Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 28, 2020

دہلی فسادات پرایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ، دہلی پولیس پر اٹھائے سنگین سوال، ہندستان سے بین الاقوامی چارٹر پر دستخط کرنے کا مطالبہ

فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کو لے کر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے جانچ رپورٹ جاری کی ہے۔ دہلی فسادات کے سلسلے میں یہ تیسری جانچ رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ ہے۔
دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٨ اگست ٢٠٢٠۔
==============================
دہلی فسادات پرایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کئی سفارشیں کی گئیں ہیں۔ رپورٹ میں فسادات کےدوران حقوق انسانی کی پامالی کی جانچ پرزوردیاگیا ہے ۔ وہیں قانون نافذکرنےوالےافسروں کےرول کو بھی جانچ کے دائرے میں لانے کی بات کہی گئی ہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس کےرول کی غیرجانبدارانہ جانچ ہو نی چاہئے کیوں کہ دہلی کےفسادات میں دہلی پولیس کافی سرگرم تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی ہے کہ اشتعال انگیزتقریرکرنے والےکسی بھی لیڈرسےپوچھ تاچھ نہیں ہوئی ہے ۔ واضح رہے کہ دہلی پولیس کوفسادات کےدوران تیرہ سو فون کال آئے لیکن لیکن دہلی پولیس کی طرف سےمددنہیں پہنچی۔ رپورٹ میں ان بی جے پی لیڈروں کا بھی نام ہے جنھوں نے اشتعال انگیز تقریریں کی تھیں۔
دہلی فسادات  کے سلسلے میں یہ تیسری جانچ رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ ہے۔ 20 سے زیادہ صفحات کی رپورٹ میں کہا گیا انسانی حقوق کی پامالیوں اور فسادات میں قانون نافذ کرنے والوں کے کردار کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ساتھ ہی ساتھ دہلی پولیس کے فسادات میں کردار پر سنگین سوال اٹھائے گئے ہیں اور کہا گیا ہے فسادات میں دہلی پولیس کے کردار کی منصفانہ تفتیش ہونی چاہئے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے ایسی ٹیم جانچ کرے جس کو گواہوں کو بلانے کے پاور ہو اور دلی پولیس سے ادارہ جاتی یا کسی اور طرح سے اس تحقیقاتی ٹیم کا کوئی تعلق نہ ہو ،رپورٹ میں ہندوستانی وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان یو این سی اے ٹی ٹاچر کے خلاف بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کرے۔ تقریبا بیس صفحات سے زیادہ کی رپورٹ میں 50 سے زیادہ فساد متاثرین سے بات کی گئی ہے اور ان کے بیانات درج کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے دہلی پولیس دہلی فسادات اور تشدد کے واقعات میں ملوث تھی،فسادات کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی لیکن 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی حقوق انسانی کی پامالی کے معاملے میں کوئی کیس درج نہیں ہوا۔ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے سماجی کارکن ان طلباء کے خلاف کیس درج کیے گئے ان کے خلاف صرف یو اے پی اے قانون کی دفعات لگائیں گی ،لیکن اشتعال انگیزی کرنے والے والے لیڈروں سے پوچھ تاچھ تفتیش تک نہیں کی گئی۔
  رپورٹ میں اشتعال انگیزی کو لے کر وزیر داخلہ امت شاہ ، مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر، ممبرپارلیمنٹ پرویش ورما ، بی جے پی لیڈر کپل شرما کے نام بھی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس فسادات کے دوران پوری طرح ناکام رہی نہیں 23 فروری سے 29 فروری کے بیچ ہونے فساد میں ریلوے پولیس کو تیرہ سو سے زیادہ فون کال آئیں ،رپورٹ میں کہا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے نے پہلے پولیس کو کلین چٹ دیتے ہوئے فسادات کے دوران بہتر کام کرنے کے لیے شاباشی دی تھی تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہےدہلی پولیس کے تعلق سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور عدم جوابدہی ، سزا نہ ملنے نے کی وجہ سے کاروائی کا ایک نمونہ موجود ہے۔
رپورٹ میں میں ہندوستانی پارلیمنٹ سے اپیل کی گئی ہے وہ ریاست اور مرکز کی سطح پر پولیس کو کنٹرول کرنے والے قوانین میں ترمیم کرے، ان قوانین شرائط اور بنیادوں کو مزید سخت کیا جائے جن کے تحت پولیس فرقہ وارانہ فساد ، جانچ ، کے نام پر لوگوں کو گرفتار یا حراست میں لے سکتی ہے۔