Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, July 31, 2020

ڈاکٹر ‏ضیإ ‏الرحمٰن ‏اعظمی۔۔۔کی ‏وفات ‏کے ‏ضمن ‏میں ‏

از/ اشھد جمال ندوی /صداٸے وقت 
==============================
عرفات میں یوم عرفہ کی اذان بلند ہورہی تھی،اسی صدا پر جناب کی روح رب حقیقی سے جا ملی۔سفر کے لیے کتنا عظیم دن عظیم دن منتخب ہوا۔گھڑی بھی وہی جب نزولِ رحمت کا آغاز ہوتایے ۔ مسجد نبوی کے استاد کی نماز جنازہ بھی،اسی حرم میں ادا ہوتی ہے۔ پھر جلیل القدر صحابہ رضہ کا جوار آخری خواب گاہ قرار پاتاہے۔واہ رے بانکے لال(لعل)۔اب سمجھ میں آیا ۔اقبال نے تمھارے ہی لئے کہا تھا:
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدور پیدا۔
ملاقات کا شرف بندہ کو بھی حاصل ہے۔ انھی کے گھر پر،کتابوں کے درمیان،جتنے بڑے آدمی تھے اتنا ہی جھک کے ملتے تھے۔اسی دن ان کی ملاقات مشکلات کے زمانے کے ایک محسن جناب بنے خان مرحوم سابق امیر مقامی ککرالہ کے ساتھ سٹ تھی۔اتنا عظیم آدمی ایک سادہ،کم خواندہ آدمی کے اوپر ایسا نثار تھا،ایسا نثار تھا کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے محسنوں کےساتھ سلوک یاد آرہا تھا۔ملاقات ہی کتنا بڑا شرف کہ ڈھیر سارے تحفوں سے بھی نوازا۔ایک کتاب جو اس وقت دستیاب نہ تھی ہندستانی ناشر سےفراہم کرائی۔ ان ڈائریکٹ ان سے تعلق بھی کئی واسطوں سے رہا ہے۔میرے بچوں کے نانا ماسٹر عبدالجلیل مرحوم ان کے بڑے قدردان تھے اور ابتدائی زمانے کے مشفقوں میں بھی،پھر مولانا محمد طاہر مدنی اور ان کے صاحبزادگان ان سے بہت قریب رہے تو ان کی نور افشانی کی کچھ کر میں یہاں بھی پہونچتی رہی ہیں۔سب سے زیادہ ان کا ذکر خیر اپنے خاص دوست ڈاکٹر صباح الدین اعظمی (حکیم محمد ایوب رح کے نواسے)سے سنتا رہا۔آج ان کی یاد میں عقیدت مندان جو کچھ لکھ رہے ہیں۔کھوج کھوج کر پڑھ رہا ہوں۔اور ہر بات کی عزیز دوست سے سنی ہوئی باتوں کی تصدیق ہوتی ہے۔
تعزیتی نشست،ویبنار،سیمینار جو ہو جتنا ہو کم ہے۔اس  بحث میں پڑنے کی ضرورت نہیں کہ کون کرے؟ جس جس کو توفیق ہو سب کو کرنا چاہیے۔ بس بسم اللہ کیجئے۔
اشھدجمال ندوی