24 جولاٸی 2020/صداٸے وقت۔
==============================
جے پی کے سینئر لیڈر و بابری مسجد انہدام کے ملزم لال کرشن اڈوانی نے جمعہ کو اس ضمن میں اسپیشل سی بی آئی کورٹ کے سامنے اپنا بیان درج کراتے ہوئے خود کو بےقصور بتایا۔ اپنا بیان درج کرانے کے لئے ایل کے اڈوانی دہلی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔ پراسیکیوشن کی لگاتار چار گھنٹے کی جرح میں اڈوانی نے اپنے اوپر بابری مسجد کی مسماری یا اس کے انہدام کی سازش کرنے جیسے تمام الزامات سے انکار کرتے ہوئے اپنے اوپر لگے الزامات کو سیاسی سازش کا پیش خیمہ قرار دیا۔
دوران جرح پراسیکیوشن نے لال کرشن اڈوانی سے بابری مسجد مسماری کے ضمن میں تقریبا 1000سوالات پوچھے ۔ اڈوانی کا بیان سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ کے جج ایس کے یادو کے سامنے سی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت درج کیا گیا ۔
ایل کے اڈوانی 32 ملزمین میں سے 29 ویں ملزم ہیں ، جنہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ۔ اس ضمن میں ایک دوسرے ملزم ستیش پردھان 28 جولائی کو اپنا بیان درج کرائیں گے ۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد خصوصی عدالت کو 31 اگست تک اس ضمن میں اپنا فیصلہ سنانا ہے ۔ عدالت اس معاملہ میں لگاتار سماعت کررہی ہے ۔ اس سے پہلے بی جے پی لیڈر مرلی منوہر جوشی نے اپنا بیان درج کرایاتھا ۔
مرلی منوہر جوشی نے عدالت میں خود کو بے قصور بتاتے ہوئے کہا تھا کہ واقعہ کے وقت وہ وہاں موجود نہیں تھے ۔ یہ پورا معاملہ سیاست پر مبنی ہے اور مجھے فرضی طریقہ سے پھنسایا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ جوشی نے سی بی آئی کے سبھی الزامات کو پوری طرح خارج کرتے ہوئے گواہوں کے بیانات کو بھی جھوٹ قرار دیا ۔
ساتھ ہی ساتھ مرلی منوہر جوشی نے عدالت سے کہا کہ ثبوت کے طور پر پیش ویڈیو کیسیٹ سے چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے ۔ علاوہ ازیں انہوں نے اس وقت کے اخبارات کی خبروں کی بھی تردید کی ۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ وہ اپنی بے گناہی کے ثبوت وقت آنے پر پیش کریں گے ۔