Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, September 29, 2020

ارریہ کی صحافت کا ایک معتبر حوالہ۔۔۔۔۔۔صحافی عارف اقبال

عارف حسین طیبی /صداٸے وقت      

9199998415

======================================

عارف اقبال خوبصورت شکل و شباہت کے مالک، انتہا درجے کا بااصول، انقلابی فکرو نظر کے حامل، متدین،متواضع، خوش اخلاق، ملنسار، علم دوست اور اہل علم کا قدرداں زیرک نوجوان صحافی ہیں۔ علمی، دینی، ادبی،فکری،سیاسی اور صحافتی حلقوں میں ان کی شخصیت معروف ہے۔ شعبہ صحافت کے باوقار پیشہ سے جڑے رہنے کے باوجود علمی گہرائی،فکر و شعور کی آگہی اور عصری تقاضوں سے واقفیت قابل دید ہے۔ جرنلزم سے جنون کی حد تک محبت کرتے ہیں، گوکہ دونوں ایک دوسرے کے لئے ہی بنے ہیں۔ صحافتی دنیا میں قدم رکھے ابھی چند سال ہوئے لیکن گذشتہ دو سالوں سے ضلع ارریہ بہار میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کی حیثیت سے جو مقبولیت اور عوام کا اعتبار حاصل کیا ہے وہ بہت کم صحافیوں کے حصے میں آیا۔

برادرم عارف اقبال کم عمری میں ہی اپنی عوامی مقبولیت میں چار چاند لگا چکے ہیں، اپنے پیشے سے حد درجہ محبت کرنے والا متھلانچل کا یہ لعل و گوہراپنی منزل آسمان کی وسعتوں سے بھی اونچی متعین کی ہے، شاید اسلئے وہ بحر بیکراں کیطرح خاموش شور بن کر اپنی منزل کے طرف رواں دواں ہیں۔ واضح رہے کہ ضلع ارریہ سمیت خطہ سیمانچل اپنی زمینی حقیقت کے نشیب و فراز کے بہت سے ادوار دیکھے ہیں، بالخصوص گذشتہ دو سالوں میں بہت سی انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں جس میں سیاسی، سماجی، معاشرتی اور تہذیبی صورت حال شامل ہے، ایک طرف جہاں سیاسی اعتبار سے عوام الناس بالخصوص نوجوانوں میں بیداری آئی ہے وہیں سماجی اور معاشرتی اعتبار سے سماج کا ہر طبقہ ذہنی شعور کی پختگی اور فکری ہم آہنگی کی آئینہ دار بنے ہیں، لوگوں میں علم و آگہی اور سیاسی اور سماجی طینت کے پرکھنے کا شعور جس ذرائع سے حاصل ہوئی ہے اس میں الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کا کردار نمایا ہے، موجودہ وقت جہاں ایک طرف اس ملک میں وہ کردار بھی کم نہیں جنہوں نے خود غرضی، حرص و طمع اور مفاد پرستی کے ذریعے صحافت جیسے باوقار پیشے کو داغدار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے،وہیں عارف اقبال جیسے آسمان صحافت میں وہ درخشندہ ستارے بھی ہیں جو بے باک اور بے خوف صحافتی کردار کے ذریعے شب ظلمت کو ایوان سحر میں تبدیل کرنے اور طوفان کا منہ موڑنے میں ایک اہم رول ادا کر رہے ہیں، وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب کہ پوری دنیا کی حکومتیں صداقت پسند میڈیائی طاقتوں سے خائف ہوکر ان کی آزادنہ آواز کو دبانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، حالانکہ دنیا بھر میں ”میڈیا“ ایک طاقت کی اکائی مانا جاتا ہے۔

عارف اقبال سے راقم الحروف کی سناشائی بہت پرانی تو نہیں ہے لیکن انکی صحافتی سرگرمیوں کو ایک عرصہ دراز سے دیکھنے اور سننے کا موقع ملتا رہا ہے، تلاش بسیار کے بعد آخر کار ایک دن موصوف سے ملاقات بھی ہوگئی اور چند ہی ملاقاتوں میں ان کے صحافتی کار کردگی کو بہت قریب سے جاننے اور سمجھنے کاموقع ملا، یقینا اپنے کام کے تئیں محنت، لگن،جانفشانی اور عرق ریزی کا سبق ان کی زندگی سے ہمیں ملتا ہے۔چونکہ صحافت ایک ایسا حلقہ ہے جہاں صحافیوں کو ایک ایک منٹ پکڑ کر رکھنا پڑتا ہے، زندگی میں وقت کی قدر و قیمت ایک صحافی سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا،عارف اقبال نے اپنے صحافت کی اس مختصر زندگی میں وقت کا بہترین استعمال کیا ہے، ایک طرف جہاں وہ بحیثیت صحافی پوری ایمانداری اور ذمہ داری کے ساتھ ارریہ ضلع کے قدیم سے قدیم مسائل کو عوامی نمائندگان اور حکومت وقت کے سامنے پیش کرتے رہیں وہیں دوسری جانب صحافیانہ مصروفیات سے تھوڑا وقت نکال کر تصنیف و تالیف کا کام بھی انجام دیتے رہیں۔موصوف اچھے صحافی کے ساتھ ایک بہترین اور مستند مصنف و مرتب بھی ہیں۔عارف اقبال کی زندگی سے یہ سبق صحافت کی دنیا میں قدم رکھنے والے نواردوں کے لئے انتہائی اہم اور با معنی ہے۔موصوف بڑی مستعدی کیساتھ میدان عمل میں اپنی احساس ذمہ داری کو بنھانے کی ہر ممکن کوشش میں لگے رہتے ہیں، انکے علاوہ اور بھی میری سناشائی ارریہ کے دیگر الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے جڑے افراد سے اچھی خاصی ہے،لیکن عارف اقبال صاحب کا بلند اقبال کچھ اور ہی بیاں کرتی ہے۔ گراؤنڈ زیرو میں نہایت ہی متحرک اور فعال رہنے والا یہ شخص ہزاروں کی جم غفیر میں بھی اپنی ایک امتیازی بول بالا رکھتے ہیں، عارف اقبال نے ارریہ کی صحافتی اقدار کو اعلیٰ پہچان اور نئی طاقت عطا کی ہے جس سے سیمانچل کے نو آموز صحافی اب تک نا آشنا تھے،صحافت کے ہر محاذ پر سیاسی، سماجی، تہذیبی اور اخلاقی اقدار کی باسبانی آپکا طرہ امتیاز ہے۔صحافتی اقدار کی بلندی اور مثبت صحافت کے فروغ کے لئے آپ نے ہمیشہ قائدانہ کردار ادا کیا ہے جسے مدتوں یاد رکھا جائے گا،آپ کی انتھک کوششوں کے بدولت صحافتی اصطلاحات اور خبروں کے بیان کے تکنیکی معیار میں جو تبدیلی آئی ہے وہ حیران کن اور ناقابل یقین ہے۔ آپکی رشحات فکر و نظر نے