)۔/صداٸے وقت۔
==============================
 گزشتہ دو ماہ کے درمیان اہل علم اور نامور افراد اور ارباب قلم تیزی کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہورہے ہیں، محرومی اور تأسف کے سوا اور کچھ نہ ہو سکا، ان حضرات کے جانے سے جو نقصان ہوا وہ سب پر ظاہر ہے۔ علماء اور ادبی حلقوں میں ان نقصانات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا، صاحب کمال اور صاحب فن لوگوں کا ایک ساتھ جانا خسارہ ہے۔ آج جماعت اسلامی ہند کے سابق جنرل سکریٹری مولانا رفیق احمد قاسمی کا وصال بھی پھر سے محرومیوں کے احساس کو زندہ کر گیا، مرحوم مولانا رفیق احمد قاسمی جہاں دارلعلوم دیوبند کے ممتاز فاضل تھے وہیں متین سنجیدہ اور سلجھے ہوئے مجاز کے انسان بھی تھے، انکے حادثۂ وفات کو دیوبند میں بھی شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا اور انکی ضرورت کا شدت کے ساتھ احساس ہوا۔
ان کے انتقال کی خبر سے پورے ملک کے دینی ، علمی،سیاسی وسماجی نیز ادبی حلقے سوگوار ہیں۔ مولانا رفیق احمد کے سانحۂ ارتحال پر دیوبند کی دینی ومذہبی شخصیات نے اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان کو تعزیت مسنونہ پیش کی ہے۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمدسفیان قاسمی نے مولانا رفیق احمدؒ کی وفات کو امت مسلمہ اور ملک وملت کے لئے ناقابل تلافی نقصان بتایا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم جماعت اسلامی کے ساتھ اخلاص، دیانت اور امانت کے ساتھ وابستہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا رفیق احمدؒ ایک منفرد انداز کلام والے شخص تھے، ان کے حسن اخلاص سے مجبور ہوکر اغیار واجانب بھی ان کی اس صفت حمیدہ کے معترف نظر آتے تھے۔انہوں نے کہا کہ دارالعلوم وقف دیوبند کے جملہ واراکین نے مرحوم ومغفور کے لئے ایصال ثواب اوردعائے مغفرت کی۔
              مولانا رفیق قاسمی

مولانا سفیان قاسمی نے کہا کہ ہم تمام اہل خاندان و اہل تعلق کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں اور اس صبر آزما وقت میں ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ جماعت اسلامی ہند کے سابق جنرل سکریٹری مولانا رفیق احمد قاسمیؒ کا وصال بھی پھر سے محرومیوں کے احساس کو زندہ کردیا۔
مولانا مرحوم جہاں دارالعلوم دیوبند کے ممتاز فاضل تھے وہیں متین، سنجیدہ اور سلجھے ہوئے مزاج کے انسان بھی تھے، یہی وجہ ہے کہ ان کے حادثہ وفات کو دیوبند میں بھی شدت سے محسوس کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم ایک سلجھے ہوئے بااخلاق انسان تھے ، اعتدال اور میانہ روی ان کی فطرت کا حصہ تھا۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند سے سند فضیلت حاصل کی اور دلی درد مندی، سنجیدگی اور ملی ضرورتوں کے احساس کے ساتھ زندگی گزاری اور عملی زندگی میں ان کو اختیار کیا۔ انہون نے بتایا کہ مولانا مرحوم کو والد محترم حضرت مولانا سید انظر شاہ مسعودیؒ سے بھی شرف تلامذہ حاصل رہا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے۔