Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, October 10, 2020

کٹر ‏ہندوستانی ‏ایکتا ‏گروپ ‏کے ‏خلاف ‏داٸر ‏چارج ‏شیٹ ‏میں ‏دہلی ‏پولیس ‏کے ‏انکشافات۔

"جنگ کیلئے تیار ہوجاؤ۔۔۔ "
"ہم نے مسجد نمبر ایک کو آگ لگا دی ہے۔۔۔"
"مسلمانوں کی ہر چیز کو جلا ڈالو۔۔۔۔" 

از / ایم ودود ساجد/صداٸے وقت /١٠ اکتوبر ٢٠٢٠
==============================
فروری 2020 کے اواخر میں مشرقی دہلی میں رونما ہونے والے  فسادات کے بعض واقعات میں دائر ہونے والی چارج شیٹس سے بھی سرکاری طور پر یہ بات واضح ہوتی جارہی ہے کہ یہ فسادات مسلم کش تھے۔۔۔۔ 
ان فسادات میں ایک طرف جہاں شرپسند گروپوں نے حصہ لیا وہیں بعض پولیس  والے بھی ان کے ساتھ تھے ۔۔۔ گوکل پوری کے دو حقیقی بھائیوں سمیت کل 9 مسلمانوں کو قتل کرنے والے جس وہاٹس ایپ گروپ”کٹر ہندو ایکتا“ کے ممبروں کا پولیس نے انکشاف کیا تھا اس میں دائر ہونے والی اضافی چارج شیٹ کا ایک تجزیہ میں دو تین دن پہلے پیش کرچکا ہوں۔۔ آج (10 اکتوبر) انڈین ایکسپریس نے صحافی آنند موہن جے کی لکھی ہوئی کچھ اور تفصیلات شائع کی ہیں۔۔ 

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروپ مسلمانوں سے انتقام لینے کیلئے 25 فروری 2020 کو ہی بنایا گیا تھا۔اس میں کل 125ممبر تھے۔۔ چند ہندو نوجوان بہت زیادہ فعال تھے۔۔ان میں سے ایک بِنّی Binni  بھی تھا۔۔ پولیس نے چارج شیٹ میں لکھا ہے کہ یہ نوجوان نچلے درجہ کی اس حماقت کا شکار ہوئے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے محافظ ہیں۔۔ چارج شیٹ کے مطابق 25 فروری کی صبح 9.42  پر ایک میسیج گروپ پر شیئر کیا گیا: "...  ہندو بہت بڑی تعداد میں ہیں۔فضا میں بہت ہی کشیدگی ہے۔لیکن اس کے باوجود عمر رسیدہ مسلمان خوفزدہ نہیں ہیں۔انہیں ہندؤں کے کلچر کا علم ہے۔لیکن ذرا سوچو کہ کیا کوئی ہندو‘  مسلمانوں کے ہجوم کے درمیان سے بہ حفاظت نکل سکتا ہے؟۔۔۔" 

اس کے بعد ایک اور میسیج شیئر کیا گیا: ویڈیو بناؤ جس میں یہ ہو کہ ہندوؤں کو مارا جارہا ہے۔تاکہ مسلمانوں کو اس کی سزا دی جاسکے۔۔۔ اس کے فوراً بعد چار ممبروں نے گروپ چھوڑدیا۔۔ اس پر گروپ میں بحث چھڑ گئی اور گروپ چھوڑ کر جانے والوں کو مسلمان قرار دیتے ہوئے ان کا تعاقب کرنے کو کہا گیا۔۔ ایک موقعہ پر ایک مسیسج نشر کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ہندؤں اور مسلمانوں کے درمیان لڑائی چھڑ گئی ہے۔۔ایک کے بعد ایک کئی ممبروں نے لکھا کہ لوکیشن شیئر کی جائے۔۔ بہت سے ممبروں نے جائے فساد کے ویڈیو شیئر کئے۔۔ دو گھنٹوں کے بعد 2.16 پر ایک میسج نشر کیا گیا: بھائیو میں نے ایک مسلمان کو پکڑ لیا ہے اور اس پر حملہ کردیا ہے۔۔ اس کے بعد ایک ممبر نے مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کی اپیل کی۔۔۔ 

اس پیغام کے بعد ایک لمبا پیغام نشر کیا گیا جس میں ممبروں سے کہا گیا کہ وہ  تلوار یا گولی نہ چلائیں۔۔ بلکہ مسلمانوں کا معاشی و اقتصادی بائیکاٹ کریں' کیونکہ دنیا کے بہت سے ملکوں نے اسی طریقہ کو اختیار کیا ہے۔۔ یہ  (بائیکاٹ)  نہ تو غیر قانونی ہے اور نہ ہی اس سے تشدد پھیلتا ہے۔۔۔ اس کے بعد 6.30 پر ”اتر اکھنڈ کے بھائیوں“  کیلئے ایک مسیج شیئر کیا گیا: اس میں کہا گیا کہ بڑی تعداد میں مسلمان اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے بہت سے خوبصورت اور مشہور ہندو مقامات کی طرف کوچ کرگئے ہیں۔۔ انہیں دو ڈھائی ہزار کے لالچ میں اپنے مکانات کرایہ پر مت دینا۔تمہارے بچوں کا مستقبل برباد ہوجائے گا۔۔۔ 

شام کو  6.59  پر بھاگیرتی وہار میں بجلی گُل ہوجانے (power outage) کی اطلاع دی گئی جو اس بات کا اشارہ تھا کہ ایکشن شروع کردیا جائے۔. ممبروں سے کہا گیا کہ وہ سب کے سب مسلمانوں کو "توڑنے" کیلئے تیار ہوجائیں۔اس کے بعد رات کے 8.1 پر ایک ممبر بنی نے مسیج شیئر کیا کہ ”آر ایس ایس کے لوگ مدد کرنے کے لئے آگئے ہیں۔۔۔" اس کے کچھ دیر بعد یہ مسیج نشر کیا گیا:  برج پوری کی پلیا پر 9 مسلمانوں کو مار دیا گیا ہے۔۔حوصلہ رکھو۔۔ابھی تو کام شروع ہوا ہے۔۔

 پولیس نے گرفتار شدہ 9  لوگوں میں سے ابھی تک صرف دو ممبروں ’بنی اور لوکیش سولنکی‘ کی ہی شناخت کی  ہے۔۔۔

'بنی‘ نے تشدد کی خبریں اپ ڈیٹ کرتے ہوئے بتایا: مسجد نمبر ایک کو آگ لگادی گئی ہے۔اس کے بعد یہ مسیج آیا: جس طرح ہم نے مسجد کو جلایا ہے اسی طرح ان کی ہر چیز کو آگ لگا دو۔اس سے اگلے دن گروپ کے ممبروں کو اس جلی ہوئی مسجد کے پاس جمع ہونے کو کہا گیا تاکہ ان کی زمین پر قبضہ کرکے اس پر مجسمہ نصب کردیا جائے۔۔ 

26 فروری کو  دن میں 12.45 پر ایک مسیج نشر کیا گیا: "...نالہ کے دوسری طرف سے بڑے شور کی آوازیں آرہی ہیں۔جنگ کیلئے تیار ہوجاؤ۔۔۔۔“ اس کے بعدایک ممبر کی طرف سے ایک مشورہ آیا: بھائیو‘ ہرہر مہادیو کے نعرے کا استعمال کرو کیونکہ مسلمان جے شری رام کے نعرے کا استعمال کر رہے ہیں۔۔بنی نے جواب دیا: بھائیو‘سنو! آج تم میں سے ہر ایک تیار رہنا۔ہم فاطمہ مسجد پر حملہ کرنے جا رہے ہیں۔“ واضح رہے کہ فساد کے دوران اس مسجد کو بھی جلاکر خاکستر کر دیا گیا تھا۔۔

26 فروری کو ہی بعد میں سولنکی نے خود کو متعارف کراتے ہوئے پہلا مسیج نشر کیا: میں اپنی گنگا وہار ٹیم کے ساتھ آیا ہوں۔ہمارے پاس سب کچھ ہے۔۔۔ گولیاں‘بندوق ہر چیز۔ اس پر ایک ممبر نے پوچھا: کیا تمہارے پاس 315.  بور کی  Bullets  بھی ہیں۔ایک اور ممبر نے گروپ سے  کہا کہ وہ بھاگیرتی وہار کی گلی نمبر 13میں اس کی مدد کیلئے آئیں۔وہاں آر ایس ایس کے ایک لوکل ممبر کے گھر کو مسلمان گھیرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔۔ 'بنی'  نے جواب دیا: انہیں ڈرا کر بھگادو۔آج وہ سارے ڈرے ہوئے ہیں۔اس کے بعد ایک  اور ممبر نے اپ ڈیٹ کیا کہ ”رات کے 9 بجے“ مسلمانوں پر حملہ کیا گیا ہے۔۔۔ 

26 فروری کو رات کے 11.39 پر ایک طویل آخری مسیج کیا گیا جس میں ’جہادکی 12علامتوں‘ کو دکھاکر کہا گیا کہ ہندؤں کو  توڑنے کیلئے ان کا استعمال کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 26  فروری کی رات کو فسادات تھم گئے تھے۔۔۔۔