Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 15, 2020

بہار ‏میں ‏سیمانچل ‏سے ‏باہر ‏کے ‏مسلمانوں ‏کو ‏نٸی ‏حکمت ‏عملی ‏تیار ‏کرنی ‏ہوگی۔۔



تحریر / مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی/ صداٸے وقت۔
15/11/20
==============================
سیمانچل کے جن  گیارہ اسمبلی حلقوں  میں مسلم امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں ،  وہاں انقلاب صرف یہ آیا ہے کہ  مجلس اتحاد المسلمین نے  آر جے ڈی کے ایک ، جنتادل یونائیٹڈ کے دو ، اور کانگریس کے دو ناکاروں کو دھول چٹا دی ہے ، اور جس طرح سے ان ناکاروں کو وہاں کی عوام نے  بہت سالوں تک ان کی ناکارگی کے باوجود  برداشت کیا ہے ، ویسے ہی مجلس کے ناکارے بھی  کئی الیکشن جیت جائیں گے  ، 
اسلام میں صبر کی بہت اہمیت ہے ، اور مسلم قوم سب سے زیادہ صبر کرنے والی قوم ہے ، مگر جب اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجاتا ہے ، تو انقلاب آجاتاہے ہے ، یہ اور بات ہے کہ ہوش کی کمی کے ساتھ لایا ہوا انقلاب مسائل کو حل نہیں کرتا ، بلکہ مسائل کو اور زیادہ پیچیدہ بنادیتا ہے ، 

یہ بات یاد رکھیے جو سیاست سیمانچل میں کامیاب ہوسکتی ہے وہ  ، کوسیانچل ،متھلانچل ، پچھمانچل ، بھوجپورانچل ، اور مگدھانچل میں کامیاب نہیں ہوسکتی ، 
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی اور مدنی سیاست میں بہت زیادہ فرق ہے ، 

مسلمانوں کے اوپر لازم ہے کہ وہ اپنی ایمانی طاقت ،  عددی قوت ،  اور سیاسی بصیرت کے حساب سے کوئی فیصلہ کریں ، ایک ہی سیاسی حکمت عملی ہر جگہ نہ اپنائیں ، کام زیادہ کریں ، شور کم مچائیں ، ایمان میں کامل اور قابل نوجوانوں کو تمام پارٹیوں میں داخل کریں ، 
کسی بھی مسلم قائد کی برائیاں نہ بیان کریں ، نہ کسی کی محبت میں پاگل ہوں ،اور نہ کسی سے نفرت میں حد سے گزریں ، بڑے مہذب اور دانشمندانہ انداز میں  سیاست کے ساتھ دعوت ،اور دعوت کے ساتھ سیاست کا فریضہ انجام دیں ،  کسی بھی جماعت کے بد زبانوں سے نہ الجھیں ، 
یہ یاد رکھیں کہ کوئی بھی پارٹی مسلمانوں کی سچی ہمدرد نہیں ہے ، اور اگر کوئی ہونا بھی چاہے تو غیر مسلموں کے ووٹوں کی ضرورت انہیں ہونے نہیں دےگی ،  اور غیر مسلم مسلمانوں کی قیادت کو قبول نہیں کرتے ،  مجلس اتحاد المسلمین اور مسلم لیگ کتنا بھی دعوی کرے کہ وہ صرف مسلمانوں کی پارٹی نہیں ہے ، ہندو ووٹرز انہیں مسلم پارٹیاں ہی سمجھتے ہیں ،