Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, August 31, 2020

ملکی ‏وساٸل ‏کی ‏نجکاری۔۔۔۔۔

                     تحریر۔
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھاڑکھنڈ
                صداٸے وقت ۔
بی جے پی سرکار امیروں کے بل بوتے چل رہی ہے، اس نے ملک میں ایسا ماحول بنایا کہ امیرزیادہ امیر ہوتے چلے گیے اور غریبوں کی جیب نوٹ بندی، جی اس ٹی اور مہنگائی کے ذریعہ خالی ہوتی چلی گئی، کانگریسی دور حکومت میں ہندوستان کا جھکاؤ روس کی طرف تھا، اور وہاں کے کمیونسٹ نظام حکومت میں سارے وسائل حکومت کے تھے اور انسان دولت کی پیداوار کا ایک ذریعہ تھا، حکومت اپنی سوچ کے مطابق اخراجات لوگوں کو فراہم کرتی تھی، اس قربت نے ہندوستانی حکومت کو اس بات پر آمادہ کیا کہ ملکی وسائل کو قومیالیا جائے، چنانچہ بینک، ریلوے، تعلیمی نظام سب کا سرکاری کرن ہوا، اس سے عام لوگوں کو نوکریاں ملیں، بینکوں پر اعتماد بڑھا، تعلیمی فیس کم ہوئی؛ بلکہ معاف ہوتی چلی گئی، نقصان یہ ہوا کہ خدمت کا معیار گرتا چلا گیا، اس کی وجہ سے سرکاری اداروں پر اعتبار واعتماد میں کمی آئی، لوگوں کی توجہ پوری طرح پرائیوٹ اداروں کی طرف ہو گئی، حالاں کہ نن بینکنگ سسٹم والے مالیاتی اداروں نے دیوالیہ ہو کر صارفین کو بڑا نقصان پہونچایا، پرائیوٹ تعلیمی اداروں میں موٹی فیس کے باوجود معیار کے حصول کے لیے طلبہ کو کوچنگ اور ٹیوشن کا سہارا لینا پڑا، اس کے باوجود سرکاری اداروں پر جوبے اعتمادی قائم ہوئی تھی وہ باقی رہی، ڈاک خانہ کا نظام بھی ٹھپ ہوگیا، کوریر سروسیز کا چلن عام ہو گیا، بی اس ان ال سے لوگوں کا رشتہ ٹوٹا، ایر ٹیل، اورجی او نے موبائل کی دنیا پر قبضہ کر لیا۔
 اس کے باوجود سرکاری محکمے اپنا کام جاری رکھے ہوئے تھے اور شکایتوں کے باوجود ان کی افادیت باقی تھی؛ لیکن اب ملک پورے طور پر ملکی وسائل کی نج کاری کی طرف بڑھ رہا ہے، سرکار نے ریلوے کو نجی ہاتھوں میں سونپنے کا فیصلہ کر لیا ہے،ائر انڈیا کی بولی لگ رہی ہے، اِل آئی سی بک چکی ہے، ائیر پورٹ سرمایہ کاروں کے حوالہ کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے اور اب تیاری تعلیمی نظام کے دھیرے دھیرے نجی ہاتھوں میں سونپنے کی چل رہی ہے،اور شاید مالیاتی نظام بھی انبانی اور اڈانی جیسوں کے ہاتھ میں منتقل ہوجائے، سرکار کی یہ سوچ در اصل روس کے بجائے امریکہ کی طرف جھکاؤ کی وجہ سے بنی ہے، امریکہ میں سرمایہ دارانہ نظام ہے، جس میں پبلک سکٹر کی بڑی اہمیت ہے، سرکار اسی نہج پر ہندوستان کو لے جانا چاہتی ہے، جس کے نتیجے میں خدمات مہنگی ہوتی چلی جائیں گی، ممکن ہے معیار میں کچھ بڑھوتری ہو، لیکن غریبوں کے لیے سفر، علاج اور تعلیم سبھی کچھ اس قدر مہنگا ہوجائے گا کہ ان کی پہونچ وہاں تک نہیں ہوسکے گی، ایسے میں امراء کی چاندی ہوگی اور غرباء بندھوا مزدوروں کی طرح ان امراء کے دست نگر ہوں گے، جب سارا کچھ ان کے ہاتھ چلا جائے گا تو حکومت بھی انہیں کے اشاروں سے بنے گی اور ٹوٹے گی، ووٹوں کی خریدوفروخت اب بھی ہوتی ہے، لیکن سرمایہ دارانہ نظام میں اس کی مارکیٹنگ پورے طور پر بڑھ جائے گی، سوچیے کہ ہندوستان کس طرف جا رہا ہے۔(بشکریہ نقیب)