Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 5, 2020

کانپور ‏پولیس ‏ٹیم ‏کا ‏قاتل ‏”وکاس ‏دوبے ‏“پر ‏71مقدمات ‏درج ‏ہیں ‏پھر ‏بھی ‏نہیں ‏ہے ‏شامل ‏تھانے ‏کی ‏ٹاپ ‏10 ‏کی ‏فہرست ‏میں ‏نام۔

71 کیسوں میں ملزم وکاس دوبے ضلع تو دور تھانہ میں بھی ٹاپ 10 مجرموں کی فہرست میں شامل نہیں تھا۔
لکھنٶ۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /5 جولاٸی 2020.
=============================
کانپور کے چوبے پور تھانہ حلقہ میں تین جولائی کی رات گینسگٹر وکاس دوبے  نے اپنے غنڈوں کے ساتھ مل کر پولیس کی ٹیم پر اندھا دھند فائرنگ کرکے ایک سی او سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ اس کے باوجود وکاس دوبے ضلع تو دور تھانہ میں بھی ٹاپ 10 مجرموں کی فہرست میں شامل نہیں تھا ۔ یہی نہیں ، پولیس نے اب تک اس کے گینگ کو بھی قبول نہیں کیا گیا تھا ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سیاست سے لے کر پولیس محکمہ تک میں اس نے کتنی گہری پہنچ بنا رکھی تھی ۔ تاکہ اس کے گناہوں کی فہرست دنیا کے سامنے آہی نہ سکے اور وہ اپنے کالے سامراج کی توسیع بلا روک ٹوک کرتا رہے ۔
کانپور کے ایس ایس پی دنیش پی نے بتایا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ دفعہ 307 کے ایک ملزم کو پکڑنے کیلئے سی او بلہور کی قیادت میں ایک ٹیم دبش دینے جارہی ہے ، لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ جس ملزم کے گھر دبش کیلئے پولیس جارہی ہے ، وہ کتنا بڑا بدمعاش ہے اور اس کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں یا پھر وہ ضلع کے ٹاپ 10 مجرموں کی فہرست میں شامل ہے یا نہیں ۔
ایس ایس پی دنیش پی نے بتایا کہ انہوں نے کچھ دن پہلے ہی کانپور کے ایس ایس پی کا عہدہ سنبھالا ہے ، اس لئے تمام چیزون کی جانکاری وہ حاصل کررہے تھے اور اسی درمیان یہ واقعہ پیش آگیا ۔ لیکن چوبے پور کے واقعہ کے بعد ضلع اور تھانہ کے ٹاپ 10 مجرمین کی فہرست کا ایک مرتبہ پھر جائزہ لیا جارہا ہے ۔
اس سے پہلے ہفتہ کی شام وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سبھی زون کے اے ڈی جی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کی ، جس میں ڈی جی پی ایچ سی اوستھی اور اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار بھی شریک تھے ۔ اس ویڈیو کانفرنسنگ کے دوران معلوم ہوا کہ کانپور کے ٹاپ 10 مجرموں کی فہرست میں وکاس چوبے کا نام نہیں تھا اور چوبے پور تھانہ کی ٹاپ 10 کی فہرست میں بھی اس کا نام نہیں تھا ۔
کانپور میں پہلے تعینات رہے پولیس کے اعلی افسران جرائم اور مجرمین کی فہرست کا جائزہ لیتے رہے ، لیکن کسی بھی جائزہ میں وکاس دوبے کا نام سامنے کیوں نہیں آیا ، یہ بھی ایک بڑا سوال ہے ۔ ایسی جائزہ میٹنگوں کا بھی جائزہ لیا جانا چاہئے ۔