Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, October 23, 2020

بہار ‏میں ‏مجلس ‏اتحاد ‏المسلمین ‏کی ‏زمین ‏ہموار ‏کرنے ‏والا ‏ایک ‏بیباک ‏لیڈر ‏۔۔” ‏اختر ‏الایمان ‏“۔

بہار اسمبلی الیکشن کو لیکر ایک تجزیاتی تبصرہ۔
از /ذاکری اعظمی /صداٸے وقت 
=============================
بیرسٹر اسد الدین اویسی نے جب بہار میں آم آئی ام کی سیاسی بساط کے فروغ کا فیصلہ کیا تو خوش قسمتی سے انہیں مسلم اکثریتی سیمانچل کی پسماندہ سرزمیں سے اسی خطے کا اختر الاسلام کی شکل میں ایک ایسا سپوت مل گیا جس کے دل میں وہاں کی عوام کے اندر سیاسی بیداری کرنے کے لئے ایک دھڑکتا ہوا دل ہے۔ صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی کی طرح 55 سالہ اختر الایمان بھی بہترین خطیبانہ صلاحیتوں کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے کی سیاسی واقتصادی زبوں حالی کو دور کر شاہ راہ ترقی پر گامزن کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
اختر الایمان نے 2014 کے پارلیمانی انتخاب کے دوران اس وقت سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچادی تھی جب عین الیکشن کی گہما گہمی کے دوران کشن گنج پارلیمانی حلقہ سے جے ڈے یو سے اپنی امیدواری سے دستبردار ہوکر ام آئی ام کا دامن تھام لیا تھا۔ یہ فیصلہ جے ڈی یو کے لئے اسلئے بھی بہت ہی حیران کن اور باعث شرمندگی تھا کہ کچھ ہی دن پہلے ام آل اے اختر الایمان نے آر جے ڈی سے استعفے دیکر جے ڈی یو میں شمولیت اختیار کی تھی اور اخلاقی بنیادوں پر بحیثیت ام آل اے سابقہ پارٹی سے استعفے دے دیا تھا۔ اسوقت انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اپنی جے ڈی یو سے علحدگی اور کشن گنج حلقہ سے اپنی امید واری سے دستبرداری کا سبب یہ بتایا تھا کہ چونکہ پارٹی قیادت نے فرقہ پرست بی جے پی سے خفیہ سیاسی سمجھوتہ کرلیا ہے جو بعد میں درست بھی ثابت ہو لہذا ایسی فرقہ پرست سیاسی پارٹی میں باقی رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ یہ اختر الایمان کی قربانی کا ہی نتیجہ تھا کہ کانگریس کے اس حلقہ سے پارلیمانی امیدوار مرحوم مولانا اسرار الحق قاسمی کامیاب ہوئے تھے۔

اختر الایمان 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں 2٫94٫859 ووٹ لیکر تیسری پوزیشن پر تھے جو بہار میں ام آئی ام کے لئے ایک بڑی کامیابی تھی۔ کچھ ہی دنوں بعد اسبلی کے ضمنی انتخاب میں اختر الایمان نے اپنی پارٹی کو صوبہ میں حیرت انگیز پہلی کامیابی دلاکر سیمانچل میں ایک تاریخ رقم کی۔ اس کامیابی کے بعد ہی اختر الایمان نے پورے صوبے میں ام آئی ام کے سیاسی وجود کو مضبوط کرنے کا فیصلہ لیا۔ انڈین ایکسپریس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے اختر الایمان نے کہا کہ ام آئی ام صرف مسلمانوں کی پارٹی نہیں بلکہ ہر محروم اور بے آواز طبقہ کی آواز ہے، یہی وجہ ہے کہ پارٹی میں دلت اور دیگر دبے کچلے لوگوں کو بھر پور نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیمانچل میں صحت عامہ اور تعلیم کے شعبے کی صورتحال بہت ہی ناگفتہ بہ، لہذا ہماری پارٹی کی اولین ترجیح ان شعبوں کے انفرا اسٹرکچر کو مضبوط کرنا ہے جب ہی علاقے کی اقتصادی وسماجی پسماندگی دور ہوگی۔ 

یاد رہے کشن گنج میں علی گدھ مسلم یونیورسٹی کے کیمپس کی تحریک اور اسکے لئے صوبائی حکومت سے زمین حاصل کرنے میں اختر الایمان نے قابل ذکر رول ادا کیا تھا، مگر افسوس کہ نتیش حکومت نے جو زمیں الاٹ کی وہ اتنے نشیب میں ہے کہ اس پر تعمیری کام ممکن نہیں لہذا موجودہ کیمپس ایک عارضی بلڈنگ میں چل رہا ہے۔

سیمانچل میں انتخابات آخری مرحلے میں ہوں گے، پورے بہار کی 55 سیٹوں پر ام آئی ام نے قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ہے اور ام آئی آئی بہار یونٹ کے صدر  اختر الایمان امور حلقہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں، جہاں انکا مقابلہ کانگریس کے جلیل مستان اور جے ڈی یو کے صبا ظفر سے ہوگا،  دیکھنا یہ ہے کہ اختر الایمان اس بار پارٹی کے لئے کتنے کار آمد ثابت ہوپاتے ہیں۔ 

یاد رہے کشن گنج، پورنیہ اور کٹھیار جیسے مسلم اکثریتی اضلاع پر مشتمل سیمانچل کے اس خطے سے بہار اسمبلی کی 24 سیٹیں ہیں۔