Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, June 12, 2020

معاشرے ‏کی ‏بہتری ‏کے ‏لٸے ‏ایک ‏تجویز ‏۔۔۔

از/اختر سلطان اصلاحی / صداٸے وقت 
==============================
*" معاشرے کی بہتری کے لئے ایک تجویز "*

بھیک دینے سے غریبی ختم نہیں ہوتی!
اگر آپ دو نوعمر بچوں کو لیں
ایک کو پرانے کپڑے پہنا کر بھیک مانگنے بھیجیں
اور دوسرے کو مختلف چیزیں دے کر فروخت کرنے بھیجیں،
شام کو بھکاری بچہ آٹھ سو اور مزدور بچہ ڈیڑھ سو روپے کما کر لائے گا.
اس سماجی تجربے کا نتیجہ واضح ہے۔ 

دراصل بحیثیت قوم، ہم بھیک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور محنت مزدوری کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں.
ہوٹل کے ویٹر، سبزی فروش اور چھوٹی سطح کے محنت کشوں کے ساتھ ایک ایک پائی کا حساب کرتے ہیں 
اور بھکاریوں کو دس بیس بلکہ سو پچاس روپے دے کر سمجھتے ہیں کہ جنت واجب ہو گئی.

ہونا تو یہ چاہئے کہ مانگنے والوں کو صرف کھانا کھلائیں اور مزدوری کرنے والوں کو ان کے حق سے زیادہ دیں

استاد فرماتے ہیں کہ بھکاری کو اگر آپ ایک لاکھ روپے نقد دے دیں تو وہ اس کو محفوظ مقام پر پہنچا کر اگلے دن پھر سے بھیک مانگنا شروع کر دیتا ہے.
اس کے برعکس
اگر آپ کسی مزدور یا سفید پوش آدمی کی مدد کریں تو
وہ اپنی جائز ضرورت پوری کرکے زیادہ بہتر انداز سے اپنی مزدوری کرے گا.

گھر میں ایک مرتبان رکھیں اور بھیک کے لئے مختص سکے اس میں ڈالتے رہیں.
مناسب رقم جمع ہو جائے تو اس کے نوٹ بنا کر ایسے آدمی کو دیں جو بھکاری نہیں.

اس ملک میں لاکھوں طالب علم، مریض، مزدور اور خواتین ایک ایک ٹکے کے محتاج ہیں.
 
یاد رکھئے! 
*بھیک دینے سے گداگری ختم نہیں ہوتی، بلکہ بڑھتی ہے.*

خیرات دیں، 
منصوبہ بندی اور احتیاط کے ساتھ، 
اس طرح دنیا بھی بدل سکتی ہے اور آخرت بھی.

...................................