Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 4, 2020

کسانوں نے 8 دسمبر کو بھارت بند کا کیا اعلان ، کہا : آندولن میں شدت کی ضرورت

بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے جمعہ کو کہا کہ کسانوں کو امید ہے کہ پانچ دسمبر کو پانچویں مرحلہ کی گفتگو کے دوران حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم کرلے گی اور ایسا نہیں ہونے پر نئے زرعی قوانین کے خلاف آندولن جاری رہے گا ۔
نٸی دہلی / صداٸے وقت /ذراٸع / 4 دسمبر 2020.
==============================
نئے زرعی قوانین کے خلاف مسلسل نویں دن جمعہ کو بھی کسانوں کا احتجاج جاری ہے ۔ اس درمیان بھارتیہ کسان یونین کے جنرل سکریٹری ایچ ایس لکھووال نے سندھو بارڈر پر کہا کہ کل ہم نے سرکار سے کہا کہ زرعی قوانین کو واپس لیا جانا چاہئے ۔ پانچ دسمبر کو ملک بھر میں وزیر اعظم مودی کا پتلہ جلائیں گے ۔ ہم نے آٹھ دسمبر کو بھارت بند کی کال دی ہے ۔ اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ ہمیں اس احتجاج کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو زرعی قوانین کو واپس لینا چاہئے ۔
بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے جمعہ کو کہا کہ کسانوں کو امید ہے کہ پانچ دسمبر کو پانچویں مرحلہ کی گفتگو کے دوران حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم کرلے گی اور ایسا نہیں ہونے پر نئے زرعی قوانین کے خلاف آندولن جاری رہے گا ۔ ٹکیت نے پی ٹی آئی سے کہا کہ حکومت اور کسانوں کے درمیان جمعرات کو ہوئی میٹنگ کے دوران کسی نتیجہ تک نہیں پہنچا جاسکا ۔ سرکار تینوں قوانین میں ترمیم کرنا چاہتی ہے ، لیکن ہم چاہتے ہیں یہ قوانین واپس لئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے مطالبات پر رضامند نہیں ہوئی تو ہم احتجاج جاری رکھیں گے ۔ دیکھتے ہیں کہ ہفتہ کی میٹنگ میں کیا نتیجہ نکلتا ہے ۔
خیال رہے کہ دہلی کی مختلف سرحدوں پر ہریانہ ، پنجاب اور دیگر ریاستوں کے ہزاروں کسان مسلسل نو دنوں سے مظاہرہ کررہے ہیں ۔ آندولن کررہے کسانوں کے نمائندوں اور تین مرکزی وزرا کے درمیان جمعرات کو ہوئی میٹنگ میں کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تھا ۔
دونوں فریق ہفتہ کو ایک مرتبہ پھر میٹنگ کریں گے ۔ کسانوں کو اندیشہ ہے کہ نئے قوانین سے ایم ایس پی کا بندوبست ختم ہوجائے گا ۔ حالانکہ حکومت نے کہا ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کیلئے نئے مواقع کے دروازے کھلیں گے اور زرعی شعبہ میں نئی ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا ۔