Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 11, 2020

اترپردیش یوگی حکومت کی مذہب تبدیلی والے آرڈیننس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، منسوخ کرنے کا مطالبہ.

الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کی گئی عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ آرڈیننس سلامت انصاری معاملے کے فیصلے کے خلاف ہے۔ یہ آرڈیننس زندگی کے حقوق دفعہ -21 کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔ عرضی میں اس آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیئے جانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

پریاگ راج: اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /١٢ دسمبر ٢٠٢٠۔
=============================
ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح اترپردیش میں بھی ’لو جہاد’ کے خلاف قانون لانے پر یوگی حکومت  نے آخری مہر لگا دی ہے۔ اسی ضمن میں یوگی حکومت کے لو جہاد سے منسلک مذہب تبدیلی والے آرڈیننس کو الہ آباد ہائی کورٹ  میں چیلنج کیا گیا ہے۔ آرڈیننس کو اخلاقی اور آئینی طور پر غیر قانونی بتاتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں اس قانون کے تحت استحصال پر روک لگانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ سوربھ کمار کی جانب سے یہ عرضی داخل کی گئی ہے۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 31 اکتوبر 2020 کو بیان دیا تھا کہ یوپی حکومت لو جہاد کے خلاف قانون لائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا ماننا ہے کہ مسلم نوجوانوں کے ذریعہ ہندو لڑکی سے شادی، مذہب تبدیل کرانے کی سازش کا حصہ ہے۔ سنگل بینچ نے شادی کے لئے مذہب تبدیلی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ بیان آیا ہے۔ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ دو باغل شادی کرسکتے ہیں۔ عدالت نے مذہب تبدیل کرکے شادی کرنے کو غلط نہیں مانا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہر ایک شخص کو اپنی پسند کا جیون ساتھی اور مذہب منتخب کرنے کا حق ہے۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ آرڈیننس سلامت انصاری معاملے کے فیصلے کے خلاف ہے۔ یہ آرڈیننس زندگی کے حقوق دفعہ -21 کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔ عرضی میں اس آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیئے جانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اترپردیش کابینہ نے شادی کے لئے غیر قانونی تبدیلی مذہب کے تجویز کو منگل کو منظوری دے دی۔ اس سے قبل ریاستی حکومت کے ترجمان سدھارتھ ناتھ سنگھ نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں ہوئی ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں شادی کے لئے دھوکہ دہی کرکے مذہب تبدیل کئے جانے کے حادثات پر پابندی لگانے سے متعلق قانون کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ کابینہ میں تجویز منظور ہونے کے بعد 15 ہزار سے 50 ہزار روپئے تک کا جرمانہ عائد کئے جانے کا التزام ہے۔ وہیں شادی کے نام پر مذہب تبدیلی کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔ اگر کوئی بفھی گروپ مذہب تبدیل کراتا ہے تو اسے 3 سے 10 سال کی سزا بھی ہوگی۔