Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 21, 2020

توہم ‏پرستی ‏اور ‏اسلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

از / شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی۔/صداٸے وقت 
==============================
مسلمانوں کی موجودہ حالت کا اگر جائزہ لیا جائے تو تسلیم کر نا پڑے گا کہ عرب جاہلیت سے لے کر منافقین تک میں شرک کی جتنی قسمیں پائی جاتی تھیں ان میں اکثر و بیشتر عام طور پر آج کل کے مسلمانوں میں پائی جاتی ہیں ۔ صرف شکلیں بدلی ہوئی ہیں۔ عرب جاہلیت میں جس طرح ۔ جنات پرستی ، ستارہ پرستی ، اجداد پرستی ، علماء پرستی ، طاغوت پرستی ، خود پرستی ، مفاد پرستی ، اور قوم پرستی موجود تھی ، اسی طرح یہ ساری پرستیاں آج مسلمانوں کے اندر بھی موجود ہیں ۔ 
شرک محض اسی کا نام نہیں ہے کہ غیر اللہ کے سامنے سجدہ کیا جائے جس طرح کسی بت یا قبر کو پوجنا شرک ہے اسی طرح خدا کے احکام کو چھوڑ کر غیر اللہ کے احکام پر چلنا بھی شرک ہی کی ایک قسم ہے ۔
شرک کسے کہتے ہیں ۔
خدا تعالیٰ کی ذات و صفات میں کسی کو شریک کرنا شرک کہلاتا ہے اس کی قسمیں بہت سی ہیں ، مختصر یہ کہ جو معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونا چاہئے تھا وہ کسی مخلوق کے ساتھ کرنا شرک ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل انسانیت شرک کے دلدل میں پھنسی ہوئی تھی چنانچہ جزیرۃ العرب کے باشندوں میں ہزاروں قسم کے مشرکانہ عقائد جڑ پکڑ چکے تھے شرک کے غیر معمولی اثرات کی وجہ سے وہ لوگ طرح طرح کے توہمات کا شکار تھے وہ ہر دن کو سفر کے لئے موزوں نہیں سمجھتے تھے اڑنے والا معمولی پرندہ انہیں بڑے سے بڑے کام سے روک دیتا تھا نجومی کی من گھڑت پیشنگوئیوں پر یقین رکھتے تھے امراض کے متعدی ہونے کے قائل تھے سفر یا کسی تقریب کا ارادہ ہو تا تو پرندوں کو اڑا تے تھے سیدھی جانب اڑتا تو سفر کرتے ورنہ سفر کو نامبارک سمجھ کر باز آجاتے تھے الو کے بارے میں ان کا تصور تھا کہ جہاں الو پکارے وہ گھر برباد ہوتا ہے بارش کے سلسلہ میں وہ مختلف نچھتروں کا حساب لگایا کرتے تھے اور بارش کے ہونے یا نہ ہونے میں انہیں کا دخل سمجھتے تھے اسی طرح مختلف دنوں اور مہینوں کے بارے میں نحوست کا عقیدہ رکھتے تھے ماہ صفر کو منحوس سمجھتے تھے وہ اس مہینہ کو بلاؤ ں اور مصیبتوں اور جنگوں کا مہینہ سمجھتے تھے  ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں جڑ سے شرک کا خاتمہ فرمایا وہیں ان تمام شرکیہ عقائد و نظریات کو بھی یکسر ختم کردیا جو انسان کو شرک سے قریب کرتے ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور جاہلیت کے اس طرح کے تمام توہمات کی نفی فرمائی چنانچہ ایک موقع پر 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
چھوت کوئی چیز نہیں
بدفالی کوئی چیز نہیں
الو کی نحوست کوئی چیز نہیں
اور صفر کی نحوست کوئی چیز نہیں ۔
بدشگونی کی چند مثالیں سوال وجواب کی روشنی میں پڑھیں ۔
اسلام میں بدشگونی کا کوئی تصور نہیں ۔
1۔ سوال ،  عام خیال یہ ہے کہ اگر دودھ وغیرہ گرجاۓ یا پھر طاق اعداد مثلاً 3,5,7, وغیرہ یا پھر اسی طرح دنوں کے بارے میں ۔ جن میں منگل ، بدھ ،ہفتہ ، وغیرہ آتے ہیں ، انہیں مناسب نہیں سمجھا جاتا ، عام زبان میں بدشگونی کہا جاتا ہے ۔
تو قرآن وحدیث کی روشنی میں بدشگونی کی کیا حیثیت ہے ؟ 
جواب ۔
اسلام میں نحوست اور بد شگونی کا کوئی تصور نہیں یہ محض توہم پرستی ہے ۔ حدیث شریف میں بد شگونی کے عقیدہ کی تردید فرمائی گئی ہے ۔ سب سے بڑی نحوست انسان کی اپنی بد اعمالیاں اور فسق و فجور ہے جو آج مختلف طریقوں سے گھر گھر میں ہو رہا ہے ۔ یہ بد اعمالیاں اور نافرمانیاں خدا کے قہر اور لعنت کی موجب ہیں ان سے بچنا چاہیے ۔
2,  سوال ۔
ہمارے مذہب اسلام میں نحوست کی کیا اہمیت ہے؟ 
بعض لوگ پاؤں پر پاؤں رکھنے کو نحوست سمجھتے ہیں
کچھ لوگ انگلیاں چٹخانے کو نحوست سمجھتے ہیں
کچھ لوگ جمائیاں لینے کو نحوست سمجھتے ہیں
کوئی کہتا ہے فلاں کام کے لئے فلاں دن منحوس ہے ۔
جواب ۔
اسلام نحوست کا قائل نہیں ۔اس لئے کسی کام یا دن کو منحوس سمجھنا غلط ہے ۔نحوست اگر ہے تو انسان کی اپنی بد عملی میں ہے 
پاؤں پر پاؤں رکھنا جائز ہے
انگلیاں چٹخانا نا مناسب ہے
اور اگر جمائ آۓ تو منہ پر ہاتھ رکھنے کا حکم ہے ۔
3, سوال ۔
ہمارے بزرگ چند رنگوں کے کپڑے اور چوڑیاں مثلاً کالے نیلے رنگ کی پہننے سے منع کرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ فلاں رنگ کے کپڑے پہننے سے مصیبت آجاتی ہے یہ کہاں تک درست ہے؟ 
جواب ۔
مختلف رنگ کی چوڑیاں اور کپڑے پہننا جائز ہے اور یہ خیال کہ فلاں رنگ سے مصیبت آۓ گی محض توہم پرستی ہے ۔
رنگوں سے کچھ نہیں ہوتا اعمال سے انسان اللہ تعالیٰ کی نظر میں مقبول یا مردود ہوتا ہے ۔
4, سوال ۔
مہینوں کی نحوست بعض لوگ ماہ صفر کو منحوس سمجھتے ہیں اس کی اصلیّت کیا ہے ؟ 
جواب ۔
ماہ صفر منحوس نہیں اسے تو صفر المظفر ، اور صفر الخیر کہا جاتا ہے یعنی کامیابی اور خیر و برکت کا مہینہ ۔
5, سوال ۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چند مہینے ایسے ہیں جن میں شادی کرنا منع ہے  ۔ مثلاً محرم ، صفر ، رمضان ، شعبان وغیرہ ، 
جواب ۔
شریعت میں کوئی ایسا مہینہ جس میں شادی سے سے منع کیا گیا ہو ۔ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں ۔
6, سوال ۔
صفر کے آخری بدھ کی شرعی حیثیت ۔
صفر کی آخری بدھ کیا ہے ؟
اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ 
کیونکہ بعض لوگ اس موقع پر مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ۔ اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیماری سے شفایاب ہوۓ تھے ۔ اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تھے اور اسی بیماری میں بارہ ربیع الاول کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا تھا ۔
جواب ۔
صفر کے آخری بدھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے ۔ اور ربیع الاول میں وصال فرمایا ۔ اس لئے صفر کے آخری بدھ کو مٹھائیاں تقسیم کرنا اور یہ سمجھنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شفایاب ہوۓ تھے غلط ہے ۔
7 ، سوا ل ۔
کیا محرم ، صفر میں شادیاں رنج و غم کا باعث ہوتی ہیں ؟
محرم ، صفر ، شعبان میں چونکہ شہادت حسین اور اس کے علاوہ بڑے بڑے سانحات ہوئے ، ان کے اندر شادی کرنا نا مناسب ہے ، اس لئے کہ شادی ایک خوشی کا سبب ہے اور ان سانحات کا غم تمام مسلمانوں کے دلوں میں ہوتا ہے اور مشاہدات سے ثابت ہے کہ ان مہینوں میں کی جانے والی شادیاں کسی نہ کسی سبب سے رنج و غم کا باعث بن جاتی ہیں ۔ اس میں کسی عقیدے کا کیا سوال ۔
جواب ۔
ان مہینوں میں شادی نہ کرنا اس عقیدے پر مبنی ہے کہ یہ مہینہ منحوس ہے ۔ 
اسلام اس نظریے کا قائل نہیں ۔
محرم میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس مہینے میں عقد نکاح ممنوع ہو گیا ورنہ ہر مہینے میں کسی نہ کسی شخصیت کا وصال ہوا جو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے بھی بزرگ تر تھے ، اس سے یہ لازم آۓ گا کہ سال کے بارہ مہینوں میں سے کسی میں بھی نکاح نہ کیا جائے ۔ پھر شہادت کے مہینے کو سوگ اور نحوست کا مہینہ سمجھنا بھی غلط ہے ۔
8, سوال ۔
عید الفطر اور عید الاضحی کے درمیان شادی کرنا ؟ 
اکثر لوگ کہا کرتے ہیں کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے درمیان شادی نہیں کرنی چاہیے بلکہ بقرعید کے بعد شادی کرنی چاہیے ، اگر شادی ہو جائے تو دولہا اور دولہن سکھ سے نہیں رہتے یہ خیال درست ہے یا غلط ۔
جواب ۔
قطعاً غلط اور بیہودہ خیال ہے اسلام نے کوئی ایسا مہینہ ‌نہیں بتایا جس میں شادی ناجائز اور غلط ہو ۔
9, سوال ۔
کیا منگل ، بدھ کو سرمہ لگانا ناجائز ہے ؟ 
کچھ لوگ کہا کرتے ہیں کہ ہفتے میں صرف پانچ دن سرمہ لگانا جائز ہے ۔ اور دو دن لگانا جائز نہیں ۔ مثلاً منگل اور بدھ۔ کیا یہ صحیح ہے ؟ 
جواب ۔
ہفتے کے سارے دنوں میں سرمہ لگانے کی اجازت ہے ۔
10, سوال ۔
رات کو جھاڑو دینا ۔
کہا جاتا ہے کہ رات کو جھاڑو دینا گناہ ہے ؟
جواب ۔
رات کو جھاڑو دینے کا گناہ کہیں سے بھی ثابت نہیں ہے ۔
11, سوال ۔
عصر کے بعد جھاڑو دینا ، چپل کے اوپر چپل رکھنا کیسا ہے؟ 
بعض لوگ کہتے ہیں کہ عصر کی اذان کے تھوڑی دیر بعد جھاڑو نہیں دینی چاہیے یعنی اس کے بعد کسی بھی وقت جھاڑو نہیں دینی چاہیے اس طرح کرنے سے مصیبتیں نازل ہوتی ہیں ۔ 2. چپل کے اوپر چپل نہیں نہیں رکھنی چاہیے ۔3. جھاڑو کھڑی نہیں رکھنی چاہیے ۔ 4. چار پائی پر چادر لمبائی والی جانب کھڑے ہو کر نہیں بچھانی چاہیے ۔
جواب ۔
یہ ساری باتیں شرعاً کوئی حیثیت نہیں رکھتیں ، ان کی حیثیت توہم پرستی کی ہے ۔
12, سوال ۔
اکثر لوگ کہا کرتے ہیں کہ 
رات کے وقت چوٹی نہ کرو
جھاڑو نہ دو
ناخن نہ کاٹو
منگل کو بال اور ناخن جسم سے الگ نہ کرو
ان سب باتوں سے نحوست آتی ہے
کھانا کھا کر جھاڑو نہ دو رزق میں تنگی آتی ہے ۔
جواب ۔
یہ محض توہمات ہیں شریعت میں ان کی کوئی اصل نہیں ۔
13, سوال ۔
شادی کے لئے ستارے ملانا
آج کل نئے دور میں شادی کے لئے جس طرح ہندو پنڈت جنم کنڈلی ملاتے ہیں ، ہمارے مسلمان بھائی بھی اسی طرح کی رسم کو اختیار کرتے ہوئے ستارہ ملاتے ہیں ایسا کرنے والوں کے لئے اسلام میں کیا حکم ہے ؟ 
جواب ۔
اسلام نہ ستاروں کی تاثیر کے قائل ہے ، اور نہ علم نجوم پر اعتماد کرنے کے قائل ہے لہذا مسلمانوں کے لئے یہ عمل جائز نہیں ۔ قسمت کا حال اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو معلوم نہیں  ۔
14, سوال ۔
نجومی کو ہاتھ دکھانا 
بعض لوگوں کو ہاتھ دکھانے کا بہت شوق ہوتا ہے ہر دیکھنے والے کو دیکھا تے ہیں ۔
جواب ۔
ہاتھ دکھانے کا شوق بڑا غلط ہے ، اور ایک بے مقصد کام بھی اور اس کا گناہ بھی بہت بڑا ہے ۔

15, سوال ۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ ہاتھ کی لکیروں پر یقین رکھنا چاہئے یا نہیں ؟ 
جواب ۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں ہاتھ کی لکیروں پر یقین رکھنا درست نہیں ۔
16, سوال ۔
الو بولنا اور نحوست ۔
اگر کسی مکان کی چھت پر الو بیٹھ جائے یا کوئی شخص الو دیکھ لے تو اس پر تباہیاں اور مصیبتیں آنی شروع ہو جاتی ہیں ، کیوں کہ یہ ایک منحوس جانور ہے ۔ اس کے بر عکس مغرب کے لوگ اسے گھروں میں پالتے ہیں ۔ کیا یہ صحیح بات ہے؟
جواب ۔
نحوست کا تصور اسلام میں نہیں ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ الو ویرانہ چاہتا ہے جب کوئی قوم یا فرد اپنی بد عملیوں کے سبب اس کا مستحق ہو کہ اس پر تباہی نازل ہو تو الو کا بولنا اس کی علامت ہو سکتا ہے ۔ خلاصہ یہ کہ الو کا بولنا تباہی اور مصیبت کا سبب نہیں ، بلکہ انسان کی بد عملیاں اس کا سبب ہیں ۔
17, سوال ۔
نظر بد سے بچانے کے لئے پچے کو سیاہ دھاگا باندھنا ۔
بچے کی پیدائش پر مائیں اپنے بچوں کو نظر بد سے بچانے کے لئے اس کے گلے میں یا ہاتھ کی کلائی میں کالے رنگ کی ڈوری باندھ دیتی ہے ، یا سر پر کاجل سے سیاہ رنگ کا نشان لگا دیا جاتا ہے تاکہ بچے کو بری نظر نہ لگے ۔
جواب ۔
اگر اعتقاد کی خرابی نہ ہو تو جائز ہے ، مقصد یہ ہوتا ہے اور بدنما کر دیا جائے تاکہ نظر نہ لگے ۔
18, سوال ۔
غروب آفتاب کے فوراً بعد بتی جلانا ۔
بعد غروب آفتاب فوراً بتی یا چراغ جلانا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر چہ کچھ اجالا رہتا ہی ہو ۔ بعض لوگ بغیر بتی جلائے مغرب کی نماز پڑھنا درست نہیں سمجھتے اس سلسلے میں شرعی حکم کیا ہے؟ 
جواب ۔
یہ توہم پرستی ہے ۔ اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے ۔
19, سوال ۔
منگل اور جمعہ کے دن کپڑے دھونا ۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ جمعہ اور منگل کو کپڑے نہیں دھونا چاہئے ۔ ایسا کرنے سے رزق میں کمی واقع ہوتی ہے ؟ 
جواب ۔
بالکل غلط ۔ توہم پرستی ہے ۔
20، سوال ۔
آنکھوں کا پھڑکنا ۔
سیدھی آنکھ پھڑکے تو کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے ، اور بائیں آنکھ پھڑکے تو خوشی حاصل ہوتی ہے کیا یہ صحیح ہے؟ 
جواب ۔
قرآن وحدیث میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ، محض بے اصل بات ہے ۔
21, سوال ۔
بائیں آنکھ دکھنے سے غم سمجھنا توہم پرستی ہے ۔
جب کسی کی دائیں آنکھ دکھتی ہے تو کہتا ہے کہ خوشی آۓ گی ۔ اور جب بائیں آنکھ دکھتی ہے تو کہتا ہے میرے لئے غم آۓ گا ۔ کیا ایسا کہنا صحیح ہے؟ 
جواب ۔
دائیں آنکھ دکھنا یا بائیں آنکھ دکھنا ، اس کا بیماری سے کوئی تعلق نہیں ، یہ محض توہم پرستی ہے ۔
22, سوال ۔
کیا عصر اور مغرب کے درمیان مردے کھانا کھاتے ہیں ؟ 
کیا عصر کی نماز سے مغرب کی نماز کے دوران کھانا نہیں کھانا چاہئے ؟ 
بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس وقت مردے کھانا کھاتے ہیں ۔
جواب ۔
عصر اور مغرب کے درمیان کھانا پینا جائز ہے ، یہ کہنا کہ اس وقت مردے کھانا کھاتے ہیں بالکل غلط اور فضول بات ہے ۔
23, سوال ۔
نقصان ہونے پر کہنا کہ کوئی منحوس ، صبح ملا ہو گا ۔
جب کسی شخص کسی کام میں نقصان ہوتا ہے یا کسی مقصد میں ناکامی ہوتی ہے تو وہ یہ جملہ کہتا ہے کہ
آج صبح سویرے نہ جانے کس منحوس کی شکل دیکھی تھی ۔
جب کہ انسان صبح سویرے بستر پر آنکھ کھلنے کے بعد سب سے پہلے اپنے ہی گھر کے کسی فرد کی شکل دیکھتا ہے ، تو کیا گھر کا کوئی آدمی اس قدر منحوس ہوسکتا ہے کہ صرف اس کی شکل دیکھ لینے سے سارا دن نحوست میں گزرتا ہے ؟ 
جواب ۔
اسلام میں نحوست کا تصور نہیں ، محض توہم پرستی ہے ۔
24, سوال ۔
الٹے دانت نکلنے پر بد شگونی توہم پرستی ہے ۔
بچے کے دانت اگر الٹے نکلتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ ننھیال یا ماموؤں پر بھاری پڑتے ہیں ۔ اس کی اصل کیا ہے ؟ 
جواب ۔
اس کی کوئی اصل نہیں ، محض توہم پرستی ہے ۔
25, سوال ۔
چاند گرہن یا سورج گرہن سے چاند یا سورج کو کوئی اذیت نہیں ہوتی ۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب چاند گرہن یا سورج گرہن ہوتا ہے تو ان کو اذیت پہنچتی ہے ، کیا یہ بات درست ہے ؟
جواب ۔
درست نہیں ، محض غلط خیال ہے 
26, سوال ۔
کٹے ہوئے ناخن کا پاؤں کے نیچے آنا ، پتلیوں کا پھڑکنا ، کالی بلی کا راستہ کاٹنا ۔
بعض لوگوں سے سنا ہے کہ اگر کاٹا ہوا ناخن پاؤں کے نیچے آجاۓ تو وہ شخص اس شخص جس نے ناخن کاٹا ہے دشمن بن جاتا ہے ؟
2, کیا پتلیوں کا پھڑکنا کسی خوشی یا غمی کا سبب بنتا ہے؟
3، اگر کالی بلی راستہ کاٹ جاۓ تو کیا آگے جانا خطرے کا باعث بن جائے گا ؟ 
جواب ۔
یہ تینوں باتیں محض توہم پرستی کی مد میں آتی ہیں ، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ۔
27, سوال ۔
زمین پر گرم پانی ڈالنے سے کچھ نہیں ہوتا ۔
زمین پر گرم پانی وغیرہ گرانا منع ہے یا نہیں ؟ بعض لوگ کہتے ہیں یہ گناہ ہے ، زمین کو تکلیف ہوتی ہے ۔
جواب ۔
محض غلط خیال ہے ۔
28، سوال ۔
نمک زمین پر گر نے سے کچھ نہیں ہوتا ، لیکن قصداً گرانا برا ہے ۔
کیا نمک اگر زمین پر گر جائے یعنی پیروں کے نیچے آۓ تو روز قیامت پلکوں سے اٹھانا پڑے گا ؟ 
جواب ۔
نمک بھی خدا کی نعمت ہے ، اس کو زمین پر نہیں گرانا ، لیکن جو سزا لوگ کہتے ہیں وہ قطعاً غلط ہے ۔
قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں میں توہمات اور اعتقادی کمزوری کا تصور بھی ممکن نہیں تھا لیکن موجودہ مسلم معاشروں پر افسوس ہوتا ہے کہ ان میں طرح طرح کے توہمات جڑ پکڑ تے جارہے ہیں گھروں کی تعمیر میں غیر مسلموں کی طرح واستو کا لحاظ کیا جانے لگا ہے نئے گھر میں منتقلی سے پہلے جانور کے خون بہانے کو ضروری خیال کیا جاتا ہے رشتوں میں تاخیر یا لگا تار بیماریوں کی صورت میں مکان تبدیل کیا جا رہا ہے اور یہ عقیدہ رکھا جاتا ہے کہ گھر کی نحوست کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے کاروبار میں نقصان کو لوگوں سے منسوب کیا جاتا ہے کہ فلاں نے کچھ کردیا ہے جس سے ہمارے کاروبار کو نقصان پہنچ رہا ہے اسلامی عقیدہ میں ایسی تمام وہم پرستیوں کی قطعی گنجائش نہیں ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم معاشرہ کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا جائے اور ایمان کی پختگی کی تلقین کی جاۓ اور یہ واضح کیا جائے کہ توہم پرستی کا اسلام سے کوئی رشتہ نہیں ہے ۔
شمشیر عالم مظاہری ۔ دربھنگوی ۔
امام جامع مسجد شاہ میاں روہواویشالی بہار