Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 12, 2020

جامعہ ‏آیا ‏صوفیہ ‏کی ‏بحالی کے موقع ‏پر اظہار ‏مسرت ‏پر ‏مولانا ‏عبد ‏الرزاق ‏کے ‏اعتراض ‏کا ‏جواب۔

از/ شکیل احمد اعظمی /صداٸے وقت /١٢ جولاٸی ٢٠٢٠/ڈاکٹر نازش احتشام اعظمی۔
=============================
انٹرنیشنل ندوی فورم میں ہمارے عزیز و محترم ساتھی مولانا عبد الرزاق صاحب نے جامع آیا صوفیہ کی بحالی اور بازیابی پر اظہار مسرت پر اعتراض کیا ہے ،ان کی تحریر میں بعض اور باتیں تھیں جو بلا شبہ اہمیت کی حامل ہیں مگر خاص آیا صوفیہ سے متعلق ہماری رائے مختلف ہے ہم نے جو تبصرہ INF میں لکھا وہ آپ حضرات کی خدمت میں پیش ہے،

.......................................................
اتنا خشک رویہ بھی مناسب نہیں مولانا عبد الرزاق صاحب ، آیا صوفیہ کی بازیابی آپ مانیں یا نہ مانیں ایک فتح عظیم سے کم نہیں ۔استنبول جو خلافت عثمانیہ کا مرکز اور عاصمہ تھا اور آیا صوفیہ اس کی پیشانی کا جھومر، مسلمانوں کے اس نشان شکوہ و عظمت کو جس طرح سے چھینا گیا اور خلافت کے سقوط اور لادین اسلام دشمن نظام حکومت کے قیام و تسلط کا اعلان کیا گیا، جامع آیا صوفیہ کو مسجد سے متحف میں تبدیل کیا گیا ، ایک صدی تک ہر ایک چیز کو آہنی شکنجے میں جکڑا گیا اور عالمی اسلام دشمن طاقتوں کے تعاون و حمایت اور ان کی ہمت افزائی و پشت پناہی سے ہر ایسا حربہ استعمال کیا گیا کہ کہیں سے اسلام اور اسلامی شناخت کی بازیابی کی کوئی آواز تک نہ اٹھ سکے اور اس جائرانہ و جابرانہ نظام پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے ہر آواز کو دبایا گیا، بے شمار لوگوں کا خون بہایا گیا وزیر اعظم عدنان مندریس تک کو پھانسی کے پھندے سے لٹکا دیا گیا، ایسے میں انتہائی صبر و استقامت اور حکمت و دانائی کے ساتھ آہستہ آہستہ بتدریج ظالم نظام کے خونخوار شیروں کے دانت اور پنجے ایک ایک کر کے مرد مجاہد اور عصر حاضر کے دانائے راز اردوگان حفظہ اللہ نے اکھاڑ ڈالے، باطل دستور کو دستور ہی سے شکست دی، فوج ،مقننہ منتظمہ اور عدلیہ کو خاموشی کے ساتھ کمالی عناصر سے پاک کیا یا کم از کم ان کا زور گھٹا کر بے بس کر دیا، یہ سب کچھ شب و روز میں بغیر تیاری کے نہیں ہوا بلکہ اسلامی تحریک کے سالہا سال کے یقین محکم، جہد مسلسل، عمل پیہم اور محبت فاتح عالم کا نتیجہ ہے اس لمبے سفر میں نجم الدین اربکان سے لے کر رجب طیب اردگان تک انتہائی عظیم قائدین اور جذبہ سرفروشی سے سرشار کارکنان نے عظیم اور گراں قدر قربانیوں کا نذرانہ پیش کیا انہوں نے ہوش مند اصحاب بصیرت افراد تیار کئے جن کے اندر اپنے مقصد کے حصول کی لگن تھی جوش تھا جذبہ تھا مگر ضبط اعصاب اور پابندی نظم کے ساتھ ،تہور اور جذباتیت سے بچتے ہوئے آج وہ اس منزل پر پہنچ گئے ہیں جس کے بارے میں ابھی بیس سال پہلے تک سوچا نہیں جا سکتا تھا۔ صوفیہ اسلامی شکوہ و عظمت، نخوت و عزت کا ایک سمبل ہے رمز ہے، اسے مساجد ثلاثہ کے برابر اس لحاظ سے تو نہیں لایا جا سکتا جو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے، لیکن مسجدین تمام کی تمام اسلامی شعائر ہیں اور سب کا سلسلہ نسب مسجد حرام سے ملتا ہے، عمومی مساجد میں کچھ کو ان کی سیاسی، معاشرتی اور تمدنی و تہذیبی حیثیت کے لحاظ سے خاص مقام حاصل ہو سکتا ہے اور یہی خصوصی پوزیشن عظیم تاریخی مسجد جامع آیا صوفیہ کو حاصل ہے ۔ استنبول اور انقرہ اور دیگر ترکی شہروں میں کئی تاریخی مسجدیں ہیں، خود استنبول میں عثمانیوں کی عظمت کے نشان کے طور پر جامع ازرق ، جامع محمد الفاتح ،جامع والدہ( نزد دولمہ بخشے محل ) اور جامع سلطان ایوب ( حضرت ابو ایوب انصاری رض ) وغیرہ بے شمار مساجد و جوامع ہیں جو مخصوص عثمانی فن تعمیر کا شاہکار ہیں اور گزشتہ چند سالوں میں چند نئی عظیم مساجد کی تعمیر بھی ہوئی ہے جن میں سے ایک کا افتتاح ابھی پچھلے سال ہوا ہے یہ مسجد تمام مساجد سے بڑی اور پر شکوہ ہے مگر تاریخ آیا صوفیہ کے ساتھ کھڑی ہے، ہم نے آیا صوفیہ کو دیکھا ہے اس کی تاریخ بھی پڑھی ہے اور اس کے محل وقوع کا مشاہدہ کیا ہے، اس کی بازیابی ایک عہد کی ایک تاریخ کی اور اسلامی وقار و عظمت کی بازیابی اور بحالی ہے اور جیسا کہ صدر عالی مقام نے اسے مسجد اقصی اور قدس شریف کی بحالی کے راستہ کی ہمواری قرار دیا ہے ہم بھی تمنا اور آرزو رکھتے ہیں اور دعا بھی کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے جس طرح سے آیا صوفیہ کو بازیاب کرایا اسی طرح مسجد اقصی کو بھی پنجہ یہود سے آزادی نصیب فرمائے اور مسلمانان عالم کے قلوب و عیون کو ٹھنڈک بہم پہنچائے آمین ۔ ہم آیا صوفیہ کی بحالی پر خوش ہیں اور خوش ہونا بھی چاہئے البتہ خوشی کا اظہار سجدہ شکر بجا لانے اور پابندی نماز سے ہونا چاہئے نہ کہ محفل رقص و سرود یا سڑکوں پر بیہودہ شور شرابے سے ۔یہ اللہ تعالی کی نصرت کا دن ہے اس لئے يومئذ يفرح المؤمنون بنصر الله. افرحوا افرحوا افرحوا أيها المسلمون ، الحمد لله و الشكر لله على إحسانه والحمد لله الذي تتم بنعمته الصالحات.