Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 4, 2020

مولانا ‏محمد ‏قاسم ‏مظفر ‏پوری ‏کے ‏سانحہ ‏ارتحال ‏پر ‏مدرسہ ‏رحمانیہ ‏نسواں ‏جمال ‏پور ‏میں ‏تعزیتی ‏نشست۔

مولانا محمد قاسم مظفرپوری ذی استعداد عالم دین تھے:
ہارون الرشید

دربھنگہ(پریس ریلیز4ستمبر عبد الرحیم برہولیا وی)/ صداٸے وقت /4 ستمبر 2020.
==============================
عصر حاضر کے ممتاز فقیہ اور نامورعالم دین حضرت مولانا محمد قاسم مظفرپوری کے سانحہ ارتحال پر مدرسہ رحمانیہ نسواں جمالپور، دربھنگہ میں دعائیہ نشست منعقد ہوئی جس میں مولانا مرحوم کے لئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کی گئی۔ اس موقع پرمولانا ہارون الرشید سابق پرنسپل مدرسہ رحمانیہ سپول و ناظم مدرسہ رحمانیہ نسواں جمال پور نے کہا کہ مولانا محمدقاسم مظفرپوری میرے دیرینہ رفیق تھے۔ ہم دونوں نے کافی عرصہ تک ایک ساتھ مدرسہ رحمانیہ سپول میں کام کیاہے ۔ وہ بڑے ذی استعداد عالم دین تھے، فقہ اور حدیث میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ متواضع، خلیق اور ملنسار تھے۔ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا صحیح استعمال کیا۔ وہ پورے ملک کے علمی حلقے میں عزت و وقار کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔ ان سے وابستہ بہت ساری یادیں ہیں جنہیں یاد کرتے ہوئے آنکھیں نم ہوجاتی ہیں ۔ ان کے انتقال سے جہاں ہم ایک بزرگ عالم دین سے محروم ہوگئے وہیں ہم اپنے بہترین رفیق اور دوست سے محروم ہوگئے۔ اللہ ان کے درجات کو بلند سے بلندتر فرمائے اور اہل خانہ کو صبر و سکون عطا فرمائے۔ معروف سماجی رہنما جناب عبدالسلام صاحب نے کہا کہ قاضی صاحب ہمارے سرپرست تھے۔ وہ بڑے عالم دین تھے ،ساتھ ہی ان کی عاجزی، انکساری اور شفقت و محبت بے مثال تھی۔ وہ مدرسہ رحمانیہ سپول کے قدیم استاد اور شیخ الحدیث تھے، انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مدرسہ رحمانیہ سپول میں گذارا۔ وہ اس علاقے سے نہ صرف واقف تھے بلکہ یہاں کے لوگوں کے خوشی اور غم میں برابر شریک رہا کرتے تھے۔فیصلہ سازی میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ 
خاندانی جھگڑوں کے تصفیہ میں ان کا کردار بڑا اہم ہوا کرتاتھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے انتقال سے ذاتی طور پر مجھے بے حد صدمہ پہنچا۔ انہوں نے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی۔ مولانا سفیان احمد نے اپنے تاثرات میں کہا کہ قاضی صاحب کا انتقال ملت کا بڑا خسارہ ہے۔ ان کا تعلق اس گاؤں سے اور مدرسہ نسواں سے جمالپور سے بڑا گہرا تھا۔ مرحوم اسلاف کی زندہ یادگار تھے۔ اپنے علم و عمل کی وجہ سے عوام و خواص میں بے حد مقبول تھے۔وہ اپنے کارناموں کی وجہ دیر تک یاد کئے جاتے رہیں گے، 

٭٭٭