Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, September 15, 2020

دہلی فسادات کی تحقیقات پر 9 ریٹائرڈ آئی پی ایس افسران نے اٹھائے سوال، متعدد دانشوروں ‏نے ‏بھی ‏عمر ‏خالد ‏کی ‏گرفتاری ‏کی ‏مخلافت ‏کی۔

9 آئی پی ایس افسران کے علاوہ کئی دانشوروں نے عمر خالد کی گرفتاری کی مخالفت کی ہے۔ 9 سابق افسران نے دہلی کے پولیس کمشنر کو خط لکھ کر سوال اٹھائے ہیں۔

نئی دہلی/صداٸے وقت /ذراٸع /١٥ ستمبر ٢٠٢٠۔
==============================
 دہلی فسادات میں ملوث ہونے کے الزام کا سامنا کررہے عمر خالد  کی گرفتاری کی کئی دانشوروں نے مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پر لگائے کئے گئے یو اے پی اے کو ہٹایا جانا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی 9 ریٹائرڈ آئی پی ایس افسران کی طرف سے بھی دہلی فسادات کی جانچ پرانگلی اٹھائی گئی ہے۔
9 آئی پی ایس کے علاوہ سیدہ حمید، ارون دھتی رائے، رام چندر گہا، ٹی ایم کرشنا، ورندا کرات جگنیش میوانی، پی سائی ناتھ، پرشانت بھوشن اور ہرش مندر سمیت تقریباً 36 لوگوں نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ’آئینی اقدار کے تئیں پابند عہد شہری کے طور پر ہم عمر خالد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پُرامن احتجاج کر رہے لوگوں کو نشانہ بنایا جا گیا۔ گہرے درد کے ساتھ ہمیں یہ کہنے میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ یہ جانچ فسادات کے بارے میں نہیں، بلکہ پورے ملک میں غیرآئینی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مکمل طور پر پُرامن اورجمہوری احتجاج کی مخالفت میں ہے’۔
وہیں ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر جولیو ریبیرو نے اتوار کو دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھ کر شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے معاملے کی جانچ پر سوال اٹھائے۔ ریبیرو ممبئی پولیس کمشنر، گجرات اور پنجاب کے ڈی جی پی اور رومانیہ میں ہندوستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔ پیر کو 9 اور ریٹائرڈ افسروں نے دہلی پولیس کمشن کو خط لکھ کر فسادات کی دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک خط میں کہا گیا ’ہمیں یہ جان کر افسوس ہوا کہ آپ کے اسپیشل کمشنر نے اپنے طبقے سے متعلق کچھ فسادیوں کی گرفتاری کو لے کر ہندووں میں ناراضگی کا دعویٰ کرتے ہوئے جانچ کو متاثر کرنے کی کوشش کی تھی۔ پولیس قیادت میں اس طرح کے رویے سے متاثرین اور اقلیتی برادری سے متعلق فیملی کے اراکین کے لئے انصاف کا بحران پیدا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اکثریتی طبقے سے متعلق تشدد کے اصل مجرمین کے بری ہونے کا امکان ہے’۔