Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 1, 2020

انھوں ‏نے ‏ہم ‏سے ‏نہیں ‏سیکھا ‏ہے۔۔۔ہمیں ‏ان ‏سے ‏سیکھنا ‏چاہٸے۔کسان ‏تحریک ‏کے ‏ضمن ‏میں ‏ایک ‏سبق ‏آموز ‏تحریر۔۔



از/ ایم ودود ساجد / صداٸے وقت۔/ ١دسمبر ٣٠٢٠
==============================
جوش وجذبات سے پُر ایک صاحب نے فرمایا کہ پنجاب کے سکھ کسانوں نے شاہین باغ سے سیکھ کر اپنا احتجاج شروع کیا ہے۔۔ میں نے کہا کہ انہوں نے ہم سے کچھ نہیں سیکھا بلکہ ہمیں ان سے سیکھنا چاہئے ۔۔
یہ ایک طویل موضوع ہے۔۔ ابھی تو یہ قضیہ بھی بہت لمبا چلے گا۔۔ آج کی میٹنگ ناکام ہوگئی ہے۔۔ کسانوں نے حکومت کی یہ تجویز ٹھکرادی ہے کہ کسان اپنے لیڈروں کا چھوٹا گروپ بنائیں اور حکومت ایکسپرٹس کی ایک کمیٹی تشکیل دے اور پھر دونوں آگے بات چیت کریں۔۔ ظاہر ہے کہ مہم کو کمزور کرنے کیلئے یہ حکومت کی ایک چال تھی۔۔ لیکن کسان پوری تیاری اور منصوبہ بندی کے ساتھ آئے ہیں ۔۔۔ اور حکومت کی تمام ممکنہ چالوں پر پیشگی مذاکرات کرکے آئے ہیں ۔۔ 

 ایک نکتہ یہ ہے کہ شاہین باغ بظاہر leaderless تھا لیکن 35 کسان تنظیموں کا یہ احتجاج leaderless نہیں ہے۔۔۔ پھر ایک بڑی بات یہ ہے کہ ایک طرف جہاں تمام کسان متحد ہیں وہیں خود ان کے قائدین بھی متحد ہیں ۔۔۔ آج حکومت نے 35 میں سے 32 تنظیموں کے قائدین کو بلایا ۔۔۔ لیکن 32 کے 32 نے کہہ دیا کہ اگر باقی 3 قائدین کو نہ بلایا گیا تو ہم بھی میٹنگ میں نہیں جائیں گے۔۔۔ آخر کار حکومت کو یہاں جھکنا پڑا اور ان تین تنظیموں کے قائدین کو بھی بلایا گیا۔۔۔ 

کیا ہمارے یہاں ایسا ہوسکتا ہے۔۔۔؟ ہم تو چاہتے ہیں کہ فلاں کو نہ بلایا جائے ۔۔۔بلکہ 32 کی بجائے بس 3 کو ہی بلالیا جائے ۔۔۔ بس ہمیں وزیر کے ساتھ بیٹھ کر چائے پینے کا موقع مل جائے ۔۔۔ ہم ہی سے گفتگو ہو۔۔۔ خواہ نتیجہ کچھ برآمد نہ ہو۔۔۔ بس ہم وزیر کے پاس بیٹھ کر' اس کے کان میں کچھ کھسر پھسر کرکے اور اس کے ہاتھ میں کچھ کاغذ کے پرزے تھماکر چلے آئیں ۔۔۔ ہمارا کام ہوجائے' ہمارے پیروکار جائیں بھاڑ میں ۔۔۔ 

ہمیں ان کسانوں سے بلکہ پنجاب کے ان سکھوں سے سیکھنا چاہئے ۔۔۔ آج بھی کسانوں نے واضح کردیا ہے کہ کوئی ترمیم منظور نہیں بلکہ تینوں بل واپس لئے جائیں ۔۔۔ ان کی بھیڑ ہر گھنٹے بڑھتی جارہی ہے۔۔۔ یوپی' راجستھان اور دوسرے صوبوں کے کسان بھی دہلی کیلئے کوچ کرچکے ہیں ۔۔۔ ان کی کامیابی دیکھئے کہ دہلی کو پانچ سمتوں سے انہوں نے گھیر لیا ہے۔۔ آمدورفت بند ہے ۔۔۔ اور حکومت کسانوں کی 35 تنظیموں کے تمام قائدین سے بات کر رہی ہے۔۔۔ باہر ایک ایک کسان بس ایک ہی بات کہتا ہے کہ ہم اپنے لیڈروں کا ہر حکم مانیں گے اور بل کی واپسی تک کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔۔۔ کیا مسلمان اپنا جائزہ لینے کو تیار ہیں؟  ان ظالموں' شیطانوں اور مکار وعیار شرپسندوں کے مقابلے کامیابی مقصود ہے تو جائزہ تو لینا پڑے گا۔۔۔