Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, July 29, 2020

34 سال کے بعد نئی تعلیمی پالیسی : اسکولی اور اعلی تعلیم میں بڑی تبدیلیاں ،کیبینٹ ‏نے ‏دی ‏منظوری ‏

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع / ٢٩ جولاٸی ٢٠٢٠۔
==============================
مرکزی سرکار نے 34 سال بعد نٸی تعلیمی پالیسی 2020 کو کیبینٹ کی منظوری کے بعد اعلان کردیا ہے۔ایچ آرڈی وزیر رمیش پوکھریال نشنکھ اور وزیر براٸے نشر و اشاعت پرکاش جاویڈ کر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ جانکاری دی۔
۔نئی تعلیمی پالیسی نے 2035 تک اعلی تعلیم میں مجموعی اندراج کے تناسب کو بڑھا کر کم سے کم 50 فیصد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے ، جس میں اسکول کی تعلیم سے لے کر اعلی تعلیم تک میں کئی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
نئی تعلیمی پالیسی نے 2035 تک اعلی تعلیم میں مجموعی اندراج کے تناسب کو بڑھا کر کم سے کم 50 فیصد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے ، جس میں اسکول کی تعلیم سے لے کر اعلی تعلیم تک میں کئی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں ۔ اعلی تعلیم کے سکریٹری امیت کھرے نے ملک میں تعلیم کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 1948-49 میں یونیورسٹی تعلیمی کمیشن کی تشکیل ہوئی تھی اور اس کے بعد سیکنڈری ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل 1952-53 میں ہوئی۔ اس کے بعد1964-66 میں ڈی ایس کوٹھاری کی صدارت میں ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل یوئی جس کی بنیاد پر 1968 میں ملک میں پہلی مرتبہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی بنائی گئی۔
اس کے بعد 1976 میں بیالیسویں آئینی ترمیم کے تحت تعلیم کو کنکرینٹ لسٹ میں شامل کیا گیا اور 1986 میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی بنی جو اب تک جاری تھی لیکن 1992 میں اس میں تھوڑی سی ترمیم کی گئی۔ اس کے بعد اب نئی تعلیمی پالیسی بنی اور اس سے پہلے سبرامنیم اور کستوری رنجن کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے لئے قومی سطح پر ہی نہیں ریاستی سطح پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اورماہر تعلیم سے ہی نہیں عام لوگوں سےبھی تبادلہ خیال کیاگیا۔

 نئی تعلیمی پالیسی کی کچھ اہم باتیں :۔

1. نئی تعلیمی پالیسی کے تحت متعدد داخلی اور  خارجی نظام نافذ کیے گئے ہیں ۔ آج کے نظام میں، اگر چار سال انجینئرنگ یا 6 سمسٹرس کے بعد، طلبہ کسی وجہ سے آگے تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں تو پھر اس کا کوئی حل نہیں ہوتا لیکن ملٹی پل انٹری اور ایگزٹ سسٹم (متعدد داخلی اور خارجی نظام) میں ایک سال کے بعد سرٹیفیکٹ ، دو سال بعد ڈپلوما اور 3اور 4 سال بعد ڈگری مل جائے گی۔ طلبہ کے مفاد میں یہ ایک اہم فیصلہ ہے۔

2. اسکول کی تعلیم میں کی گئی تبدیلی کے تحت 6-9 سال کی عمر کے بچوں جو عام طور پر 11-3 کلاسوں میں ہوتے ہیں،ان کے لئے ایک قومی مشن شروع کیا جائے گا تاکہ بچے بنیادی خواندگی اور اعداد کو سمجھ سکیں ۔

3. اسکولی تعلیم کے لئے خصوصی تعلیمی نصاب 5 + 3 + 3 + 44 نافذ کئے گئے ہیں ۔ اس کے تحت، 3-6 سال کا بچہ اسی طرح تعلیم حاصل کرے گا تاکہ اس کی بنیاد خواندگی اور اعداد شمار کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔ اس کے بعد مڈل اسکول یعنی 6-8 کلاس میں ، مضمون کا تعارف کرایا جائے گا۔ کلاس 6 کے بعد سے، بچوں کو کوڈنگ کی تعلیم دی جائے گی۔

4. نئی تعلیمی پالیسی کے تحت، 3-6 سال کے  درمیان تمام بچوں کے لئے معیاری ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور تعلیم کو یقینی بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ تین سے پانچ سال کی عمر کے بچوں کی ضروریات کو آنگن واڑیوں کے موجودہ نظام اور 5 سے 6 سال کی عمر کے بچوں کو کھیلوں پر مبنی نصاب کے ذریعہ پورا کیا جائے گا، جو این سی ای آر ٹی کے ذریعہ تیار کیا جائے گا۔

5. ابتدائی بچپن کی تعلیم ہیومن ریسورس  ڈویلپمنٹ، ویمن اینڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ، صحت اور خاندانی بہبود اور قبائلی امور کی وزارتیں مشترکہ طور پر بنائیں گی اور ان کا نفاذ کریں گے۔ اس کی جانے والی رہنمائی کے لئے ایک خصوصی مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی۔ بنیادی خواندگی اورا قدار پر مبنی تعلیم کے ساتھ تعداد پر توجہ دینے کے لئے ترجیحی بنیاد پر ایک قومی خواندگی اور شماریاتی مشن قائم کیا جائے گا۔

6. گریڈ ایک سے تین کو ابتدائی زبان اور  ریاضی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ این ای پی 2020 کا ہدف یہ ہے کہ گریڈ 3 تک کے ہر طالب علم کو سال 2025 تک بنیادی خواندگی اور اعداد کا علم حاصل کرلینا چاہئے۔ اسکول میں تمام مضامین یعنی سائنس، سوشل سائنس، آرٹس، زبان، کھیل، ریاضی وغیرہ پر پیشہ ورانہ اور تعلیمی سلسلے کے انضمام پر یکساں زور دیا جائے گا۔
مختلف اقدامات کے ذریعہ سال 2030 تک تمام اسکول کی تعلیم کے لئے 1000 فیصد مجموعی اندراج کے تناسب کو حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس کوہدف کو یقینی بنانا ہے کہ پیدائش یا پس منظر کے حالات کی وجہ سے کوئی بھی بچہ سیکھنے اور ان کو بہتر بنانے کے کسی بھی مواقع سے محروم نہ رہ جائے۔ معاشرتی اور معاشی طور پر پسماندہ گروپوں پر خصوصی زور دیا جائے گا۔ پسماندہ علاقوں کے لئے خصوصی تعلیم کا شعبہ اور علیحدہ صنفی شمولیت فنڈ قائم کیا جائے گا۔

8. اسکولی تعلیم کے سکریٹری سنیتا کروال نے  بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں مجموعی طور سے 27 اہم نکات ہیں جن میں 10 اسکولی تعلیم سے متعلق ہیں اور سات نکات دونوں میں برابر ہیں جن میں آن لائن اور ٹکنالوجی سے جڑی تعلیم شامل ہیں۔

9. انہوں نے بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں  پانچ پلس تین پلس تین پلس چار کا التزام ہوگا اور آرٹ سائنس اور ووکیشنل تعلیم کے درمیان کوئی ٹکراؤ نہیں ہوگا اوراسباق میں تخفیف کی جائے گی اور کلاس چھ کے بعدووکیشنل تعلیم کو شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں میں سائنس اور ریاضی میں دلچسپی کو ڈیولپ کیا جائے گا اورسبھی موضوعات پڑھائے جائیں گے چاہے میوزک ہو یا آرٹ۔ ذہین طالب علموں کی شناخت کی جائے گی۔

10. نئی تعلیمی پالیسی میں نیشنل ایجوکیشن  کمیشن اور نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کی تشکیل کے علاوہ انوویشن فیزیکل ایجوکیشن یوگا، کھیل کود اور آرٹ پر بھی زور دیا گیا اور تین برس سے اٹھارہ برسوں تک کے طالب علموں پر توجہ دی گئی ہے۔