Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 19, 2020

دہلی : شدید بارش کی وجہ سے تاریخی مسجد مبارک بیگم کا مرکزی گنبد منہدم۔

مسجد منتظمہ کمیٹی کے صدر ظفر علی کا کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ نے آج تک اس مسجد کا کوئی دھیان نہیں رکھا ۔ مسجد کی چھوٹی موٹی مر مت کا کام منتظمہ کراتی ہے

دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /١٩ جولاٸی ٢٠٢٠۔
==============================
دہلی میں چند گھنٹوں کی جم کر بارش سے جہاں پانی کی نکاسی کا مسئلہ سامنے آیا تو وہیں دہلی کے بہت سے علاقو ں میں انڈر پاس میں پانی بھر گیا ۔ پانی بھر نے کی وجہ سے کناٹ پلیس  منٹوروڈ پر ایک 56 سالہ شخص کی ڈوبنے سے موت ہوگئی ۔ متعدد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔ اسی کڑی میں پرانی دہلی کے حوض قاضی علاقہ کی مسجد مبارک بیگم کا مرکزی گنبد منہدم ہوگیا اور پوری مسجد میں ملبہ بکھرا نظر آیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ حادثہ صبح 6 بج کر45 منٹ پر ہوا ۔ تیز بارش کے دوران مسجد پر بجلی گری ، جس سے ایک زور دار دھماکہ ہوا اور مسجد کے تین گنبدوں میں سے بیچ کا بڑا گنبد گرکر ایک دم بکھر گیا ۔ اس کی چپیٹ میں آکر مسجد کا ایک مینار بھی منہدم ہوگیا ۔ قابل ذکر ہے کہ اس مسجد میں فجر کی نماز اول وقت میں ہوتی ہے ، جو 4.10 پر ادا کی جا چکی تھی ۔ تاہم کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے
 
مسجد کو مر کزی حکومت کی جانب سے تاریخی عمارت کا درجہ حا صل ہے ۔ اس مسجد کی تعمیر 1823عیسوی میں مبارک بیگم نامی ایک عورت نے جو ایک انگریز کی دائشتہ تھی کرائی تھی ۔ مسجد کے پاس جہاں تھانہ واقع ہے ، وہاں اس کی رہائش گاہ تھی ، جسے بعد میں انگریزی حکمرانوں نے تھانے میں تبدیل کر دیا گیا تھا ۔
مذکورہ مسجد سنگ سرخ سے بنی ہوئی ہے ۔ اس کے تین در ہیں ۔ اس پر تین گنبد چار میناریں ہیں ، جن میں سے ایک مینار بھی شہید ہوگیا ۔ مسجد لب سڑک ہے اور اس کا ایک بڑا صحن ہے اور زینے کی 15 سیڑھیاں ہیں ۔ مسجد کی مہرابوں پر نفیس نقا شی کا کام کیا گیا ہے ، جو مسجد کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی ہے ۔
مسجد منتظمہ کمیٹی کے صدر ظفر علی کا کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ نے آج تک اس مسجد کا کوئی دھیان نہیں رکھا ۔ مسجد کی چھوٹی موٹی مر مت کا کام منتظمہ کراتی ہے ۔ تاہم خبر یہ بھی ہے کہ مسجد کو میٹرو اسٹیشن کی تعمیر سے کافی نقصان پہنچا تھا اور رہی سہی کسر مسجد کے بالکل برابر میں تھانے کی از سر نو بلڈنگ تعمیر ہونے نے پوری کردی ، جس سے مسجد کی دیواروں اور گنبدوں میں دراڑیں پڑ گئی تھی ۔ جن پر کسی نے دھیان نہیں دیا ۔
علاوہ ازیں مسجد کے نیچے دوکانداروں کو دوکانوں کی مر مت کرانے کیلئے نو اوبجیکشن سر ٹیفکٹ دے دیا ، جس کی آڑ میں دوکانداروں نے مسجد کی بنیادی دیواروں اورآثاروں کو چھیل کر دوکان چوڑی کرنے کیلئے پتلا کر دیا اور اس کی وجہ سے مسجد کی دیواریں کمزور ہوگئیں ۔