Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, October 24, 2020

بہار ‏الیکشن ‏۔۔” ‏مہیشی ‏“ ‏سیٹ ‏کا ‏انتخابی ‏منظرنامہ۔


تحریر / محمد سرفراز عالم قاسمی
اسسٹنٹ پروفيسر، ایم ٹی ٹی کالج مدھے پور، مدھوبنی۔
                  صداٸے وقت 
==============================
ضلع سہرسہ کی مہیشی حلقہ اسمبلی ایم واٸ سمی کرن کی وجہ سے بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ 1977 سے 2008 تک اس حلقے میں شامل علاقوں کی ہیٸت دیگر تھی، مگر 2008 کے اسمبلی حلقوں کی تشکیل جدید کے بعد اس کا دائرہ کار میں بھی قدرے تبدیلی آٸ، فی الحال اس اسمبلی سیٹ میں مہیشی، نوہٹہ، اور ستر کٹیہ بلاک کے 40 سے زائد گرام پنچایت کے 2 لاکھ 72 ہزار سے زیادہ ووٹرس ہے۔ جن میں 51.53 فیصد مرد جبکہ 48.47 فیصد خواتین شامل ہیں۔
یہاں تیسرے مرحلے میں 7 نومبرکو ووٹنگ ہوگی، جب کہ نتائج 10 نومبر کو آویزاں کۓ جاٸنگے۔
 اس حلقے سے گزشتہ بیس سالوں سے راشٹریہ جنتا دل کے بانیوں اور معماروں میں سے ایک، قدآور قاٸد اور سابق وزیر، ڈاکٹر عبدالغفور صاحب ممبر اسمبلی منتخب ہوتے رہے ہیں۔ جنوری 2020 میں ڈاکٹر صاحب کے انتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہوگٸ تھی، یہاں کے لوگوں کو یہ امید تھی کہ ان کے صاحبزادے محمد عبدالرزاق کو یہاں سے ٹکٹ ملے گا، مگر ایک بار پھر برق گری صرف اس علاقے کے بے چارے مسلمانوں پر، اور ایسا نہیں ہوا، اور اس سیٹ کی سودے بازی اور خرید و فروخت کی بازگشت اور قصے کہانیوں کے بیچ ضلع سھرسہ کے نوہٹہ بلاک ‏کے بلاک ڈپلوپمینٹ آفیسر (BDO) ڈاکٹر گوتم کرشنا کو عظیم اتحاد سے راشٹریہ جنتادل کا کا ٹکٹ مل گیا، اور مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے کی حمایت کی وجہ سے ڈاکٹر صاحب کے صاحبزادے محمد عبدالرزاق نے لوک جن شکتی پارٹی (LJP) جوائن لی، یہی وجہ ہے کہ اس وقت یہاں  ایم واٸ سمی کرن کا منظر بگڑتا ہوا نظر آرہا ہے۔
ڈاکٹر عبدالغفور اور مہیشی سیٹ۔
ڈاکٹر عبدالغفور صاحب گزشتہ بیس سالوں تک اس سیٹ کی نماٸندگی کرتے رہے ہیں اور بالترتیب  1995، 2000، 2010 اور 2015 میں اس علاقے سے منتخب ہوتے رہے ہیں، ڈاکٹر صاحب کوسی اور بلواہا ندی کے بیچ میں واقع ضلع سہرسہ کے مہیشی بلاک کے ایک چھوٹے سے گاؤں ”بھلاہی“ میں 5 مٸی 1959 کو ایک کسان گھرانے میں، محمد جمال اور بی بی فاطمہ کے گھر پیدا ہوئے، 1974 میں اسلامیہ ہائی اسکول سمری بختیار پور، سہرسہ سے میٹرک اور 1976 میں سینئر سیکنڈری پاس کی اور 1979 میں سہرسہ کالج سے بی اے پاس کیا اور اس کے بعد پٹنہ چلے گئے اور پٹنہ یونیورسٹی سے 1981 میں ایم۔اے، (اردو) اور اس کے بعد پی۔ایچ۔ڈی، (اردو) کی ڈگری حاصل کی اور پی ایس کالج مدھے پورہ میں 1982 سے بحیثیت اردو لکچرر بحال ہوۓ،
 پہلا اسمبلی الیکشن 1995 میں جنتا دل (JD) کے ٹکٹ پر جیتے جب کہ اس کے بعد دوسرا 2000، تیسرا 2010 اور چوتھا 2015 میں راشٹریہ جنتا دل (RJD) کے ٹکٹ پر فتح سے ہمکنار ہوۓ، اور 20 نومبر 2015 سے 26 جولائی 2017 تک آرجے ڈی، جے ڈی یو اور گانگریس کے مہاگٹھ بندھن کی نتیش کمار سرکار میں وزیر اقلیتی امور بھی رہے۔ 28 جنوری 2020 کو 60 سال کی عمر میں نٸ دہلی میں انتقال کرگئے۔ 29 جنوری کو اپنے آبائی وطن ”بھلائی“ میں کثیر مجمع کے ساتھ نماز جنازہ کے بعد سرکاری اعزاز و اکرام کے ساتھ مدفون ہوۓ۔
2015 کے اسمبلی انتخاب میں ڈاکٹر صاحب نے راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (RLSP) کے چندن کمار ساہ کو 26 ہزار تین سو ایک ووٹوں سے شکست دی تھی، جب کہ 2010 کے اسمبلی الیکشن میں ڈاکٹر صاحب نے جنتا دل یونائیٹڈ (JDU) کے راج کمار ساہ کو بہت ہی قریبی مقابلے میں ایک ہزار چار سو سترہ ووٹوں  سے ہرایا تھا.
فروری 2005 کے الیکشن میں ڈاکٹر صاحب، آزاد امیدوار سریندر یادو سے 14 ہزار 927 ووٹوں سے ہار گئے تھے، اور 25 ہزار 489 کل (25.2) فیصد ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے تھے، مگر کسی کی بھی پارٹی کی سرکار نہیں بن سکی اور صدرراج نافذ ہوگیا پھر چھ مہینے کے بعد دوبارہ اکتوبر 2005 میں الیکشن ہوا،  مگر اس بار راشٹریہ جنتا دل (RJD) نے اپنے امیدوار تبدیل کر دئیے اور ڈاکٹر صاحب کے بجائے بحیثت آزاد امیدوار فتح یاب سریندر یادو کو ٹکٹ دیا، مگر وہ بھی جنتادل یوناٸیٹیڈ (JDU) کے گنجیشور یادو سےتقریبا 7 ہزار ووٹوں سے ہار گیۓ۔
2000 کے الیکشن میں ڈاکٹر صاحب نے جنتا دل یونائیٹڈ (JDU) کے سریندر یادو کو 17 ہزار سے زائد ووٹوں سے ہرایا تھا، جبکہ 1995 میں کانگریس کے لہٹن چوھدری کو تقریبا 15 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔
اس مرتبہ 2020 کے الیکشن میں مہا گٹھ بندھن سے راشٹریہ جنتا دل (RJD) کے ٹکٹ پر ڈاکٹر گوتم کرشنا میدان میں ہیں، ڈاکٹر کرشنا، ضلع سہرسا کے نوہٹہ بلاک کے بلاک ڈپلومینٹ آفیسر تھے، استعفی دیکر سیاست میں آۓ ہیں۔ 2015 میں جن ادھیکار پارٹی لوک تانترک (JAPL) کے ٹکٹ پر اپنی قسمت آزما کر، 19 ہزار 958 کل (13.71) فیصد ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے تھے۔
وہیں دوسرے امیدوار، بی جے پی کے اتحاد سے جنتا دل یو نائیٹڈ (JDU) کے ٹکٹ پر گنجیشور ساہ میدان میں ہیں، اور تیسرے، راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (RLSP) سے جیشو سنگھ ہیں۔  جب کہ چوتھے ڈاکٹر صاحب کے صاحبزادے محمد عبدالرزاق لوک جن شکتی پارٹی (LJP) سے اپنی قسمت آزمارہے ہیں، یہاں ایم وائ سمی کرن جیت میں بہت اہم معنی رکھتا، مگر ابھی تک مسلم ووٹ، عبدالرزاق کے حق میں اور یادوں ووٹ گوتم کرشنا کے لیے تقسیم ہوتا دیکھ رہا ہے، ایسی صورت میں این ڈی اے کا یہاں سے سیٹ نکنا کوٸ بعید نہیں ہے، امید ہے کہ یہاں کے مسلمان حکمت عملی سے کام لیں گے اور عبدالرزاق کے بجاۓ مہا کٹھ بندھن کے حق میں یک طرفہ ووٹ کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔