Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 17, 2020

مشرقی ‏یو ‏پی ‏کے ‏ضلع ‏جونپور ‏و ‏اعظم ‏گڑھ ‏میں ‏ہوٸے ‏حالیہ ‏دلت ‏مسلم ‏تشدد ‏واقعات ‏کی ‏تفتیش ‏کا ‏جماعت ‏اسلامی ‏کا ‏مطالبہ۔

لکھنٶ۔۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت / پریس ریلیز/17 جون 2020.
==============================
گزشتہ چند دن میں پوروانچل کے دو معروف اضلاع اعظم گڑھ اور جون پور میں کم ازکم چار مواضعات میں دلت، مسلم فرقوں کے درمیان معمولی جھگڑے شدید ٹکرائو اور فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہوگئے۔ ایسا ہونا محض اتفاق ہے یا کسی گہری سازش کا حصہ ؟ ان تمام واقعات پر امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند یوپی مشرق ڈاکٹر ملک فیصل نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور صحیح صورت حال جاننے کے لئے ایڈوکیٹ نجم الثاقب خان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کو وہاںجا کر حقیقت حال سے واقفیت حاصل کرنے کی ہدایت کی۔ وفد نے وہاں پہنچ کر چیزوں کو باریکی سے دیکھا اور لوگوں سے بات چیت کی۔ وفد کا احساس ہے کہ ملک کے شرپسند عناصر مسلمانوں کی حالیہ انسانی واخلاقی خدمات کے اثرات اور دلت مسلم اتحاد سے گھبرا کر اس اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے وہ فرقہ پرستی کو ہوا دینے والے اپنے پرانے طریقے کو استعمال کر کے دلت مسلم خوشگوار ہوتے تعلقات کو فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھا دینا چاہتے ہیں۔ مثلاً جون پوربھدیٹھی گائوں میں یکطرفہ کارروائی، گرفتاریاں اور دوسرے فریق کی طرف سے ایف آئی آر کا درج نہ کیا جانا صاف بتاتا ہے کہ اس کو غلط رخ دیا جا رہا ہے ورنہ بہت معمولی جھگڑے کا تصفیہ اور صلح صفائی بہت آسانی سے ہو سکتی تھی۔

اسی طرح سے اعظم گڑھ کے تینوں واقعات الگ الگ ہونے کے باوجود سب کی نوعیت یکساں اور سوچی سمجھی سازش محسوس ہوتے ہیں۔ یہاں بھی یکطرفہ ایف آئی آر درج کر کے کارروائی شروع کر دی جاتی ہے اور فریق ثانی کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ اس یکطرفہ کارروائی اور گرفتاریوں کے نتیجہ میں دونوں ضلعوں میں خوف وہراس کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ پولیس مسلسل گرفتاری اور چھاپہ ماری کر رہی ہے۔ مسلم فرقہ کے لوگ چھپنے پر مجبور ہیں جبکہ دوسرا فریق آزادی سے گھوم رہا ہے۔ مزید یہ کہ اس کے لئے حکومت کی جانب سے مالی امداد اور دیگر سہولتوں کا اعلان بھی ہوا ہے۔ اس کے برعکس اسی حکومت نے دوسرے فریق کے لئے NSAاور سخت سے سخت کارروائی کے احکامات جاری کئے ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ حکومت ان تمام معاملات میں غیر جانبدارانہ رول ادا کرتے ہوئے دونوں فریقوں کے درمیان تصفیہ کراتی یا پورے معاملہ کی منصفانہ انکوائری کر کے کاروائی کا آدیش دیتی۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔
لہٰذا ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ان معاملات کی غیرجانبدارانہ جانچ کے فوری آدیش کرے اور ایک فریق پر کارروائی کے عمل پر روک لگائے تاکہ فرقہ وارانہ کشیدگی سےریاست کو بچایا جا سکے۔
شعبہ میڈیا 
جماعت اسلامی ہند یوپی مشرق
9026599369