Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 23, 2020

کورونا ‏کے ‏باوجود ‏جگناتھ ‏یاترا ‏کی ‏اجازت۔۔۔برہمن ‏ہندوٶں ‏کی ‏آستھا ‏اور ‏سپریم ‏کورٹ ‏۔

از/سمیع اللہ خان /صداٸے وقت ۔
==============================
 کل سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے اڑیسہ میں ہندوﺅں کی جگناتھ یاترا کو طبی ہدایات کا خیال رکھتے ہوئے ہری جھنڈی دکھا دی ہے_

کرونا وائرس کے لاکڈاون میں گرچہ بازاروں اور دفتروں کے لیے طبی ہدایات کے ساتھ رعایت دی گئی ہے، لیکن ہجومی مقامات جیسے تعلیمی ادارے اور مذہبی جلوس و اجتماع اسی  طرح احتجاجی سرگرمیوں کی بالکل اجازت  نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود جگناتھ یاترا جیسے سخت بھیڑ بھاڑ والے مذہبی اجتماع کے لیے اجازت دے دی گئی ہے، وہ بھی سپریم کورٹ سے، اس سے قبل وشو ہندو پریشد سمیت اکثر سخت گیر ہندو تنظیموں کے برہمن پجاریوں اور پنڈتوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اس رتھ یاترا کو کسی صورت روکا نہیں جاسکتا اسے منعقد ہونے دیا جائے، یہ ہندوﺅں کی قدیم روایت اور ہندو عوام کی آستھا ہے، اس رتھ یاترا کو یقینی بنانے کے لیے، امیت شاہ، سمبت پاترا اور دیگر سیاسی لیڈروں نے کام کیا، سپریم کورٹ سے اجازت پانے کےبعد بی جے پی صدر جے پرکاش نڈا نے اپنی پارٹی کی طرف سے ہندؤوں کو یہ خوشخبری دی_

 واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل جب عیدالفطر عیدگاہ میں ادا کرنے کے لیے اجازت مانگی گئی تھی تو ہندوستان کی ہی عدالتوں نے اسے نہایت بے اعتنائی سے مسترد کردیا تھا 
ہندو آستھا کا لحاظ کرنے کے لیے جگناتھ یاترا کی اجازت وہ بھی جان لیوا وبا کے دور میں، یہ بابری مسجد کو مندر میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد دوسری بڑی نظیر ہیکہ ہندو برہمنی آستھا ہمارے ملک میں تمام احتیاط،  آئین، انسانیت کے تقاضوں اور آئینی اداروں سے بڑھ کر ہے، یہاں سمجھنے کی بات یہ بھی ہیکہ ہندؤوں کی مذہبی لیڈرشپ نے تحفظات پالے بغیر رتھ یاترا منعقد کرنے کا سختی سے مطالبہ کیا جسے پھر سپریم کورٹ سے ہری جھنڈی دکھائی گئی، لیکن عیدالفطر کی آزادی کے لیے مسلمانوں کی مذہبی لیڈرشپ نے سانس لینے کی بھی جسارت نہیں کی، صرف اس ڈر سے کہ کہیں میڈیا والے ٹرائل نہ شروع کردیں اور کرونا پھیلانے کا الزام نہ لگ جائے، پوری دنیا میں کرونا وائرس کے دور میں اب ہر جگہ سب کچھ ہورہاہے، چاہے امریکہ میں احتجاجات ہوں کہ ہندوستان میں رتھ یاترا، کرونا لاکڈاون کی ساری مذہبی پابندیاں محض ایک طبقے نے خود پر اور اپنی قوم پر مسلط کر رکھی ہے، چلیے یہ بھی تو ضروری ہے نا کہ کسی نہ کسی کو تو پابندی کرنا ہوگی،  اور کچھ لوگ تو WHO اور حکومتی گائیڈ لائن کے فرمانبردار ہونے بھی چاہییں، خیر بنے رہیے اور دیکھتے رہیے، کہ اب جگناتھ یاترا کی لامحدود بھیڑ جو مختلف جگہوں سے اکٹھا ہوگی کرونا ان کی آستھا کا خیال رکھتاہے کہ نہیں _

*سمیع اللّٰہ خان*
۲۳ جون ۲۰۲۰ 
ksamikhann@gmail.com