Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, August 29, 2020

نیوزی لینڈ مسجد حملہ: گواہ نے دہشت گرد سے کہا۔ میری آنکھیں تم نہیں بھول سکتے...

 ملزم برینٹن بغیر کسی پیرول کے عمرقید کی سزا بھگت رہا ہے۔ چار بچوں کے والد آسٹریلیا کے باشندہ عبدالعزیز نے عدالت کو بتایا کہ کس طرح اس نے مسجد کے اندر نماز پڑھ رہے لوگوں کی جان بچانے کے لئے برینٹن کے سامنے خود کو ایک علامت کے طور پر پیش کر دیا تھا۔ برینٹن وہاں بغیر کوئی وارننگ دئیے اندھا دھند فائرنگ کر رہا تھا۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٩ اگست ٢٠٢٠۔
==============================
کرائسٹ چرچ۔ نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ دہشت گردانہ حملہ معاملے میں قتل  کے ملزم برینٹن ٹیرنٹ سے عینی شاہد عبدالعزیز وہاب زادہ  نے کہا کہ یہ چہرہ پہچانتے ہو۔
 گزشتہ  سال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ شہر میں دو مسجدوں پر ہوئے حملے میں 51 لوگ مارے گئے تھے۔ اس معاملہ میں بدھ کو سزا سنائے جانے کی کارروائی کے تیسرے دن کرائسٹ چرچ دہشت گردانہ حملے کے ایک گواہ عبدالعزیز وہاب زادہ کا سامنا ملزم برینٹن ٹیرنٹ سے ہوا۔ عبدالعزیز نے اس سے کہا کہ آپ اس چہرے کو جانتے ہیں، وہ جس نے آپ کا پیچھا کیا تھا۔
برینٹن عمرقید کی سزا بھگت رہا ہے
برینٹن بغیر کسی پیرول کے عمرقید کی سزا بھگت رہا ہے۔ چار بچوں کے والد آسٹریلیا کے باشندہ عبدالعزیز نے عدالت کو بتایا کہ کس طرح اس نے مسجد کے اندر نماز پڑھ رہے لوگوں کی جان بچانے کے لئے برینٹن کے سامنے خود کو ایک علامت کے طور پر پیش کر دیا تھا۔ برینٹن وہاں بغیر کوئی وارننگ دئیے اندھا دھند فائرنگ کر رہا تھا۔
عبدالعزیز نے عدالت کو بتایا کہ کس طرح حملے کے دوران وہ دو کاروں کے بیچ جھک کر چھپنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس کے دونوں بیٹے مسجد کی طرف سے اسے دیکھ کر آواز لگانے لگے جس پر اس نے انہیں مسجد کے اندر جانے کو کہا۔ پھر اس نے حملہ آور برینٹن کو آواز لگاتے ہوئے کہا کہ تم مجھے ڈھونڈ رہے ہو، میں یہاں ہوں۔
عبدالعزیز نے کہا کہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ برینٹن اس وقت مسجد کے اندر جائے کیونکہ اس وقت مسجد کے اندر تقریبا 80 سے 100 لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ جب برینٹن اپنی گاڑی کی طرف آیا تب عبدالعزیز نے اسی کے ایک ہتھیار کو اٹھا کر اس کی کار کی کھڑکی توڑ دی۔ عبدالعزیز نے جب اس کی کار کی کھڑکی توڑ دی تو اس نے برینٹن کی آنکھوں میں اپنی جان بچانے کا خوف دیکھا۔ اس نے میری طرف دیکھا اور مجھے انگلی دکھاتے ہوئے دھمکی دی۔ اس کے بعد ٹیرنٹ اپنی کار سے وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا لیکن عزیز نے اس کا پیچھا کیا۔ عزیز نے برینٹن کی بندوق ہوا میں لہرائی۔ اس کے بعد اس نے الگ لین میں گاڑی گھما لی اور لال بتی پار کر بھاگ گیا۔ عزیز نے کہا کہ وہ اس وقت صرف اپنی جان بچانا چاہتا تھا۔
 عزیز نے عدالت میں برینٹن کو کہا کہ تم ان دو آنکھوں کو کبھی نہیں بھولو گے جن سے بچ کر تم بھاگ گئے تھے۔ جج کیمرن منڈیر نے عزیز سے کہا کہ میں نے وہ دیکھا ہے اور میں آپ کی جرات کو سلام کرتا ہوں۔