Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 22, 2020

مسلمانان ‏حیدر ‏آباد ‏آزماٸش ‏اور ‏عذاب ‏الہی ‏کا ‏شکار۔۔۔۔۔۔




از / سرفراز احمدقاسمی(حیدرآباد) 
برائے رابطہ: 8099695186
              صداٸے وقت۔
==============================
         ملک کے اس وقت جو حالات ہیں،یہ کسی سے مخفی نہیں ہے،یہ حالات دن بہ دن بدسے بدتر ہوتے جارہے ہیں،انھیں حالات میں بہارمیں الیکشن بھی ہورہاہے،وہاں الیکشن چونکہ اسی ماہ کے اواخر میں ہوں گے،اسلئے بہار الیکشن کی تیاری پورے شباب پرہے،ہرطرف گہما گہمی ہے،بہار کی سیاست پرپوری دنیا کی نظر ہوتی ہے،اوروہاں کا الیکشن یہ طے کرتاہے کہ ملک کوکس رخ پر جاناہے؟ایسے میں بہار الیکشن کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے،بہرحال الیکشن تو ملک میں ہمیشہ کہیں نہ کہیں ہوتے رہتے ہیں،اور یہ آگے بھی ہوتا رہےگا،
        شہر حیدرآباد بھی اپنی حساسیت،فراخ دلی، غم گساری اور پیار ومحبت کی وجہ سے اپنی ایک انفرادی شناخت رکھتاہے،پورے ملک اور پوری دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمانوں پر کچھ حالات آتے ہیں،یاوہ کسی طرح کی پریشانی محسوس کرتے ہیں تو شہر حیدرآباد انکے شانہ بشانہ کھڑا نظر آتاہے، اور انکے غم کوہلکا کرنے کی پوری کوشش بھی کرتاہے اور اہم کردار ادار کرتاہے،اس وقت خود ہمارے شہر کے مسلمان  آزمائش سے گذر رہے ہیں،تقریبا دو ہفتے سے یہاں کے مسلمان مصائب و مشکلات کاشکارہیں، انتہائی مفلوک الحال ہوچکے ہیں،پیدل اور بے گھر ہوچکے ہیں، مسلسل ہونے والی بارش اور سیلاب نے انکا سب کچھ تباہ وبرباد کردیاہے، کئی خاندان کے لوگوں نے اپنی جان گنوادی، بہت سے لوگوں نے اپنا گھر اور سازوسامان کھودیا،جو لوگ کچے اور شٹ کے مکانوں میں زندگی گذارتے تھے انکا توسب کچھ تباہ ہوگیا،پہلے تو سنا جاتا تھاکہ بہار بنگال،اڑیسہ، کیرلہ،ممبئی اور تمل ناڈو وغیرہ میں سیلاب نے خوب تباہی مچائی، آج حیدرآباد کے لوگوں نے اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھا، گذشتہ دنوں شہرمیں جسطرح کی مسلسل بارشیں ہورہی تھی، اسکاریکارڈ اور اسطرح کی مثال گذشتہ سوسالوں میں بھی نہیں ملتی، خلاصہ یہ ہے بارش نے امسال  حیدرآباد والوں کی کمرتوڑکر رکھ دی،پہلے سے یہاں مسلمان  لاک ڈاؤن اور کورونا کی وجہ سے ایک مصیبت جھیل رہےتھے،اب دوہری مصیبت کے شکار ہوگئے، یایہ کہیئے کہ عذاب الہی کے شکنجے میں یہاں جکڑتے چلے جارہےہیں، ظاہر ہے ان چیزوں کو نظرانداز کرکے خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی، آخر یہ بلاء ومصیبت ہم پر کیوں نازل ہوئی؟اسکے اسباب و وجوہات کیا ہیں؟ اسکاجائزہ لینا بے حد ضروری ہے، تاکہ اپنا محاسبہ کیاجاسکے اور اپنے اعمال وکردار کو اسلامی تعلیمات کے معیار پر جانچا اور پرکھا جاسکے،اس سلسلے میں جب ہم قرآن سے رجوع  کرتے ہیں، اور ان اسباب ووجوہات کا پتہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں تو قرآن کچھ اس اندازسے وضاحت کرتاہے،قرآن کریم میں ایک جگہ ارشاد ہے کہ"خشکی اور تری میں یعنی سارے جہان میں لوگوں کے اعمال کی وجہ سے فتنہ وفساد پھیل گیاتاکہ اللہ تعالیٰ انکے بعض اعمال  کا مزہ (سزا)
انکو چکھادے تاکہ وہ اپنے بداعمالیوں سے باز آجائیں"(سورہ روم) مفتی محمد شفیع عثمانی صاحبؒ تفسیر روح المعانی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ"فساد سے مراد قحط، وبائی امراض اور آگ لگنے،پانی میں ڈوبنے کے واقعات کی کثرت اور ہر چیز کی برکت کامٹ جانا، نفع بخش چیزوں کا نفع کم،نقصان  زیادہ  ہوجانا وغیرہ آفات میں شمار ہوتے ہیں، اور اس آیت سے معلوم  ہواکہ ان دنیوی  آفات کا سبب  انسانوں کے گناہ اور اعمالِ بد ہوتے ہیں،جن میں شرک وکفر زیادہ اشد ہیں اسکے بعد دوسرے گناہ ہیں"(معارف القرآن جلد6)
     ایک دوسری جگہ قرآن میں اسی طرح ایک آیت ہے جسکامفہوم یہ ہے کہ"تمہیں جو کچھ بھی مصیبت پہونچتی ہے،وہ تمہارے ہی ہاتھوں کی کمائی کے سبب سے ہےیعنی ان معاصی کے سبب جو تم کرتے رہتے ہو،اوربہت سے گناہوں کو تو اللہ تعالیٰ معاف ہی کردیتےہیں"مطلب اس آیت کا یہ ہے کہ اس دنیا میں جو مصائب ومشکلات اور آفات تم پر آتی ہیں،انکا حقیقی سبب تمہارے گناہ ہوتے ہیں،اگرچہ دنیا میں نہ ان گناہوں کا پورا بدلہ دیا جاتاہے اور نہ ہر گناہ پر مصیبت و آفت آتی ہے،بلکہ بہت سے گناہوں کو تو معاف کردیاجاتاہے،بعض بعض گناہوں پر ہی گرفت ہوتی اور آفت و مصیبت بھیج دی جاتی ہے،اگرہر گناہ پر دنیا میں مصیبت آیا کرتی تو ایک انسان بھی زمین پر زندہ نہ رہتا،مگر ہوتا یہ ہے کہ بہت سے گناہوں کو تو حق تعالیٰ معاف ہی فرمادیتے ہیں،اور جومعاف نہیں ہوتے انکا بھی پورا بدلہ دنیا میں نہیں دیاجاتا،بلکہ تھوڑا سامزہ چکھایاجاتاہے"
       صاحب معارف القرآن ایک جگہ لکھتے ہیں کہ"جس قوم اور بستی کے قرب وجوار پر کوئی عذاب یا آفت ومصیبت آتی ہے تو اس میں حق تعالیٰ شانہ کی یہ حکمت بھی مستور ہوتی ہے کہ آس پاس کی بستیوں کو بھی تنبیہ ہوجائے،اور وہ دوسروں سے عبرت حاصل کرکے،اپنے اعمال درست کرلیں تو یہ دوسروں کاعذاب انکے لئے رحمت بن جائے،ورنہ پھر ایکدن انکابھی یہی انجام ہوناہے جودوسروں کا مشاہدہ میں آیاہے،اسلئے قانون قدرت یہ بھی ہے کہ کبھی مصیبت براہ راست ان پرنہیں آتی بلکہ انکے قریب کے بستیوں پرآتی ہے،جس سے ان کو عبرت حاصل ہو اور انکواپنا انجام بد بھی نظر آنے لگے،آج ہمارے ملک میں،ہمارے قرب و جوار میں روز کسی جماعت،کسی بستی اور کسی شہر پر مختلف قسم کی آفتیں آتی رہتی ہیں،کہیں سیلاب کی تباہ کاری، کہیں ہواکے طوفان،کہیں زلزلے کاعذاب، کہیں کوئی اور آفت،قرآن کریم کے اس ارشاد کے مطابق یہ صرف ان بستیوں اور قوموں ہی کی سزا نہیں ہوتی بلکہ قرب وجوار کے لوگوں کو بھی تنبیہ ہوتی ہے،پچھلے زمانے میں اگرچہ علم وفن کی اتنی ٹیپ ٹاپ نہ تھی،مگر لوگوں کے دلوں میں خدا کا خوف تھا،کسی جگہ اس طرح کا کوئی حادثہ پیش آجاتا تو خود وہ لوگ بھی اور اسکے قرب وجوار والے بھی سہم جاتے،اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے،اپنے گناہوں سے تائب ہوتے،اور استغفار،صدقہ وخیرات کو ذریعہ نجات سمجھتے تھے،اور آنکھوں سے مشاہدہ ہوتاتھاکہ  انکی مصیبتیں بڑی آسانی سے ٹل جاتی تھیں،آج ہمارے غفلت کا یہ عالم ہے کہ مصیبت کے وقت خداہی یادنہیں آتا باقی سب کچھ یاد آتاہے،دنیا کے عام غیرمسلموں کی طرح ہماری نظریں بھی صرف مادی اسباب پرجم کررہ جاتی ہیں،مسبب الاسباب کی طرف توجہ کی اسوقت بھی توفیق کم لوگوں کو ہوتی ہے،اسی کا نتیجہ اسطرح کے مسلسل حوادث ہیں جن سے دنیا ہمیشہ دوچاررہتی ہے"(جلد5)
علمائے کرام نے لکھاہے کہ بلاء ومصیبت انسان کے شامت اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے،حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ صحابی رسولؐ فرماتےہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بندے کو جوکوئی ہلکی یا سخت مصیبت  پیش آتی ہے،تووہ اسکے گناہ کانتیجہ ہوتی ہے،اور بہت سے گناہوں کو اللہ تعالیٰ معاف فرمادیتے ہیں،(ترمذی)
       اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ دنیا کی بڑی بڑی آفتیں  اور مصائب ومشکلات انسانوں کے گناہوں کے سبب سے آتے ہیں،اسی لئے بعض علماء نے لکھا ہے کہ جوانسان کوئی گناہ کرتاہے وہ ساری دنیا کے انسانوں،چوپایوں،چرند وپرنر کے علاوہ دیگر جانوروں پرظلم کرتاہے،کیونکہ اسکے گناہوں کے وبال سے جوبارش کاقحط اور دوسرے مصائب دنیامیں آتے ہیں اس سے تمام ہی جاندار متاثر ہوتے ہیں،اسلئے قیامت دن یہ سب بھی گناہ گار انسان کے خلاف دعویٰ کریں گے،قرآن کریم نے جن آفات ومصائب کو گناہ قرار دیاہے اس سے مراد وہ آفات ومصائب ہیں جوپوری دنیا پر یاپورے شہر پر یاپوری بستی میں عام ہوجائیں،عام انسان اور جانور تک انکے اثرسے نہ بچ سکیں،ایسے مصائب وآفات کاسبب عموماً لوگوں میں گناہوں کی کثرت خصوصاً علانیہ گناہ کرناہی ہوتاہے"(معارف جلد6)
بعض علماء نے لکھاہے کہ جب لوگوں میں گناہوں کی کثرت ہوجاتی ہے تو پھراللہ تعالی عام طور تین طریقے سے عذاب نازل کرتاہے، آسمان سے،زمین سے یاپھران دونوں کے درمیان سے۔
        اسوقت جو حیدرآباد کےحالات ہیں یہ یقیناً بڑی افسوس ناک ہیں، لاکھوں لوگ اس عذاب کی زدمیں ہیں، ہزاروں لوگ بےگھرہوچکے ہیں، درجنوں لوگ اپنے خاندان کےفردکوکھوچکے ہیں، بعض گھروں سے توپوری پوری فیملی کے لوگوں نے اپنی جان گنوادی جس میں کچھ معصوم بچے بھی شامل ہیں،ایسے میں ہمیں اللہ تعالیٰ سے رجوع کرناچاہئے اپنے اعمال وکردارکی درستگی پرتوجہ دینی چاہئے،آج کون ساایساگناہ ہے ہمارے معاشرے اور ہمارے شہرمیں نہیں ہورہاہے،سودخوری، رشوت خوری، بٹے بازی، جھوٹ فریب،دھوکہ باز، کمزوروں کےساتھ ظلم ستم،قتل وقتال، خودغرضی ومفادپرستی،کینہ پرروی، حسد جلن یہ آج ہمارے شہرکا ایک امتیاز بن چکاہے، بدزبانی،بداخلاقی بدتمیزی،بڑوں کی بےادبی والدین کی نافرمانی بے حیائی،فحاشی وعریانیت جب ھمارے یہاں عام ہے توپھراللہ کاغضب عذاب کی شکل میں کیوں نہیں ہوگا،ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اپنی اندر تبدیلی پیداکریں، ورنہ تو کسی بڑے عذاب کا انتظار کرناچاہئے، ٹولی چوکی، بندلہ گوڑہ، اپل،جیڈی میٹلہ پولس لائن بیگم پیٹ وغیرہ جہاں کہیں لوگ متاثر ہیں اہل استطاعت اور صاحب ثروت لوگوں کو دل کھول کرایسے لوگوں کاتعاون کرناچاہئے،جولوگ اس سلسلے میں کام کررہےہیں وہ یقیناً قابل مبارکباد ہیں اللہ تعالیٰ ایسے تمام لوگوں کو جزائے خیرعطافرمائے،اور انکی جان ومال میں برکت عطافرمائے،ایسے وقت میں ہمیں اللہ سے ناامید بھی نہیں ہوناچاہئے کیونکہ ناامیدی کفرہے اور اسلامی تعلیمات کے مغائر بھی ہے،آج بھی بہت سارے متاثرین امداد کےمنتظر ہیں ایسے لوگوں کوتلاش کرکرکے تعاون کی ضرورت ہے،ایک اچھی بات یہ ہے کہ ہمارے شہرکی ایک تنظیمیں اور این جی اوز ان متاثرین کی امداد کررہی ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہے،بعض علاقوں کامیں نے خود معائنہ کیاہے، انھیں مزید تعاون کی ضرورت ہے تاکہ یہ پریشان حال لوگ اپنی اپنے بچوں کی زندگی بچاسکیں اورپھراپنی زندگی کادوبارہ آغاز کرسکیں، کیونکہ اب ان متاثرین کےپاس کچھ نہیں بچا،ہمارے تعاون سے شاید وہ اپنا ایمان بچاسکیں اس پر توجہ کی ضرورت ہے۔اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔

(مضمون نگار کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک کے جنرل سکریٹری ہیں)
sarfararazahmedqasmi@gmail.com