Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, September 5, 2020

استاد ‏کسی ‏بھی ‏قوم ‏یا ‏معاشرے ‏کا ‏معمار ‏ہوتا ‏ہے۔۔۔۔یوم ‏اساتذہ ‏پر ‏خصوصی ‏تحریر۔۔


ترتیب: صابر اسماعیل احیائی خالدبن ولید پبلک اسکول محمد پور اعظم گڑھ
========================= 
      صداٸے وقت /عبد الرحیم صدیقی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    انسانی زندگی میں یوں تو ہر دن کی ایک اہمیت ہے، لیکن معاشرہ میں سال کے جن ایام کو خصوصی درجہ دیا گیا ہے، ان میں ایک ’’یوم اساتذہ‘‘ ہے، جو آج کے دن ہر سال ملک میں منایا جاتا ہے اور اس موقع پر جلسے ومباحثے منعقد کرکے ایک قابل احترام اور شخصیت ساز پیشہ میں مصروف اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے.
   خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کی زندگی میں اچھے استاد میسر آجاتے ہیں، ایک معمولی سے نوخیز بچے سے لے کر ایک کامیاب فرد تک سارا سفر اساتذہ کا مرہون منت ہے۔ وہ ایک طالب علم میں جس طرح کا رنگ بھرنا چاہیں بھر سکتے ہیں۔
    اسلامی تعلیم میں اساتذہ کی تکریم کا حکم جا بجا ملتا ہے ۔ یہاں تک کہ نبی اکرم ص کا ارشاد ہے کہ ” *مجھے معلم بنا کر معبوث کیاگیا ہے* “۔ اسلام میں علم کے حصول کے لیے کئی مقامات پر تاکید کی گئی ہے۔اساتذہ علم کے حصول کا براہ راست ذریعہ ہیں اس لیے ان کے احترام کا حکم بھی دیا گیا ہے ۔ اساتذہ کا احترام اسلامی نقطہ نظر سے دو اعتبار سے بڑی اہمیت رکھتا ہے ۔ ایک تو وہ منبع علم ہونے کے ناطے ہمارے روحانی اساتذہ ہوتے ہیں ۔ ہماری اخلاقی اور روحانی اصلاح کے لیے اپنی زندگی صرف کرتے ہیں اور دوسرا وہ طلبہ سے بڑے ہوتے ہیں اور اسلام بڑوں کے احترام کا حکم بھی دیتا ہے ۔ ایک جگہ ارشاد نبوی ہے کہ جو بڑوں کا احترام نہیں کرتا اور *چھوٹوں پر شفقت نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں* ۔
   ویسے تو مسلمان ہونے کے ناطے اور ایک مسلمان طالب علم کی حیثیت سے ہمارے لیے ہر دن اساتذہ کی عزت اور احترام کا دن ہوتا ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر دنیا بھر میں اساتذہ کے احترام اور ان سے محبت کے اظہار کے طور پر طالب علم 5/ اکتوبر کو ” *عالمی یوم اساتذہ* “ مناتے ہیں،جبکہ 5/ستمبر کو ہندوستان بھر میں اساتذہ کو یاد کرتے ہیں جوکہ ایک اچھی اور مثبت روایت ہے ۔ 
     اساتذہ کو یاد کرنے کا یہ دن ہندوستان کے پہلے نائب صدر اور دوسرے صدر جمہوریہ ڈاکٹر سراواپلی رادھا کرشنن کے یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے جو کہ بنیادی طور پر ایک استاد تھے اور اساتذہ کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں رہے۔ اساتذہ کے بارے میں ان کا جو نقطہ نظرتھااس پر ہمارے ملک میں کبھی خاطر خواہ عمل تو نہ ہوا لیکن ان کے یوم پیدائش پر ’’یوم اساتذہ‘‘ منانے کی روایت ضرور پڑگئی ہے۔

ایک محقق کا قول ہے کہ ’’استاد باشاہ نہیں ہوتا لیکن بادشاہ پیدا کرتا ہے۔‘‘ نیل آرم اسٹرانگ چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان کے طور پر مشہور ہے، اس نے بھی کبھی کسی استاد کے ہاں حروف تہجی سیکھے ہوں گے۔ اس نے بھی کسی استاد سے دوسروں کو سلام کرنے کی عادت سیکھی ہوگی۔ دنیا کی عظیم شخصیات جن کو دیکھنے کے لیے ہم بے چین رہتے ہیں، ان کو کسی استاد نے ہی اس مقام تک پہنچایا ہے،اس لئےاستاد کسی بھی قوم یا معاشرے کا معمار ہوتا ہے۔
آج اگر ہم سقراط کو سچ کا علمبردار کہتے ہیں جس کی وجہ سے آج دنیا میں سچائی اور حق کا نام زندہ ہے، اس نے بھی کسی استاد کے پاس پہلا لفظ سیکھا ہوگا۔ اگر آج ہم بات بات پہ ارسطو، افلاطون یا جبران کا قول پڑھ کر رائے دیتے ہیں، یہ بھی استاد کا کمال ہے جس نے ایسی عظیم شخصیات پیدا کیں۔ آج ہم دنیا کے جس عظیم مفکر و تخلیق کاروں کی سوچ، فکر اور نظریے کے ماننے والے ہیں، انہوں نے بی کسی استاد سے ا، ب، پ سیکھا ہے۔

مگر بدبختی سے ہمارے معاشرے میں استاد کی عزت سے کسی کرپٹ اور چور سیاسی پارٹی کے رہنما کا احترام زیادہ ہے۔ ہمارے معاشرے میں استاد کو عام آدمی کی طرح جانا جاتا ہے اور حکومت کی جانب سے بھی استاد کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا رہی ہے۔
اشفاق احمد لکھتے ہیں، ’’برطانیہ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مجھ پرجرمانہ عائد کیا گیا، میں مصروفیات کی وجہ سے چالان جمع نہ کر سکا تو مجھے کورٹ میں پیش ہونا پڑا۔ کمرہ عدالت میں جج نے مجھ سے سوال کیا کہ آپ نے کیوں چالان جمع نہیں کیا، تو میں نے کہا کہ میں ایک پروفیسر ہوں اکثر مصروف رہتا ہوں اس لیے میں چالان جمع نہیں کر سکا، تو جج نے بولا The teacher is in the court، اور جج سمیت سارے لوگ احتراماً کھڑے ہوگئے، اسی دن میں اس قوم کی ترقی کا راز جان گیا۔‘‘

اس بات سے ظاہر ہے کہ دوسرے ملک جو آج ترقی کر چکے ہیں اور ہر لحاظ سے ہم سے آگے نکل چکے ہیں ان کی ترقی، امن و خوش حالی سب سے بڑا راز یہی ہے کہ وہاں ایک معلم کو ملک کے وزیراعظم سے بھی زیادہ عزت حاصل ہے۔
اساتذہ کی خدمات کا کوئی نعم البدل نہیں سوائے اس بات کے کہ ان کا دل و جان سے عزت اور احترام کیا جائے۔
یوم اساتذہ کے موقع پر میں اپنےتمام اساتذہ وہ بھی جو آج دنیا میں نہیں ہیں ان کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں اللہ تعالی ان کو بابرکت لمبی عمر عطا فرمائے اور وہ اسی لگن اور جذبے کے ساتھ علم و دانش کا کام جاری رکھیں۔