Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 25, 2020

غلاف کعبہ 9 ذی الحج کو تبدیل کیا جائے گا


خانہ کعبہ کا غلاف کسوہ یوم عرفہ یعنی 9 ذی الحج کو تبدیل کیا جائے گا۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے مکہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل نے یہ غلاف کعبہ کے منتظم صالح بن زین العابدین الشعبی کے حوالے کردیا ہے۔
مکہ مکرمہ۔۔سعودی عربیہ/صداٸے وقت /ذراٸع۔٢٥ جولاٸی ٢٠٢٠
==============================
سیاہ رنگ اور قرآنی آیات سے سجے ہوئے غلاف کو ہر سال اسی تاریخ کو تبدیل کیا جاتا ہے، کیونکہ حجاج وہ دن حج کے اہم ترین رکن وقوف عرفہ کے لیے عرفات کے میدان میں گزارتے ہیں اور کعبے میں ہجوم نہیں ہوتا۔
تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ قبل از اسلام دور میں یمن کے بادشاہ طوبیٰ الحمیری نے کعبے کو پہلی بار غلاف سے ڈھکا۔ اس نے اس مقصد سے یمن کا بہترین کپڑا استعمال کیا۔ اس کے بعد آںے والوں نے کبھی چمڑے کا غلاف بنوایا اور کبھی مصر کا قبطی کپڑا منگوایا۔ اس زمانے میں کسوہ کی ایک سے زیادہ تہیں ہوتی تھیں۔
رسول اللہ ﷺ نے 9 ہجری میں فتح مکہ کے بعد حج کے موقع پر کعبے کو سرخ اور سفید یمنی کپڑے سے ڈھک دیا تھا۔ خلفائے راشدین کے زمانے میں اس پر سفید غلاف ڈالا جاتا رہا۔ عبداللہ ابن زبیر نے اس کے لیے سرخ غلاف کا انتظام کیا۔
عباسی عہد میں ایک سال سفید اور ایک سال سرخ غلاف بنایا جاتا تھا۔ سلجوق سلاطین نے اسے زرد غلاف دیا۔ عباسی حکمران الناصر نے پہلے سبز اور بعد میں سیاہ غلاف بنوایا اور اس کے بعد سے سیاہ غلاف کی روایت برقرار ہے۔
سعودی دور سے پہلے صدیوں تک کسوہ کے لیے کپڑا مصر سے آتا رہا۔ شاہ عبدالعزیز کے دور میں کسوہ کے لیے الگ محکمہ قائم کیا اور پہلی بار اس کے لیے کپڑا مکہ میں بننا شروع ہوا۔ بعد میں اس کا کارخانہ ام الجود منتقل کردیا گیا۔ اس کارخانے میں پانی کو پاک کیا جاتا ہے جس سے کسوہ میں استعمال کیے جانے والے ریشم کو دھویا جاتا ہے۔
ریشم کو بعد میں سیاہ اور سبز رنگوں میں رنگا جاتا ہے اور خصوصی کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں۔ سوتی کپڑے کو بھی اسی طرح دھویا اور رنگا جاتا ہے۔
کسوہ پر مشینوں کے ذریعے قرآنی آیات اور دعائیں کاڑھی جاتی ہیں۔ اس غرض سے ریشم کے علاوہ سونے کے تار استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ مشینیں فی میٹر 9986 دھاگے استعمال کرتی ہیں، تاکہ کسوہ کو ریکارڈ مدت میں تیار کیا جاسکے۔
کسوہ کی لاگت کا تعلق تاریخی طور پر مکے کے حکمرانوں کی مالی حیثیت سے رہا ہے۔ لیکن ہر حکمران نے اچھے سے اچھا غلاف بنوانے کی کوشش کی ہے۔ اس کے لیے یمنی اور مصر کا قبطی کپڑا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ کعبے کو قالین جیسے کپڑے سے بھی ڈھکا جاتا رہا ہے۔
موجودہ کسوہ کی تیاری پر ایک کروڑ 70 لاکھ سعودی ریال لاگت آئی تھی۔ اس میں 670 کلوگرام قدرتی ریشم اور 15کلوگرام سونے کے تار استعمال کیے گئے تھے۔
حج کے موقع پر روایتی غلاف کعبہ کو 3 میٹر اوپر اٹھادیا جاتا ہے اور نیچے کی جگہ کو سفید سوتی کپڑے سے ڈھک دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد کسوہ کی صفائی برقرار رکھنا اور اسے پھٹنے سے بچانا ہے۔ ماضی میں ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں کہ عازمین حج تبرک کے طور پر اس کا ٹکڑا کاٹ لیتے تھے۔ اب اس کی ممانعت ہے۔
پرانے غلاف کو اتار کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ اسے سعودی عرب کا دورہ کرنے والے مسلمان رہنماؤں اور خاص اداروں کو بطور تحفہ پیش کیا جاتا ہے۔ بعض نجی ویب سائٹس پر کسوہ کے ٹکڑے فروخت کے لیے پیش کیے جاتے ہیں جن کی قیمت سیکڑوں ڈالر ہوسکتی ہے۔
بشکریہ۔۔واٸس آف امریکہ