Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 17, 2020

چین کا بدل گیا لہجہ، کہا- ہم سرحد پر تشدد نہیں چاہتے، ہندوستانی فوج کنٹرول میں رہے۔

چین نے کہا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تنازعہ یا پُرتشدد جھڑپ جیسی صورتحال نہیں چاہتا ہے۔ حالانکہ چین نے پھر الزام لگایا ہے کہ ہندوستانی فوج  کے جارحانہ رویے کے بعد فوجیوں کے درمیان پُرتشدد جھڑپ ہوئی۔

بیجنگ:(چین)...صداٸے وقت /ذراٸع / 17جنوری 2020.
==============================
 مشرقی لداخ  کی گلوان وادی میں ہندوستان - چین کی فوج کےدرمیان ہوئے جھڑپ کے بعد اب دونوں ممالک کی افواج پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ دوسری جانب چین نے کہا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ تنازعہ یا پُر تشدد جھڑپ جیسی صورتحال نہیں چاہتا ہے۔ حالانکہ چین نے پھر الزام لگایا ہے کہ ہندوستانی فوج  کے جارحانہ رویے کے بعد پیر کی دیر رات فوجیوں میں پُرتشدد جھڑپ ہوگئی تھی۔ واضح رہے کہ اس جھڑپ میں ہندوستان کے 20 فوجی شہید ہوگئے تھے جبکہ چین کے بھی 43 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جھاوو لیزین نے کہا کہ گلوان وادی علاقے کی خودمختاری ہمیشہ چین سے متعلق رہی ہے۔ چین نہیں چاہتا ہے کہ آگے کسی طرح سے بھی جھڑپ ہو۔ لیزین نے کہا کہ گلوان وادی علاقے کی خود مختاری ہمیشہ سے چین سے متعلق رہی ہے۔ سرحد سے متعلق موضوعات اور ہماری کمانڈر سطح کی بات چیت کی اتفاق رائے کے بعد ہی ہندوستان فوجی نے سرحد پار کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستانی فوج نے ہمارے سرحدی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے۔ چین نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر ہندوستانی فوج کی طرف سے جارحانہ رویہ ہیں اختیار کیا جائے گا تو سرحد پر امن وامان برقرار رہے گا۔ لیزن نے کہا کہ ہم مسلسل بات چیت کر رہے ہیں اور اس کا نتیجہ مثبت ہوگا۔
چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم ہندوستان سے اپنے سرحد پر تعینات فوجیوں کو سختی سے پابند عل کرنے، خلاف ورزی کرنے اور اکسانے والی سرگرمیوں کو ایک بار میں روکنے، چین کے ساتھ کام کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ہم ہندوستان کو بات چیت کے ذریعہ سے اختلافات کو حل کرنے کے لئے صحیح راستے پر واپس آنے کے لئے کہتے ہیں۔ جھاوو لیزین نے کہا کہ ہم ڈپلومیٹک اور فوجی افسروں کے ذریعہ بات چیت کر رہے ہیں۔ اس کا صحیح اور غلط ہونا بہت واضح ہے۔ پُرتشدد جھڑپ کا سانحہ ایل اے سی کے چینی فریق میں ہوا اور چین اس کے لئے قصوروار نہیں ہے۔ ہم مزید پُرتشدد جھڑپ نہیں چاہتے ہیں۔ معاملے کا حل بات چیت کے ذریعہ نکالا جاسکتا ہے۔