Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 29, 2020

عورت ‏تو ‏جذباتی ‏ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بقلم: ام ھشام،ممبئی/صداٸے وقت 
==============================
کہا، اور سمجھاجاتا ہے کہ عورت بڑی جذباتی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی قوت فیصلہ میں بڑی کمزور ثابت ہوتی یے 
لیکن  میرا یقین ہے کہ یہ جذبات  کی زیادتی ہی اسکی سب سے  بڑی مضبوطی اور اللہ کا دیا گیا ایک انمول اور منفرد تحفہ ہے جو کائنات میں صرف اسے ہی عطا کیا گیا ہے  ۔
اسکی قوت فیصلہ گر اس کے جذبات کے تابع نہ ہوتی تو وہ شوہر کی بے وفائی،ناروا سلوک اور ناقدری  کے باوجود  شوہر کی دہلیز پر ساری عمر صرف اس کے نام پر  نہ گزار دیتی بلکہ کوئی  فیصلہ لے لیتی 
ہر بار شوہر کی زیادتی پر نم پلکوں سے  اپنوں سے اپنی زندگی کا کرب چھپاکر یہ نہ کہہ رہی ہوتی کہ "سب ٹھیک ہے میں یہاں بہت اچھے سے ہوں آپ سب اپنا حال بتائیں "
 جذبات اس کی کمزوری نہیں بلکہ مضبوطی ہے گر وہ جذباتی نہ ہوتی تو شاید اب تک پوری دنیا ماں کا دل دُکھانے کا عتاب جھیل رہی ہوتی ۔یہ تو اس کے جذبات ہیں جو اولاد کے ذریعے  ستائے جانے پر بھی  اللہ کے آگے اسکی بہتر دنیا وآخرت کے لئے دست دراز ہوتی ہے ۔
اس کے جذبات ہی ہیں جو زندگی میں آنے والے تمام پلوں میں وہ خود کو ڈھالنا بخوبی جانتی ہے 
باپ کا گھر چھوڑ کر کسی اجنبی کے ساتھ محض صرف اس لئے چل پڑتی ہے کہ اس کے پاس ہر ماحول ہر کیفیت  میں ڈھل جانے والے جذبات ہیں ۔
 چوہے  ،چھپکلی ،کاکروچ  سے خوف کھانے والی نازک اندام سی ایک دوشیزہ جب ماں کے کردار میں ڈھلتی ہے تب یہی دوشیزہ اپنی اولاد کے لئے "ون مین آرمی" بن جاتی ہے ۔
تن تنہا ایک مکمل فوج  ہوتی ہے جس میں اپنی اولاد کے لئے سب کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہوتا ہے 
اسلئے  اب کبھی نہ کہنا کہ عورت جذباتی ہوتی ہے 
اور اگر کہہ دیا تو یہ نہ سوچنا کہ یہ جذبات اسکی کمزوری ہیں ۔
 اگر وہ جذباتی نہ ہوتی تو ہنستے ہنستے اپنا حق وراثت  اپنے بھائی کو نہ دے رہی ہوتی یا اپنے حصے سے سبکدوشی کا اعلان نہ کرتی ۔

قدرت کا اصول ہے کہ بیک وقت ایک ہی چیز دو مختلف چیزوں پر الگ الگ طرح کے اثرات مرتب کرتی ہے بعینہ جذبات کا معاملہ ہے ۔