Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, July 8, 2020

کفیل ‏خان ‏، ‏خالد ‏سیفی ‏اور ‏دوغلا ‏سیکولرزم۔

از/سمیع اللہ خان /صداٸے وقت ۔
==============================
   *"مجھے جیل کے اندر مار دیا گیا اور پھر خودکشی کا نام دیا گیا تو آپ لوگ یقین نہ کیجیے گا، میں اتنا بزدل نہیں ہوں کہ خودکشی کرلوں، مجھے ڈر اس بات کا ہےکہ مجھے مار کر یہ لوگ خودکشی ثابت نہ کردیں"* 
     یہ پیغام بھیجا ہے ڈاکٹر کفیل خان نے متھرا کی جیل سے، جس کو پڑھنے کے بعد موجودہ ظالمانہ صورت حال پر دل و دماغ بے ساختہ چیخ اٹھتے ہیں۔
    ڈاکٹر کفیل خان پر ہم کئی بار لکھ چکے ہیں، انہیں اس لیے جیل میں ڈالا گیا ہے کہ جب گورکھپور میڈیکل کالج میں یوگی انتظامیہ کی لاپرواہی سے بچے مر رہے تھے اس وقت ڈاکٹر کفیل نے مرتے ہوئے بچوں کو بچایا، جس کے بعد انتقامی کارروائی کرتے ہوئے کفیل خان کے گھر پر فائرنگ کروائی گئی، کفیل خان کو جیل میں ڈالا گیا، پھر اس کے بعد انہوں نے این آر سی اور ظالمانہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف مسلمانوں کو بیدار کرنا شروع کیا تو انہیں دوبارہ یوگی نے جیل میں ڈال دیا ہے، اور بدترین عذاب خانے میں پھینک دیا ہے، جیل نہیں وہ غلاظت کا ڈھیر ہے جس میں یوگی آدتیہ ناتھ نے کفیل خان کو مرنے کے لیے پھینک دیا ہے_

*دوسری طرف خالد سیفی ہے...*
ایک عظیم انسان، مسلمانوں کا بے لوث ہمدرد، مسلمانوں کا غم خوار اور متحرک لیڈر، ماب لنچنگ، این آر سی، سی اے اے سے لیکر فلسطینی مسلمانوں کے حق میں زمینی سطح پر آوازِ حق اور صدائے انصاف بلند کرنے والا، آسام کے مظلوم مسلمانوں کے پاس پہنچ کر ان کی داد رسی کی کوشش کرنے والا، جھارکھنڈ اور ہریانہ کے مظلوم مسلمانوں کا غم بانٹنے والا، صحیح معنوں میں ایک زمینی لیڈر، ایک خیرخواہ، قوم کے لیے جان کھپانے والا، خالد سیفی، جب دہلی فساد ہوا تو اس وقت مسلمانوں کے اس چلتے پھرتے اور ہردم متحرک وجود کو اٹھا کر امِت شاہ کی دہلی پولیس نے جیل میں ڈال دیا، اور پھر جیل کسٹڈی میں خالد پر مسلمانوں کا ہمدرد بننے کے جرم میں کیا گزری اس کا اندازہ صرف اس سے لگائیے کہ، خالد سیفی کے دونوں پیر توڑ دیے گئے، خالد سیفی آج بھی جیل میں ہے_
مسلمانوں کے درد و غم میں تڑپتے اور ان کی ترقی اور فریاد رسی کے لیے مچلتے رہنے والے یہ دونوں، خالد سیفی اور کفیل خان، جیل کی کال کوٹھری میں زندہ رہنے کی سزا بھگت رہے ہیں اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں 
 *لیکن اگر ایک طرف ان دونوں بااثر اور گراؤنڈ لیول پر حرکت کے لحاظ سے مؤقر مظلوموں کے سلسلے میں رائج جماعتوں کی طرف سے خاطرخواہ حمایت نظر نہیں آتی ہے تو وہیں اُن سیکولر جماعتوں کو بھی پہچان لیجیے جن کی حمایت میں ان مظلوموں نے کام کیا تھا، ڈاکٹر کفیل اور خالد سیفی نے، عام آدمی پارٹی اور کنہیا کمار کے حق میں کام کیا تھا، لیکن یہ دوغلے اور اسلام دشمن سیکولر آج منہ میں دہی جمائے مسلمانوں کے ان دونوں لیڈروں پر شدید ظلم کا تماشا دیکھ رہے ہیں، بھارت کے موجودہ سیکولر ازم کی حقیقت اسلام دشمنی ہے، اور اسلامی نام لیوا اہل سیکولر جو ہرحال میں شریعت پر مغربی جمہوریت کو برتر قرار دیتے ہیں ان کی حقیقت بزدلی ہے، ان دونوں کے اجتماع سے اسلامیت اور اسلامی جانبازوں کی قبر کھودی جاتی ہے، ایک طرف پولیس افسران کو قتل کرنے والا وکاس دوبے فرار ہے، رنگے ہاتھوں دہشت گردی میں گرفتار ہونے والا دیویندر سنگھ ضمانت پر رہا اور دہلی فساد بھڑکا کر سینکڑوں زندگیاں اجاڑنے والا کپل مشرا آزاد ہے تو وہیں انسانیت اور انصاف کی خدمت کرنے والے جیلوں میں بند کرکے قانون کے رکھوالوں کے ہاتھوں درندگی سے پیٹے جارہے ہیں، انہیں قتل کرنے کی کوشش ہورہی ہے، ایسے قانونی نظام کو ظلم کی دیوی، اس نظام کو کندھا دینے والی جمہوریت کو مفلوج اور اس کے سیکولر نعرے کو ظالمانہ اور دوغلا نہیں تو کیا کہا جائے؟* 
الله ہمارے تمام اسیروں کی رہائی کے سامان مہیا فرمائے، ہمارے مظلوم ہمدردوں کی کفالت فرمائے، جو لوگ ہماری خاطر ظالم  جیلوں میں اذیتوں کے شکار ہیں اللہ ان کے دلوں میں ایمان کی روحانی راحت ڈال دے اور اسلامی نظامِ عدل کو حکمرانی عطاء فرما_

*سمیع اللّٰہ خان*
7 جولائی ۲۰۲۰ 
ksamikhann@gmail.com
.