Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 27, 2020

مسلمانوں ‏کو ‏غور ‏وفکر ‏کرکے ‏اپنی ‏راٸے ‏دہندگی ‏میں ‏اتحاد ‏سے ‏کام ‏لینا ‏ہوگا۔

از/ مولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ
مدرسہ اشاعت العلوم ،سٹی ریلو ے اسٹیشن، غازی پور
                   صداٸے وقت 
              =============
مسلمان ملک کے ہر چھوٹے بڑے انتخاب میں پیش پیش رہتے ہیں ،ہر جگہ نعر ے بازی ،چیخ پکار اور بھاگ دوڑ میں مسلمان ہی نظر آتے ہیں ۔ لیکن ان کی تمام کا وشوں کا نتیجہ صفر ہی نکلتا ہے، انکی سار ی امیدیں رایئگا ں ہوجاتی ہے، نہ تو امید واروں کے وعدے اور دعوے شرمندۂ تعبیر ہوپاتے ہیں اور نہ ہی ان کے نزدیک مسلمانوں کی کوئی اہمیت اور وزن قائم ہوپاتاہے۔
اگر مسلمان اپنا وقار چاہتے ہیں توانہیں غور وفکر کر کے حق رائے دہی میں اتحاد سے کام لینا ہوگا ۔ ملک وقوم میں ہماری اہمیت اور وزن اسی صورت میں بڑھ سکتا ہے جب ہم اپنا مطمح نظر ایک سیکولر پارٹی کوبنائیں گے جس میں انصاف اور جمہوریت کی کچھ رمق باقی ہو ۔ اس سے خوش آئندہ بات یہ ہوگی کہ مسلمانوں کی اپنی ایک سیکولر پارٹی ہو اور سارے مسلمان ایک ہوکر اسے اپنا قیمتی ووٹ دے کر اپنی طاقت،قیمت اور وزن کا احساس کرائیں۔
کیونکہ آزادی کے بعد سےاب تک اگر انتخابات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ مسلمانوں کو خوف اور نفرت کے بیچ لٹکا کر من مانے طریقے سے ان کی حق رائے دہی کا استحصال کیا گیا ہے۔ستم یہ ہے کہ عیارسیاست دانوں نے عام مسلمانوں کو اپنے جال میں پھنسا نے کے لئے مسلم قیادت کو یرغمال بناکر انہیں من چاہے طریقے سے استعمال کیا ہے اور بیچاری مسلم قیادت بھی کہیں خود غرضی تو کہیں مصلحت پسندی کے تختہ دار پر لٹکتی نظر آئی ہے۔
اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ مسلم پارٹی تو کجا ، آزاد مسلم قیادت کو بھی پنپنے کا موقع نہیں دیا گیا ،اس کے لئے بھی مسلمانوں میں ہی سے میر جعفر کو پیدا کیا گیا اور کبھی قیادت کا پر بلند پروازی سے پہلے ہی کتر دیا گیا۔
مسلمان اگر اب سے بھی اپنے ووٹ کی قیمت کو اچھی طرح سمجھتے ہوئے اس کا صحیح استعمال کریں اور دوسروں کا دستِ نگر ہونے کے بجائے اپنی قیادت کو مضبوط کرنے کی ٹھان لیں تو کھویا ہوا وقار واعتبار پھر سے لوٹ سکتا ہے۔
چونکہ ووٹ اور حق رائے دہی ہمارا جمہوری حق ہے اس لئے جب اس کا اعلان ہو جائے تو گھر میں خاموش بیٹھا رھنا مناسب نہیں، بلکہ نکل کر اس کا صحیح استعمال ضروری ہے،ہمارا ووٹ تین حیثیتیں رکھتا ہے ایک شہادت '(گواہی) دوسرا سفارش اور تیسرا وکالت ، صالح اور قابل آدمی کو ووٹ دینا سچی شہادت،اچھی سفارش اور بہترین وکالت ہے اور اس کے اچھے ثمرات ظاہر ہونے والے ہیں ، اس کے برعکس نااہل شخص کو ووٹ دینا جھوٹی شہادت بھی ہے،بری سفارش بھی اور ناجائز وکالت بھی اور اس کے تباہ کن ثمرات اس کے نامئہ اعمال میں بھی لکھے جائیں گے۔