Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, November 17, 2020

بہار الیکشن کے بعد مجلس اتحاد المسلمین کی نظر بنگال پر، ایم آئی ایم کے لئے بنگال کی سیاست نہیں ہوگی آسان

بہار الیکشن میں کامیابی کے بعد اب ایم آئی ایم بنگال کی سیاست میں اپنی موجودگی درج کرانا چاہتی ہے۔ ایم آئی ایم نے آیندہ سال بنگال میں ہونے والے اسمبلی الیکشن میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ بنگال میں اسمبلی الیکشن لڑنے کے فیصلے کے بعد جہاں ایم آئی ایم کے ریاستی لیڈران حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

کولکاتا:مغربی بنگال /صداٸے وقت /ذراٸع ۔
=============================
 سیاست میں کون کب کس سے آگے نکل جائے، کہنا مشکل ہے۔ ہر سیاسی جماعت کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا داؤ پیچ کام کر جائے۔ ملک کی سیاست میں ایم آئی ایم ایک ایسی ہی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے، جو ملک کی سیاست میں قدم جمانے کے لئے آگے بڑھ رہی ہے۔ بہار الیکشن میں کامیابی کے بعد اب ایم آئی ایم بنگال کی سیاست میں اپنی موجودگی درج کرانا چاہتی ہے۔ ایم آئی ایم نے آیندہ سال بنگال میں ہونے والے اسمبلی الیکشن میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ بنگال میں اسمبلی الیکشن لڑنے کے فیصلے کے بعد جہاں ایم آئی ایم کے ریاستی لیڈران حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ وہیں بہار الیکشن کے نتائج کے بعد دیگر سیاسی جماعتیں بھی ایم آئی ایم کو بڑا چیلنج مان رہے ہیں۔
جبکہ بہار الیکشن میں کامیابی کے باوجود ایم آئی ایم پر بی ٹیم ہونے کا الزام لگ رہا ہے، ایسے میں بنگال کی سیاست میں عوامی حمایت حاصل کرنا بھی ایم آئی ایم کے لئے آسان نہیں ہے۔ خبروں کے مطابق کئی سماجی تنظیموں نے ایم آئی ایم کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں ذرائع سے ملی خبروں کے مطابق ترنمول کانگریس، ایم آئی ایم کے ریاستی لیڈران کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بنگال میں حالیہ برسوں میں بی جے پی مضبوط اپوزیشن پارٹی کے طور ابھرکر سامنے آئی ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ بنگال میں بی جے پی کو دوتہائی اکثریت ملنے کا دعویٰ کرچکے ہیں۔ وہیں کانگریس و لفٹ جماعتوں نے متحد ہوکر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ ترنمول کانگریس کو پارٹی کے اندرونی خلفشار کا بھی سامنا ہے۔ پارٹی کے کئی مضبوط لیڈران ناراض ہیں تو کئی نام ایسے ہیں، جو بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے رابطے میں ہیں۔ 30 فیصد مسلم آبادی والے ریاست بنگال میں مسلم طبقہ بدحال ہے۔ مسلمانوں کی صورتحال آج بھی ویسے ہی ہے، جیسی 10 سال پہلے تھی۔ ممتا حکومت پر مسلمانوں کے ساتھ وعدوں کی سیاست کرنے کا الزام لگتا رہا ہے، ایسے میں ایم آئی ایم کے لئے یہاں سیاسی راہ ہموار کرنا آسان تو لگ رہا ہے، لیکن بی ٹیم کے ٹیگ کے ساتھ ایم آئی ایم کے لئے بنگال کے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔