Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 11, 2020

ضلع ‏جونپور ‏کی ‏مزید ‏خبریں۔

جون پور۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /نماٸندہ /١١ ستمبر ٢٠٢٠۔
==============================
برسٹھی تھانہ حلقہ کے شیکھن پور گاؤں میں جمعہ کے روز گھر سے باہر رفع حاجت کیلئے گئے نوجوان نے مشتبہ حالت میں درخت سے پھانسی لگا کر خودکشی کر لیا۔خودکشی کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران نوکری سے ہاتھ دھونا بتایا جا رہا ہے۔مقامی لوگوں کی اطلاع پر پہنچی پولیس نے لا ش کو قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔
بتاتے ہیں کہ مذکورہ گاؤں کے رہنے والے اجے پانڈے 26ولدبھگوان چندر پانڈے دہلی کی کسی پرائیویٹ کمپنی میں نوکری کرتا تھا۔لاک ڈاؤن کے دوران کام بند ہونے پر کمپنی نے نکال دیا تو گھر چلا آیا تھا جہاں کافی پریشان رہتا تھا۔اہل خانہ کے مطابق جمعہ کی الصبح گھر سے کچھ دور کھیت میں رفع حاجت کرنے کیلئے گیا تھا جہاں سے کافی وقت بعد واپس نہیں لوٹنے پر اہل خانہ تلاش کرنے پہنچے تو درخت سے لٹکتی ہوئی لاش دیکھ شور مچانا شروع کیا۔نوجوان کے خودکشی کرنے کی اطلاع ملتے ہی کثیر تعداد میں مقامی لوگ موقع پر جمع ہو گئے اور اطلاع پولیس کو دی گئی۔اطلاع ملتے ہی پہنچی پولیس نے لاش کو پھانسی سے اتار قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔
==============================
نیوڑیاں تھانہ حلقہ کے اداری گاؤں میں دو ماہ قبل ہوئے معصوم کے قتل کے معاملے میں پولیس کی کاروائی سے ناراض اہل خانہ درجنوں دیہی ہجوم کے ساتھ جمعہ کے روز تھانے پہنچ کر جم کر ہنگامہ کیا۔مشتعل ہجوم نے پولیس پر ملزمان کو بچانے کا الزام لگاتے ہوئے جم کر نعرے بازی کیا۔اس دوران گاؤں والوں اور پولیس کے مابین معمولی جھڑپ بھی ہوئی۔گاؤں والے معاملے میں اعلی سطحی جانچ اور پولیس پر کاروائی کی مانگ کیا۔
واضح ہو کہ مذکورہ گاؤں کے رہنے والے مدن لال گپتا کی 5سالہ معصوم بیٹی راج نندنی گزشتہ16جولائی کی شام کو گھر کے باہر کھیلتے وقت لاپتہ ہوئی گئی تھی جس کی وجہ سے دو روز بعد نالی میں پائی گئی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں گلادبا کر قتل کرنے کا انکساف ہوا جس پر اہل خانہ نے پڑوس کے ہی ایک شخص پر قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرایا تھا۔الزام ہے کہ کچھ دونوں تک پولیس حراست میں لینے کے بعد ملزم کو پولیس نے پختہ ثبوت نہیں ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے چھوڑ دیا اور گزشتہ دنوں معصوم کے بڑے والد کو ہی ملزم بتاتے ہوئے گرفتار کر چالان عدالت بھیج دیا۔اہل خانہ کے مطابق معصوم کے بڑے والد بے قصور ہیں،پولیس نے اصل ملزم کو بچانے کیلئے انھیں بغیر کسی پختہ ثبوت کے جیل بھیج دیا۔معاملے کی منصفانہ جانچ کی مانگ کرتے ہوئے درجنوں کی تعداد میں گاؤں والوں نے اہل خانہ کے ساتھ تھانے پر ہنگامہ کیا۔مقامی معزز لوگوں نے مداخلت کرتے ہوئے گھنٹوں کی مشقت کے بعد مشتعل ہجوم کو واپس بھیجا۔
==============================ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی کی جانب سے جمعہ کے روز نئی تعلیم پالیسی 2020چیلنجز اور مواقع کے عنوان سے ایک قومی ویبنارکا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر مہمان خصوصی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر راجارام یادو نے کہا کہ قدیم زمانے میں گروکل تعلیم کا عقیدہ تھا، اس میں استاذ کو اعلی سمجھا جاتا تھا، ترقی یافتہ ملک میں اپنے اساتذہ کو عزت کی وجہ سے ترقی کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو خودمختاری دیئے بغیر روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوسکتے ہیں۔ ہمارا ملک گاؤں کا ملک ہے، ہماری ضرورت دوسرے ممالک سے مختلف ہے، اس تعلیمی پالیسی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے، جو طلبا کو ملک کے مطابق تیار کرے گی۔یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نرملا ایس موریہ نے کہا کہ ضرورت ایجاد کی والدہ ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی 2020 میں تعلیم کی خصوصیت شامل ہے۔ چیلنج تعلیم کو آسان اور سستی بنانا ہے۔ تعلیم چھوڑنے پر طالب علم کو ایک سند ملے گی، جو ان کے لئے مواقع فراہم کرے گی۔ چندر شیکھر یونیورسٹی بلیا کے وائس چانسلر پروفیسر کلپ لتا پانڈے نے کہا کہ مذہب کے مطابق برتاؤ کرنا تعلیم کا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے تعلیم کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب طالب علم میں طاقت پیدا کرنا ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی طلبا کو متجسس، تخلیقی، ہمدرد اور قابل بنانے کے بارے میں بات کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوکھلے سے لے کر گاندھی نے تعلیم کے مغربی ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔اس سے قبل ویبنار کے صدر پروفیسر بی بی تیواری نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے پروگرام کا خاکہ پیش کیا۔ صدارت پروفیسر اجے دیویدی نے کیا۔ پروفیسر نیشا راگھو، پروفیسر اشوک کمار سریواستو،دیوراج، اویناش پارتھڈکر، پروفیسر بی ڈی شرما، پروفیسر دیوراج سنگھ، ڈاکٹر سندیپ سنگھ، ڈاکٹر پرمود یادو، ڈاکٹر منیش گپتا، ڈاکٹر جانہوی سریواستو، ڈاکٹر اودھ بہاری سنگھ، ڈاکٹر اجیت سنگھ، کرشنا کمار،ڈاکٹر الوک داس سمیت یونیورسٹی کے فیکلٹی صدرشامل رہیں۔