Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 8, 2020

ملک ‏لٹ ‏جاٸے ‏گا ‏۔۔۔۔آثار ‏نظر ‏آتے ‏ہیں۔


از /  سرفراز احمد قاسمی(حیدرآباد)
       برائے رابطہ:  8099695186
                
           صداٸے وقت /٨ اکتوبر 2029.
==============================
         وقت جیسے جیسے گذر رہاہے،ملک کی حالت انتہائی ابتر ہوتی جارہی ہے،حالات بتارہے ہیں کہ ملک کو بربادی تک پہونچانے کی برسوں سے جوپلاننگ کی گئی تھی اسی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنایا جارہاہے،یہی وجہ ہے کہ ہرگذرتے دن میں جوواقعات رونما ہورہے ہیں اس خدشے کی مکمل تصدیق کررہےہیں،اور یہ ممکن نہیں لگتا کہ بھارت کی عوام کی بیداری کے بغیر ملک کو تباہی وبربادی سے بچایاجاسکے،اگر واقعی ہمیں ملک کو بچانا ہے تو پھر متحدہ طور پر بیداری کا ثبوت پیش کرنا ہوگا،اور ملک کو بچانے کےلئے جدوجہد کرنا ہوگا، اقتدار کی باگ ڈور جن لوگوں کے ہاتھ میں ہے ابتداء سے انکی نیتوں میں فتور بھرا ہوا ہے اور اب یہ فتور آہستہ آہستہ باہر آرہاہے،ایک طرف پڑوسی ملک، چین،نیپال وغیرہ ہماری سرزمین پر قبضہ کررہےہیں،اور دوسری طرف یہ حکومت ملک میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کررہی ہے،بہار میں اسی ماہ الیکشن ہونے والے ہیں وہاں الیکشن کی گہماگہمی ہے، بہار کے لوگ اس بارسخت آزمائش میں ہیں اورکشمکش سےدوچار ہیں،بی  جے پی اورآرایس ایس،اپنی حکمت عملی اورپوری طاقت بہارکو فتح کرنے کےلئے صرف کررہی  ہے، یوپی میں کمسن بچیوں کے ساتھ ریپ اور عصمت ریزی کا طوفان عروج پر ہے،ہاتھرس واقعہ کی گونج پوری دنیا میں سنی گئی،اور یوپی کی سنگھی حکومت کی خوب"واہ واہی"ہوئی،عجیب و غریب بات یہ ہے کہ اب ہاتھرس واقعہ کا رخ موڑکر مسلمانوں کی طرف کردیاگیا ہے اور اس معاملے میں چارمسلم نوجوانوں کی گرفتاری بھی ہوئی ہے یعنی ایک بار پھرمسلم نوجوان حکومت کے نشانے پر ہے،پور ے ملک میں کسانوں کی احتجاجی تحریک بھی جاری ہے،ادھر عدلیہ "فیصلہ"سنانے میں مصروف ہے انھیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ ہمارے فیصلہ کا ملک پر کیا اثر ہوگا؟ اور یہ کہ اسطرح کے فیصلے بہر حال ملک کو بربادی کی راہ پر لےجائیں گے،ایسا لگتا ہے کہ عدالت کی کرسیوں پر بیٹھے ہوئے معزز جج صاحبان  اپنے ضمیر تک کا سودا کرچکے ہیں، سی بی آئی عدالت کا حالیہ"فیصلہ" جس میں بابری مسجد شہادت کے تمام مجرموں کو باعزت بری کردیاگیا، ان مجرموں کے خلاف عدالت کو بابری مسجد کی شہادت کا کوئی پختہ ثبوت نہیں ملا،جسکی وجہ سے سارے مجرمین کو کلین چٹ دیدی گئی،کیا یہ فیصلہ افسوس ناک نہیں ہے؟بابری مسجد شہادت کے تعلق سے آئیڈیو ویڈیو اور دیگر دستاویز کو یکسر مسترد کرکے ظالموں اور مجرموں کو بری کرنا کیا یہ انصاف کا قتل نہیں ہے؟ کیا یہ جمہوریت کی پامالی نہیں ہے؟ کیا اب بھی یہ کہا جائے گا یہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے؟
کل گذشتہ ہی عدالت عظمی نے "تحریک شاہین باغ" کو لیکر فیصلہ سنایا ہے،سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ میں گذشتہ سال کے اواخر میں شروع ہونے والے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف منظم احتجاج پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ"عوامی مقامات پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے ناقابل قبول ہیں،اس سے عوامی زندگی کو تکلیف پہونچے گی،عدالت عظمی نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت مظاہرین کو بے دخل کرنے کا اختیار رکھتی ہے،اور عام شہریوں کی سرگرمیوں میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کےلئے انھیں عدالت کے اجازت کا انتظار نہیں کرنا چاہئے،
یہ ہے سپریم کورٹ کاتازہ فیصلہ اس فیصلے پر تفصیلی تجزیہ انشاءاللہ اگلی تحریر میں کروں گا، ابھی صرف یہ سمجھ لیں کہ اب جمہوری ملک میں لوگوں کے بنیادی حقوق کو سلب کاجارہاہے اور یہ اختیار عدالت،حکومت کوسونپ رہی ہے کہ جولوگ  اپنے حقوق کی بازیابی یا حکومت  کی غلط پالیسیوں کے خلاف پرامن طریقے پر آواز بلند کریں ،احتجاجی مظاہرہے میں حصہ لیں توحکومت  طاقت کے بل بوتے پر ان پر کاروائی کرسکتی ہے اور لوگوں کواس سے باز رکھنے کےلئے کارروائی  کرسکتی ہے،دوسرے لفظوں میں یہ سمجھئے کہ اگرآپ کو ملک میں رہنا ہے، بھارت کی سرزمین پر زندگی بسر کرنا ہے تو پھر آپ کو غلام بن کر رہنا پڑےگا، آپ حکومت کی کسی پالیسی کے خلاف اپنا احتجاج درج نہیں کراسکتے،اب ایسے میں یہ سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملک کو پھر ایک آزادی کی ضرورت ہے؟ کیا ایک اور انقلاب کےلئے ملک کو تیار رہنا ہوگا؟ یہ وقت ان سوالوں پر غور کرنے اور اسکا جواب تلاش کرنے کاہے،حکومت  جوچاہے گی قانون بناکر مسلط کردےگی،آپ کو قبول کرنا پڑےگا، یہی ہے ہندوراشٹر، عدالتوں کے فیصلے اسی ہندو راشٹر کی ایک جھلک ہے،حکومت  کسانوں کے تعلق سے قانون بنائے گی لیکن کسانوں سے کوئی مشورہ نہیں کیاجائے گا،مسلم پرسنل لاء سے متعلق پارلیمنٹ میں قانون پاس کیا جائے گا لیکن مسلمانوں سے اس بارے میں کوئی مشورہ نہیں ہوگا، حکومت ملک کے مفاد میں بہت سے فیصلے لےگی،قانون بنائے گی لیکن اس بھارت میں رہنے والے لوگوں سے کوئی  صلاح مشورہ نہیں کیا جائےگا، مطلب کوئی بھی چیز قانون  بنانے کے بہانے آپ کے سر تھوپ دیا جائےگا اور آپ کو بلاچوں چرا اسکو قبول کرنا پڑےگا،آگر آپ نے اسکے خلاف آواز اٹھائی ،مظاہرے کا اہتمام کیا تو پھر حکومت کو یہ پاور ہے کہ وہ آپ پر کارروائی کرے،کیا ہم اور آپ یہی چاہتے ہیں؟ کیا اسی لئے اس ملک کو آزاد کرایاگیا؟ سوچیئے گا ضرور!
کرونا اور لاک ڈاؤن کے بہانے جسطر ح ملک کی معیشت کو برباد کیا
 گیا، مہینوں گذرنے کے بعد ابتک سنبھلنے کا امکان نہیں ہے،دن بہ دن معیشت ہنوز ابتری کا شکارہے،معیشت کو مزید ابتری سے بچانے کےلئے ضروری ہے کہ عوام کے ہاتھوں میں پیسوں کا بندوںست کیاجائے،اوراسکےلئے منصوبے بنائے جائیں،مالیاتی اقدامات کے ذریعے عوام کی جیبوں میں پیسہ آجائے تو مالیاتی پالیسی میں بھی بہتری لائی جاسکتی ہے،ماضی میں اندرون ملک پیداوار کو بڑھانے کی جدوجہد کی جاتی تھی،اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر زور صرف کیا جاتاتھا،اسکیمیں بنائی جاتی تھی،پالیسیاں مرتب ہوتی تھی،جسکی وجہ سے جی ڈی پی اور معیشت کی ابتری پر آسانی سے کنٹرول رہتا تھا،لیکن گذشہ 6سالوں سے ان امور کے قریب  پہونچنے کی کوئی ادنی کوشش بھی نہیں کی گئی،نتیجہ یہ ہواکہ ملک کی معیشت تباہ ہوگئی اور اس شدید ضرب کی وجہ سے کورونا کے بعد تو معیشت کا توازن ہی بگڑ گیا،مالیاتی عدم استحکام،اور بیرونی عدم توازن کی صورتحال نے افراط زر میں بھی اضافہ کردیاہے،ایک مقامی اخبار اس تعلق  سے لکھتا ہے کہ"عام طور پر یہ خیال کیا جاتاہے کہ جتنی زیادہ رقومات ہونگی معاشی سرگرمیاں بھی اتنی ہی تیز ہونگی،ملک میں طلب،پیداوار،بچت اور سرمایہ کاری کے ساتھ اثاثوں میں تجارت کو فروغ دینے سے روپیہ کا بہاؤ بڑھاتھا،اب روپیوں کا بہاؤ ہی تھم چکاہے،گرچہ ماہرین معاشیات نے کوویڈ 19کے 6ماہ بعد ماہ سپٹیمبر میں بھارت کی معاشی سرگرمیوں میں تیزی دیکھی ہے،لیکن لاک ڈاؤن کے منفی اثرات اس معیشت کا مسلسل تعاقب کررہے ہیں،حکومت بھی اپنے ائرکنڈیشنڈ  چیمبر میں آرام کررہی ہے،ماہرین معاشیات کے مشورے پر اگر توجہ نہیں دی گئی آنے والے دنوں میں معاشی بہتری کے تعلقات سے اچھی خبریں آنے کی توقع نہیں کی جاسکتی،حکومت نے فوری اقدامات کی جانب توجہ نہیں دی تو معاشی سرگرمیاں یوں ہی رینگتی رہےگی"
(سیاست ڈیلی 4اکٹوبر)
یہ ہے ایک اخبار کی رپورٹ  جو آنے والے دنوں میں ملک کے حالات کیاہونگے اس سے باخبر کررہاہے کیا آپ کو لگتا نہیں ہے کہ ملکی حالات انتہائی نازک ھیں  اور یہ مسلسل بربادی کی راہ پرگامزن ہے،یوپی میں یوگی کا غنڈہ راج جاری ہے، پولس شدت پسندی اور دہشت گردی پر آمادہ ہے، جسطرح اپوزیشن لیڈران پر پولس نے غنڈہ گردی کی، انکا گریبان تک پکڑا، لاٹھی چارج کیا یہ جمہوریت  کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک کر ہندو راشٹر اورغنڈہ راج کی جانب قدم بڑھایاجارہاہے،گذشتہ سالوں میں ملک کو لوٹنے اور فقیر کی پوری کوشش کی گئی، کنگال کیاجارہاہے،کروڑوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں، انکے روزی روٹی کےلئے حکومت صرف بھاشڑ بازی کررہی ہے،لاکھوں غریب اور مزدور فاقہ کشی اور خودکشی کرنے پر مجبور ہیں لیکن  مجال ہے کہ یہ سنگھی حکومت ان لوگوں کےلئے کوئی راہ نکالے اورانکے بارے کوئی غوروفکرے،آخراس انجانی اداؤں اور معنی خیز خاموشی کوئی پیش خیمہ تو ضرور ہوگا،یہ خاموش بے سبب نہیں ہے،بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ بھی بری طرح فلاپ ہوچکاہے، بھارت بڑی تیزی کے ساتھ ایک خطرناک کھائی کی جانب بڑھ رہاہے، شاید اسی موقع کےلئے  کسی نے خوب کہا ہے کہ 
ملک لٹ جائے گا آثار نظر آتے ہیں 
اب سیاست میں مکار نظر آتے ہیں 

(مضمون نگار، کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک کے جنرل سکریٹری ہیں)
sarfarazahmedqasmi@gmail.com