Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 9, 2020

بدیٹھی ‏کیس۔۔۔سماج ‏وادی ‏رہنما ‏جاوید ‏صدیقی ‏کی ‏6 ‏ماہ ‏بعد ‏جیل ‏سے ‏رہاٸی۔ان ‏کے ‏اوپر ‏لگے ‏این ‏ایس ‏اے ‏کو ‏عدالت ‏عالیہ ‏نے ‏کیا ‏خارج۔

جونپور کے تھانہ سرائے خواجہ حلقہ موضع بھدیٹھی کے رہنے والے سماجوادی پارٹی کے رہنما جاوید صدیقی کی دیر شام جیل سے رہائی پر کارکنان نے خوشی کا اظہار کیا۔
جونپور۔۔اتر پردیش / صداٸے وقت /ذراٸع /٩ دسمبر ٢٠٢٠۔
==============================
ریاست اتر پردیش کے ضلع جونپور کے تھانہ سرائے خواجہ حلقہ موضع بھدیٹھی کے رہنے والے سماج وادی پارٹی کے رہنما جاوید صدیقی کی دیر شام جیل سے رہائی ملنے پر کارکنان نے خوشی کا اظہار کیا اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلا کر مبارکباد بھی پیش کیں۔
واضح رہے گذشتہ 9 جون کو جاوید صدیقی پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ تھانہ سرائے خواجہ حلقہ کے موضع بھدیٹھی میں جاوید صدیقی اور ان کے ساتھیوں کے ذریعہ دلت بستی میں داخل ہوکر مار پیٹ کی اور دلتوں کے گھروں کو نذرِ آتش کیا۔ جس میں کافی نقصان ہوا تھا۔
اس پورے معاملے میں اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مداخلت کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ کو ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔پولیس نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے جاوید صدیقی سمیت 35 ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔ 10 جولائی کو ملزم جاوید صدیقی کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ این ایس اے کی کارروائی کی تھی۔
پیر کے روز ہائی کورٹ نے ان پر لگے قومی سلامتی ایکٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منسوخ کردیا۔ جس کے بعد جاوید صدیقی کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ای ٹی وی بھارت سے جاوید صدیقی نے کہا کہ میں سماجوادی پارٹی کا ایک ادنیٰ کارکن ہوں مجھے اس پورے معاملے میں ایک سازش کے تحت پھنسایا گیا تھا اور متعدد دفعات لگائے گئے مجھے بدنام کیا گیا تاکہ میں 2022 کے اسمبلی انتخاب میں حصہ نہ لے سکوں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے نازک وقت میں میرے ساتھ میری پارٹی کے تمام رہنما و کارکنان شانہ بشانہ کھڑے رہے اور گھر کی عورتوں نے میری رہائی کے لئے دعائیں کیں میں سبھی کا بےحد ممنون و مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے سے میرا کوئی لینا دینا نہیں تھا یہ ایک گھر کا جھگڑا تھا جسے سیاسی رنگ میں رنگ کر پیش کیا گیا سازش کے تحت مجھے اس میں پھنسایا گیا، مجھے تھانے لیے جاکر میرے اوپر کاروائی کرکے مجھے جیل بھیج دیا گیا تھا۔