Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, June 26, 2020

نماز ‏کی ‏برکتیں ‏و ‏فواٸد۔

نماز کی برکتوں میں سے ایک برکت رزق کی کشادگی بھی ہے ۔نماز سے دل کو سکون و استغنا و بے نیازی حاصل ہوتی ہے۔
از/ ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی /صداٸے وقت۔
=============================
نماز کی بے شمار خیر وبرکات ہیں ۔دینی ,اخلاقی , معاشرتی دیگر پہلووں کے علاوہ معاشی طور پر خیر وبرکت ہے ۔یوں تو مال و دولت کی کشادگی و تنگی کا معاملہ بالکل اللہ کے اختیار میں ہے اور وہ اپنی حکمت سے جس کو چاہتا ہے انبار فراہم کردیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے تنگ دستی میں رکھتا ہے ۔ مگر تلاش رزق کے اصولوں میں جو بات ہے ان میں ایک بات یہ بھی ہے جو شخص نماز کا پابند ہوگا وہ ذمہ دار اور متحرک ,فعال اور چاق چوبند بھی ہوگا یا اسے ہونا چاہیے ۔
نماز کا پابند شخص ایمان دار ہوگا,اسی طرح اصولوں کا پابند , نرم خو ,ہمدرد اور معاملات میں سچا ہوگا ۔ وقت کا پابند ہوگا اور یہ ساری خوبیاں ایک کامیاب تاجر کے لیے ناگزیر ہوتی ہیں ۔ اس لیے نمازوں کے پابند شخص نے اگر شعوری طور پر اپنے اندر یہ مطلوبہ خوبیاں پیدا کرلی ہیں تو امید ہے کہ اس اثرات سے اس کے رزق میں برکت پیدا ہوگی ۔
لہذا اس پہلو پر غور کرنے اور اپنے اندر تبدیلی لا نی چاہیے ۔ جو لوگ رات دیر سے سوئیں گے تو لازماََ دیر سے اٹھیں گے اور اگر سویرے اٹھ بھی گیے تو نماز پڑھ کر سوجائیں گے اور جب سوئیں گے تو بہت ساری نعمتوں سے محروم رہیں گے ۔
نماز سے دل کو سکون اور استغنا و بے نیازی حاصل ہو تی ہے ۔

نماز کے بے شمار فائدوں میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ مومن کے دل کو سکون و راحت نصیب ہوتی ہے ۔  اس طرح کہ وہ اپنے تمام معاملات و مسائل کو اللہ کے حضور پیش کرکے برئ الذمہ ہو جاتا ہے ۔ جیسے غور کریں : آپ کا کوئی عزیز سخت بیمار ہو اور شدید تکلیف میں مبتلا ہو ۔ اس کی تکلیف سے آپ کو شدید تکلیف ہورہی ہو ۔ کسی کل چین نہ مل رہا ہو ۔ایک لمحہ کے لیے نیند نہ آرہی ہو ۔آپ کی جیب بھی خالی ہو ۔ایسے میں آپ نے مریض کو ہاسپٹل میں ایڈمٹ کرایا اور مریض کو ڈاکٹر کے حوالے کردیا ۔ ڈاکٹر صاحب اب آپ جیسا مناسب سمجھیں کریں ۔ ڈاکٹر نے علاج شروع کیا اور چند گھنٹوں میں مریض کو افاقہ ہوگیا , تکلیف ختم ہونے لگی اور وہ اطمینان سے سونے لگا تو اس وقت آپ کو کیسا سکون حاصل ہوتا ہے ۔ڈاکٹر پر اعتماد اور بھروسہ ہو تا ہے ۔ آپ مطمئن ہوتے ہیں کہ اب کوئی بات ہوگی تو ڈاکٹر موجود ہیں , ہاسپٹل کا عملہ ہے وہ سنبھالے گا ۔
بالکل یہی سکون اس سے زیادہ سکون, مومن کو نماز سے حاصل ہو تا ہے کہ میں نے اپنی تمام مشکلوں کو اللہ کے حضور پیش کردیا ہے اب میں برئ الذمہ ہوں ۔ اللہ حکیم وعلیم ہے اس کے فیصلے پر میں راضی ہوں ۔جب یہ کیفیت ہوتی ہے تو بڑی سے بڑی مصیبت میں بھی مومن کا دل مطمئن ہوتا ہے ۔ وہ دنیا جہان سے بے نیاز ہوتا ہے ۔ انما اشکوا بثی و حزنی الی اللہ   کہ میں اپنے تمام رنج و غم اور امور کو اللہ کے حضور پیش کردیتا ہو ں ۔ سارے گلے شکوے اسی کی بارگاہ میں کرتا ہوں ۔
یہ کیفیت مسلمان کے دل میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب اس کی نماز , نماز ہو ۔مضبوط ایمان و پختہ یقین ہو ,اللہ کی حاکمیت اور اپنے کو بندہ ہو نے پر کامل بھروسہ ہو ۔ نماز پورے اطمینان اور سکون سے ادا کی جاۓ ۔ طویل قیام اور طویل سجدے ہو ں ۔ نماز کے تمام ارکان کو فہم و شعور کے ساتھ ادا کیا جاۓ ۔کسی طرح کی جلد بازی نہ ہو اور پورے وقار کے ساتھ ادا کی جاۓ ۔ فرض و سنت کے علاوہ نوافل کا زیا دہ سے زیادہ اہتمام کیا جاۓ تو آہستہ آہستہ یہ کیفیت پیدا ہو تی ہے ۔یوں تو ہر مسلمان کو اس کی پابندی کرنا چاہیے لیکن جو لوگ اقامت دین کی تحریک سے وابستہ ہیں ان کے لیے بالکل لازم ہے ۔ اس کے بغیر اقامت دین کا کام کیا ہی نہیں جاسکتا ۔نماز کے بخوبی اہتمام اور التزام کے بغیر کوئی فرد اپنے کو تحریک اسلامی کا کارکن سمجھتا ہے تو یہ اس کی خوش فہمی ہے ۔ وہ اپنے آپ کو اور معاشرے کو اندھیرے میں رکھتا ہے ۔ اس لیے نماز کی بہت فکر کرنی چاہیے اور نماز باجماعت پر پوری توجہ دینی چاہیے ۔ بعض لوگ اجتماع , میٹنگ ,شوری اور ذرا ذرا سے کام کے لیے نماز کو مؤخر کردیتے ہیں یہ بالکل غلط طریقہ ہے ۔ نماز باجماعت کا اہتمام اور وقت کی پابندی کا حکم جب قرآن میں عین حالت جنگ میں دیا جارہا ہے تو اس سے زیادہ اہم بات اور کیا ہوسکتی ہے ۔ لہذا تحریک اسلامی سے وابستہ ہم تمام لوگوں کو حد درجہ اپنی نمازوں کی حفاظت اور نگرانی کرنی چاہیے ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ روز قیامت ہمیں دوہری سزا ملے ۔ ایک نماز میں کوتاہی کی سزا اور دوسرے تحریک اسلامی سے وابستہ ہوکر اپنے آپ کو اور معاشرے کو دھوکہ دینے کی سزا ۔
اللہ تعالی ہمیں نمازوں کا اہتمام کرنے اور فرض و سنت کے علاوہ نفل نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق بخشے ۔ آمین 
(مزید مطالعہ کے لیے سفینہ نجات ۔۔۔مولانا جلیل احسن ندوی ؒ کی طرف رجوع کیجیے )
ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی 983953822