Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 24, 2020

دہلی فسادات: گواہ کا دعویٰ۔ سی اے اے مخالف مظاہرین چیخ رہے تھے، کپل مشرا کے لوگوں نے پنڈال جلا دیا.

 دہلی فساد کو لے کر کپل مشرا کی ’ اشتعال انگیز‘ تقریر پر دہلی پولیس نے چپی سادھ رکھی ہے.جبکہ سازش میں صرف جامعہ اور شہریت قانون کے مخالفین پر صرف الزام ہے۔

دہلی۔ /صداٸے وقت /ذراٸع /24جون 2020.
==============================
شمال مشرقی دہلی میں اسی سال فروری میں ہوئے فسادات کو لے کر دہلی پولیس چارج شیٹ دائر کر چکی ہے۔ جبکہ فسادات میں مارے گئے دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹبل رتن لال کے قتل معاملہ میں الگ سے تقریبا  1100 صفحات کی چارج شیٹ داخل ہوئی ہے۔ اصل چارج شیٹ میں بی جے پی لیڈر کپل مشرا  کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔ لیکن ہیڈ کانسٹبل رتن لال کے قتل معاملہ میں دائر چارج شیٹ میں کپل مشرا کے خلاف ایک گواہ کے بیان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس گواہ کا دعویٰ ہے کہ 24 فروری کو کپل مشرا کے لوگوں کو اس پنڈال کو آگ لگانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا تھا جہاں کچھ لوگ شہریت قانون کو لے کر احتجاج کر رہے تھے۔
بتا دیں کہ دہلی فساد کو لے کر کپل مشرا کی ’ اشتعال انگیز‘ تقریر پر دہلی پولیس نے چپی سادھ رکھی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی میں ہوئے احتجاج کے دوران کپل مشرا کا ’ راستہ خالی کرائیں گے‘ کی دھمکی کا چارج شیٹ میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ فسادات کی سازش میں صرف جامعہ اور شہریت قانون کے مخالفین پر الزام ہے۔ ایسے میں اس گواہ کے بیان سے دہلی فساد کو لے کر کئی اہم پرتیں کھل سکتی ہیں۔
انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، اس گواہ کا نام نجم الحسن ہے۔ چارج شیٹ کے مطابق، حسن مظاہرے کے دوران وہاں موجود تھے، لیکن انہوں نے شرپسندوں کو آگ زنی کرتے تو نہیں دیکھا ، مگر ان کے چیخنے کی آوازیں ضرور سنی تھیں۔ دہلی پولیس نے حسن کو چارج شیٹ میں اہم گواہ کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ چارج شیٹ میں لکھا گیا ہے کہ نجم الحسن نے چاند باغ علاقے میں ہوئے تشدد کی سازش کی بات سنی تھی۔ دہلی پولیس نے حسن کے علاوہ 164 گواہوں کا نام چارج شیٹ میں شامل کیا ہے۔ اس میں 76 پولیس اہلکار اور سات وہاں کے مقامی رہائشی ہیں۔
سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت حسن کا بیان درج کیا گیا تھا جو فوجداری مقدمہ کے تحت آتا ہے۔ اپنے بیان میں حسن کہتے ہیں ’’ پنڈال میں کپل مشرا کے کچھ لوگوں نے آگ لگا دی۔ میں نے یہ دیکھا نہیں، لیکن لوگ ایسا چیخ رہے تھے‘‘۔ اس چارج شیٹ پر جب کپل مشرا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
کپل مشرا نے اس سے پہلے دہلی فسادات کو لے کر خود پر لگے الزامات پر صفائی دی تھی۔ مشرا نے کہا تھا کہ ان کے حامیوں نے پتھراو کیا تھا اور سائٹ پر ان کی موجودگی صرف دباو کو کم کرنے کے لئے تھی، کیونکہ لوگ ناراض تھے۔ احتجاجی مظاہروں نے دو راستوں کو بلاک کر دیا تھا جو کہ اس علاقے کی لائف لائن ہے۔