Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 30, 2020

بابری ‏مسجد ‏انہدام ‏معاملہ۔۔سی ‏بی ‏آٸی ‏عدالت ‏کا ‏فیصلہ۔۔تمام ‏ملزمان ‏بری ‏۔

8 2 سال پرانے بابری مسجد انہدام کیس میں سی بی آئی عدالت کا فیصلہ آ چکا ہے ۔ عدالت نے اڈوانی ، جوشی ، اوما بھارتی ، کلیان سنگھ ، نرتیہ گوپال داس سمیت سبھی 32 ملزمین کو بری کردیا ہے.

لکھنٶ۔اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع / ٣٠ ستمبر ٢٠٢٠۔
==============================
اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 28 سال پرانے بابری مسجد انہدام معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ایل کے اڈوانی، جوشی، اوما بھارتی، کلیا ن سنگھ سمیت سبھی ملزمین کو بری کر دیا ہے ۔ سی بی آئی کے خصوصی جج سریندر کماریادو نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بابری مسجد کا انہدام کسی سازش کا حصہ نہیں تھا ۔ کار سیوا کے نام پر لاکھوں افراد اجودھیا میں یکجا ہوئے اور انہوں نے اشتعال میں مسجد کو منہدم کردیا ۔ خصوصی جج کا یہ بھی کہنا تھا کہ آڈیو ٹیپ کے ساتھ چھڑ چھاڑ کی گئی ہے جبکہ پیش کئے گئے فوٹو گراف کے نیگیٹیو نہیں دئیے گئے ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسجد کے انہدام میں ان ملزمین کا کوئی ہاتھ نہیں تھا ۔ سی بی آئی جج نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہو اچانک تھا اور اس کے لئے پہلے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی ۔
بابری مسجد کے انہدام کے معاملے میں 49 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا ، جس میں شنوائی کے دوران اشوک سنگھل ، بال ٹھاکرے ، بشنو ہر ڈالمیا اور راج ماتا وجیا راجے سندھیا سمیت 17 افراد کی موت ہوچکی ہے ۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر لال کرشن اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی ، کلیان سنگھ ، اوما بھارتی ، سادھوی رتمبھرا ، ونے کٹیار، مہنت نرتیہ گوپال داس ، رام ولاس ویدانتی ، چنپت رائے،مہنت دھرم داس، ستیش پردھان،پون کمار پانڈے،للو سنگھ،پرکاش ورما، وجے بہادر سنگھ، سنتوش دوبے،گاندھی یادو، رام جی گپتا، برج بھوشن شرن سنگھ، کملیشور ترپاٹھی، رام چندر ،جے بھوان گوئل،اوم پرکاش پانڈے، امرناتھ گوئل،نئے بھان سنگھ پویا،ساکشی مہاراج، ونے کمار رائے،نوین بھائی شکلا،آر این شریواستو، اچاریہ دھرمیندر دیو سدھیر ککڑ اور دھرمیندر سنگھ گرجر پر مقدمہ چل رہا تھا۔
سی بی آئی اور ملزمین کے وکیلوں نے تقریبا آٹھ سو صفحات پر مشتمل تحریری بحث داخل کی ۔ اس سے پہلے سی بی آئی نے 351 گواہ پیش کئے ۔ منہدم کی گئی مسجد پر بنائے گئے عارضی مندر کے مقدمے کی بنیاد پر پولیس نے 8 دسمبر 1992 کو ایل کے اڈوانی کو گرفتار کیا اور انہیں للت پور کے ماتا ٹیلہ باندھ گیسٹ ہاوس میں رکھا گیا ۔
6دسمبر کو بابری مسجد انہدام پر رام جنم بھومی تھانے کے انچارج پی این شکلا نے لاکھوں نامعلوم کار سیوکوں کے خلاف کیس نمبر 197 داخل کیا ، جس میں مختلف دفعات میں مقدمہ درج کرایا گیا۔ اس میں مسجد کو منہدم کرنے کی سازش ، مارپیٹ اور ڈکیتی شامل تھ ی۔
مسجد کا متنازع ڈھانچہ گرائے جانے کے بعد کیس نمبر 198 داخل کیا گیا ، جس میں آٹھ لوگوں کو ملزم بنایا گیا ۔ اس میں رام کتھا کنج سے مذہبی جذبات کو برانگیختہ کرنے والی تقریر کر کے مسجد کو منہدم کرنے کا الزام لگایا گیا ۔ اس کیس میں اشوک سنگھل، گری راج، کشور، لال کرشن اڈوانی، بشنو ہری ڈالمیا، ونے کٹیار، اوما بھارتی اور سادھوی رتمبھرا نامزد ملزم بنائے گئے۔
تعزیرات ہند کی دفعات 153اے، 153 بی ، اور149 کے تحت یہ مقدمہ رائے بریلی کی عدالت میں چلا ۔ بعد میں اسے لکھنؤ سی بی آئی کی عدالت میں چل رہے مقدمے میں شامل کرلیا گیا ۔ رائے بریلی کی عدالت نے 17 سال پہلے مسٹر اڈوانی کو اس معاملے سے بری کردیا تھا اور مرلی منوہر جوشی سمیت 7 کے خلاف فرد جرم داخل کر کے مقدمہ چلانے کی اجازت دی تھی ۔ الزام طے ہونے کے فیصلے کے پیش نظر مسٹر جوشی کو وزارت سے استعفی دینا پڑا تھا ۔
رائے بریلی سی بی آئی کے اسپیشل مجسٹریٹ وی کے سنگھ نے 19 ستمبر کو 130 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سی بی آئی اڈوانی کے خلاف الزامات ثابت نہیں کرپائی ہے ۔ خصوصی عدالت نے بقیہ سات کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دی تھی ۔ تقریبا 8 سال تک دو عدالتوں میں چلے مقدمے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ۔ سپریم کورٹ نے دونوں مقدموں کی سماعت ایک ہی خصوصی عدالت میں کرنے کا حکم دیا ۔ اس کے بعد رائے بریلی کی خصوصی عدالت ختم کرکے سبھی کاغذات لکھنؤ کی عدالت کو بھیج دئے گئے۔