Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 29, 2020

جامعہ ‏الیومناٸی ‏فورم ‏سعودی ‏عربیہ ‏کے ‏زیر ‏اہتمام ‏مولانا ‏کلب ‏صادق ‏کی ‏یاد ‏میں ‏تعزیتی ‏جلسے ‏کا ‏انعقاد۔

مولانا کلب ِ صاد ق اتحاد امت کے سب سے بڑے داعی اور ہندو مسلم اتحاد کے سب سے بڑے علمبردار تھے۔۔
ذاكر اعظمي - رياض
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مولانا کی قومی اور ملی خدمات کو کیا گیا یاد۔

ریاض: سعودی عربیہ / صداٸے وقت /ذراٸع /٢٩ نومبر ٢٠٢٠۔
==============================
جامعہ الیومنائی فورم سعودی عرب کی جانب سے مولانا ڈاکٹر کلبِ صادق علیہ رحمہ کی یاد میں ایک تعزیتی جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں مولانا کی ملی اور قومی خدمات کو یاد کیا گیا۔جامعہ علی گڑھ،ندوہ، دیوبند، جامعتہ الفلاح اور جامعہ ہمدرد الیومنائی کے نمائندگا ن کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی دیگر سرکردہ شخصیات نے مولانا کلب صادق مرحوم کے تعلیمی مشن اورفلاح امت کے لیے اُن کی بیش بہا خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔
جامعہ الیومنائی ایسوسی ایشن ریاض کے سابق صدر آفتاب علی نظامی نے اپنے ابتدائیہ کلمات میں مولانا کی ہمہ گیر شخصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مولانا کی پو ری زندگی امت کے لیے مشعل راہ او رقابل تقلید ہے۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی مشرق وسطٰی شاخ کے کنوینر اور جامعہ طلبا یونین کے سابق نائب صدر مرشد کمال نے کہا کہ مولانا نے اپنی پوری زندگی حقیقی اسلام کے سچے مبلغ کی حیثیت سے گزار دی۔ اتحاد امت کی اُن کی انتھک کوششوں کو تاریخ میں سنہرے لفظوں میں لکھا جائے گا۔ مرشد کمال نے کہا کہ مولانا کلب ِ صادق موجودہ ہندستان میں اتحاد امت کے سب سے بڑے داعی اور ہندو مسلم اتحاد کے سب سے بڑے علمبردار تھے۔
تنظیم بسواس کے جنرل سیکریٹری اخترالاسلام صدیقی نے مولاناسے اپنی تفصیلی ملاقات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر کلب صادق مرحوم کی شخصیت اعلیٰ اخلاق و کردار، وسعت قلبی اور روشن خیالی کا مجموعہ تھی۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کے دل میں امت کے لیے ایک دردتھا اوروہ بہت گہری اور وسیع باتیں بالکل ہلکے پھلک انداز میں اس طرح کہہ جاتے تھے کے سامعین اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے تھے۔
جامعہ الیومنائی ایسوسی ایشن کے ایک اور سابق صدر غزال مہدی نے ڈاکٹر کلب ِ صادق صاحب کے تعلیمی مشن پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب جس علم اور تعلیم کو پھیلانے کی بات کر تے تھے اُس کا مقصد کسی فرد کو چھوٹے چھوٹے مسلکی، مذہبی، علاقائی یا لسانی شناختوں میں بانٹنا نہیں تھا بلکہ فرد کو تعلیم کے ذریعہ عالم انسانیت کی ایک مضبوط اکائی بنانا تھا۔ وہ خواتین کے حقوق اور اور اُن کی تعلیم کے لیے بھی بہت فکر مند رہتے تھے۔
جامعہ الیومنائی نثار احمد خاں نے مولانا کلب ِ صادق کے حیات اور کارنامے پر ایک تفصیلی مقالہ پیش کیا جس میں مولانا کی زندگی کے مختلف گوشوں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ مفتی شبیر احمد ندوی نے کہا کہ مولانا کلب صادق صاحب جیسی ہستیاں صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں اور اُن کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے اُس کی تلافی آسان نہیں ہوگی۔
ظفر باری نے شرکا سے مولاناکے مشن کو جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مولانا کی تقلید کرتے ہوئے فرقہ بندی، مسلکی اختلاف اورتنگ نظری کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیے یہی مولاناکو سچا خراج عقیدت ہوگا۔ جلسے سے خطاب كرتے هوئے مولانا ذاکر ندوی نے مولانا مرحوم كى سادگى، خورد نوازي، غريب پرورى اور ملت كے تئيں درد كو اصل قومى خدمت سے تعبير كيا. مولانا نقی احمد ندوی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔