Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 24, 2020

یو پی میں سلاٹر ہاؤس پر پابندی جاری، اس سال بھی عید الاضحیٰ پر نہیں ہو سکے گی بڑے جا نوروں کی قربانی

 یو پی میں سلاٹر ہاؤس پر پابندی کے سبب اس سال بھی عید الاضحیٰ پر بڑے جانوروں کی قربانی کا مسئلہ در پیش ہے۔

لکھنٶ ۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت / ذراٸع /24 جون 2010.
=============================

 ریاست میں سلاٹر ہاؤس پر پابندی  لگے ہوئے 4 برس ہونے کو آئے ہیں، لیکن یوگی حکومت کی طرف سے سلاٹر ہاؤس کو از سرنو کھولنے کےکسی بھی امکان کو مسترد کیا جا چکا ہے۔ اس درمیان سلاٹر ہاؤس کے کار وبار سے وابستہ ہزاروں افراد بے روزگاری کا شکار ہو گئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران ان بے روزگاروں کی مالی بدحالی  اور بھی سنگین ہوگئی ہے۔ سلاٹر ہاؤس پر پابندی کا معاملہ  الہ آباد ہائی کورٹ  میں زیر سماعت ہے۔ گرچہ الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو سلاٹر ہاؤس سے پابندی ختم کرنےکا حکم دیا تھا۔ تاہم ریاستی حکومت نے 20 جنوری 2018 کو آرڈینینس جاری کرکے سلاٹر ہاؤس پر پابندی کو قانوی شکل دے دی ہے۔
واضح رہے کہ یوگی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی ریاست کے تقریباً 80 سلاٹر ہاؤس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ سلاٹر ہاؤس پر پابندی لگتے ہی اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد راتوں رات بے روز گار ہوئے گئے تھے۔ بے روزگار ہوئے افراد آج بھی اپنے روایتی کاروبار شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ گرچہ سلاٹر ہاؤس کی بازیابی کے لئے تحریک چلانے والے افراد نے یوگی حکومت کے آرڈینینس کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
تاہم قانونی پیچیدگیوں کے سبب ابھی اس معاملے میں عدالت سے کوئی راحت نہیں مل پائی ہے۔ سلاٹر ہاؤس پر پابندی کے خلاف مجلس اتحاد المسلمین کئی بار سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ کر چکی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی صدر شاہ عالم کا کہنا ہے کہ بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی کے سبب گذشتہ تین برسوں سے سلاٹر ہاؤس میں قربانی نہیں ہو پا رہی ہے۔ سلاٹر ہاؤس کی قانونی لڑائی لڑنے والے افسر محمود کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت ایک مخصوص طبقے کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دینا چاہتی ہے۔
سلاٹر ہاؤس پر پابندی کے خلاف مجلس اتحاد المسلمین کئی بار سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ کر چکی ہے۔ افسر محمود کا کہنا ہےکہ سلاٹر ہاؤس پر پابندی لگنے سے جہاں ایک طرف اس کارو بار سے وابستہ ہزاروں افراد بے رو زگار ہو گئے ہیں۔ وہیں معاشی طور سے پسماندہ مسلمان اپنی روایتی غذا سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ عام مسلمانوں کا خیال ہے کہ عدالتی چکر لگانےکے بجائےحکومت پر زورڈالا جائے کہ وہ سلاٹر ہاؤس پر عائد کی گئی پابندی کو ختم کرے تاکہ اس کاروبار سے منسلک افراد اپنے روایتی روزگار میں واپس آ سکیں۔