Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, December 12, 2020

: کسی کو صرف دو بچے پیدا کرنے کیلئے مجبور نہیں کیا جاسکتامرکزی حکومت نے ‏سپریم ‏کورٹ ‏میں ‏دیا ‏حلف ‏نامہ

مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ بین الاقوامی سطح پر جس ملک نے بھی بچے پیدا کرنے کی لازمیت کیلئے قانون بنایا ہے ، اس کا نقصان ہی ہوا ہے ۔ ایسا کرنے پر مرد اور عورت کی آؓبادی میں توازن برقرر رکھنا مشکل ہوتا ہے ۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت / ١٢ دسمبر ٢٠٢٠
=============================
سپریم کورٹ میں آج فیملی پلاننگ سے متعلق ایک عرضی سے وابستہ معاملہ میں مرکزی حکومت نے اپنا حلف نامہ داخل کیا ہے ۔ آبادی کنٹرول کو لے کر مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ کسی کو زبردستی فیملی پلاننگ کیلئے مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ دو بچے کے قانون یعنی صرف دو بچے پیدا کرنے کی لازمیت کی مخالفت کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں آج حلف نامہ داخل کیا ۔ مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ بین الاقوامی سطح پر جس ملک نے بھی بچے پیدا کرنے کی لازمیت کیلئے قانون بنایا ہے ، اس کا نقصان ہی ہوا ہے ۔ ایسا کرنے پر مرد اور عورت کی آؓبادی میں توازن برقرر رکھنا مشکل ہوتا ہے ۔
سپریم کورٹ میں بڑھتی آبادی پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے ایک عرضی داخل کی گئی ہے ۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں ہر جوڑے کو صرف دو بچے پیدا کرنے کی اجازت ہونی چاہئے ۔ اس سے ملک کی آبادی کو کنٹرول کیا جائے ، لیکن مرکزی حکومت اس کی مخالفت کررہی ہیں ۔
مرکزی حکومت نے حلف نامہ میں کہا ہے کہ گزشتہ دو مردم شماری کے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ خود ہی دو بچے کا ہی کنبہ رکھنا چاہتے ہیں ۔ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں فیملی پلاننگ کیلئے لوگوں کو اپنے حالات اور ضروریات کے حساب سے قابو کرنے کی آزادی دی گئی ہے ، اس کو کسی پر زبردستی لاگو نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
خیال رہے کہ ایودھیا میں رام مندر بھومی پوجن کے بعد آبادی کنٹرول قانون کو لے کر بھی مطالبہ کیا جانے لگا تھا ۔ راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر انل اگروال نے ملک میں لگاتار بڑھ رہی آبادی کو قابو میں کرنے کیلئے وزیر اعظم مودی سے اگلے پارلیمانی سیشن میں آبادی کنٹرول قانون لانے کی اپیل کی تھی ۔ ڈاکٹر اگروال نے جمعہ کو خط لکھ کر وزیر اعظم مودی سے یہ اپیل کی۔