Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 28, 2020

عبد ‏الحلیم ‏بھاٸی ‏آپ ‏بھی ‏ساتھ ‏چھوڑ ‏گٸے۔۔



از / ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی/ صداٸے وقت۔
==============================
          لوگ آئے ہیں جانے کے لیے _ وفات کی خبریں یوں تو روزانہ آتی رہتی ہیں ، لیکن سال 2020 میں ، خاص طور سے اپریل سے ، کورونا کے ماحول میں وفات کی اتنی غم انگیز خبریں ملی ہیں کہ کلیجہ چھلنی ہوگیا ہے _ آج صبح آفس میں آکر بیٹھا ہی تھا کہ برادرِ محترم مولانا عبد الحلیم فلاحی کی اچانک وفات کی خبر موصول ہوئی _ ابھی ایک ہفتہ پہلے میری ان سے فون پر تفصیل سے بات ہوئی تھی _ انہیں بظاہر کوئی بیماری نہیں تھی _ معلوم ہوا کہ دو تین دن سے طبیعت کچھ ناساز تھی کہ آج یہ صدمہ برداشت کرنا پڑا _
  موت سے کس کو رست گاری ہے _
  آج   وہ   کل   ہماری   باری   ہے _
     
         مولانا عبد الحلیم فلاحی جامعۃ الفلاح ، بلریا گنج ، اعظم گڑھ کے قدیم فارغین میں سے تھے _ جماعت اسلامی ہند کے فعال رکن تھے _ جامعۃ الفلاح سے فراغت کے بعد وہ قطر چلے گئے تھے ، جہاں عرصہ تک  ملازمت کرتے رہے _ وہاں سے واپسی کے تھوڑے ہی دنوں کے بعد مولانا نسیم احمد غازی نے انہیں دہلی بلا لیا اور مرکز جماعت اسلامی ہند سے متصل افرادِ جماعت کے ذریعے قائم کردہ ایک علمی و اشاعتی ادارے 'مدھر سندیش سنگم' کے تحت متعدد علمی کام ان کے سپرد کردیے _

       2011 کے اواخر میں راقم ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ سے منتقل ہوکر مرکز جماعت اسلامی ہند آگیا تھا _ کچھ دنوں کے بعد مولانا عبد الحلیم بھی آگئے _ ان سے غائبانہ تعارف تو پہلے سے تھا ، یہاں ان سے شخصی تعلق قائم ہوا ، جو دن بہ دن گہرا ہوتا گیا _ مولانا مجھ سے بہت بے تکلف ہوگئے تھے _ ان سے روزانہ ہی ملاقات رہتی _ کسی وجہ سے ملاقات نہ ہوپاتی تو فوراً فون کرتے اور حال دریافت کرتے _ ان کا فون عموماً احادیثِ نبوی کی تحقیق کے سلسلے میں ہوتا _ فلاں حدیث کس کتاب میں آئی ہے؟ دوسری روایتوں میں اس کے کیا الفاظ منقول ہیں؟ فلاں لفظ کا کیا معنیٰ ہے؟ فلاں عربی لفظ کا اردو میں اچھا ترجمہ کیا ہوگا؟ وہ مجھے اتنا فون کرتے کہ بسا اوقات میں عاجز آجاتا ، لیکن میں نے انہیں کبھی محسوس نہیں ہونے دیا کہ ان کے وقت بے وقت فون سے مجھے الجھن ہوتی ہے ، اس لیے کہ اس سے خود مجھے علمی طور پر بہت فائدہ ہوتا تھا _

          مدھر سندیش سنگم سے وابستگی کے دوران مولانا عبد الحلیم فلاحی نے بہت سے اہم علمی کام انجام دیے _ اس کا سہرا مولانا نسیم غازی صاحب کے سر جاتا ہے کہ انھوں نے انہیں ان کاموں کے لیے وقف کر رکھا تھا _ ان کا ایک اہم کام مولانا محمد فاروق خاں کے ترجمۂ قرآن پر نظر ثانی میں ان کا تعاون کرنا تھا _ مولانا عبد الحلیم نے اس پر بالاستیعاب نظر ڈالی ، بہت غور اور باریکی سے اس کا مطالعہ کیا ، بہت سے مقامات کی نشان دہی کی ، جہاں ترجمہ متنِ قرآن کے مطابق نہیں تھا، یا اس سے مفہومِ قرآن کی صحیح ادائیگی نہیں ہورہی تھی ، پھر مولانا فاروق خاں صاحب کے ساتھ بیٹھ کر متنِ قرآن اور ترجمہ کا موازنہ کیا اور ان کے سامنے بہتر ترجمہ کی نشان دہی _ مولانا نے شکریہ کے ساتھ ان کی تصحیحات کو قبول کیا _ یہ ترجمہ 'آسان ترجمۂ قرآن' کے نام سے الفلاح پبلیکیشن نئی دہلی سے شائع ہوگیا ہے اور مقبول ہے _ مولانا فاروق خاں عرصہ سے تفسیرِ قرآن کرتے رہے ہیں _ نسیم غازی صاحب نے اسے نقل کرواکے کتابی صورت میں شائع کرنے کا منصوبہ بنایا _ انھوں نے اس کام میں بھی عبد الحلیم صاحب کو لگایا ، چنانچہ تفسیر بھی تقریباً تیار ہوگئی ہے _

        عبد الحلیم فلاحی صاحب کی عربی صلاحیت بہت اچھی تھی _ انہیں عربی سے اردو میں ترجمہ کرنے میں مہارت حاصل تھی _ علامہ یوسف القرضاوی کی کتاب 'المبشّرات بانتصار الاسلام' کا ترجمہ انھوں نے 'غلبۂ اسلام کی بشارتیں' کے نام سے بہت پہلے کیا تھا ، جسے اسلامک بک فاؤنڈیشن نئی دہلی نے شائع کیا تھا _ بعد میں اس کا دوسرا ایڈیشن مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی سے طبع ہوا _ مدھر سندیش سنگم میں رہتے ہوئے انھوں نے علامہ یوسف القرضاوی کی اور بھی کتابوں کا ترجمہ کیا ، مثلاً' وقت کی قدر کیجیے' ، 'اسلام کی دعوت کیوں؟' (شائع شدہ از مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز) اور 'عورت کا مقام اسلام کی نظر میں' (شائع شدہ از الفلاح پبلیکیشن) _ دیگر عرب علماء کی کتابوں کے تراجم بھی ان کے قلم سے ہوئے ، مثلاً شام میں اخوان کے سربراہ ڈاکٹر مصطفٰی السباعی کی کتاب کا ترجمہ 'اسلام کا نظامِ امن و جنگ' مرکزی مکتبہ سے اور شیخ علی طنطاوی کی کتاب کا ترجمہ 'اسلام کا عام فہم تعارف' الفلاح پبلیکیشن سے شائع ہوا _ ان کے ترجمے : 'غلبۂ اسلام کی بشارتیں' پاکستان میں مکتبہ قاسم العلوم لاہور اور 'وقت کی قدر کیجیے' مکتبہ اسلامیہ لاہور سے شائع ہوئے _ یہ دونوں کتابیں اور ' اسلام کا نظامِ امن و جنگ' پاکستان میں کتابوں کی مشہور سائٹ kitabosunnat.com پر اپ لوڈ ہیں _

          جن دنوں میں جماعت اسلامی ہند کی تصنیفی اکیڈمی کا سکریٹری تھا ، طے ہوا کہ حدیث کی مشہور کتاب'مشکوٰۃ المصابیح' کا جو اختصار تربیتی مقصد سے مشہور اخوانی جناب عبد البدیع صقر نے'مختصر مشکوٰۃ المصابیح' کے نام سے تیار کیا ہے ، اس کا اردو ترجمہ شائع کیا جائے _  ترجمہ کے لیے میری نگاہِ انتخاب مولانا پر پڑی _ ان سے گفتگو کی تو وہ اس پر آمادہ ہوگئے _ انھوں نے نہ صرف ترجمہ کیا ، بلکہ ساتھ ہی تمام احادیث کو اصل کتابوں سے ملاکر بہت سی مطبعی اغلاط درست کیں _ ترجمہ کی کمپوزنگ کے بعد طے پایا کہ احادیث کا متن بھی شاملِ کتاب کردیا جائے _  کمپوزنگ کا کام مکمل ہونے کے بعد پروف ریڈنگ کا دشوار گزار مرحلہ درپیش تھا _ احادیث کے متن اور ترجمہ کا مولانا نے تین مرتبہ پروف دیکھا اور ان کی حتی الامکان کوشش رہی کہ کوئی غلطی نہ رہنے پائے _  یہ کام مکمل ہوگیا ہے ، لیکن افسوس کہ مولانا اپنی زندگی میں اس کتاب کو مطبوعہ صورت میں نہ دیکھ سکے _

        مولانا فلاحی نماز باجماعت کے بہت پابند تھے _ ان کی تکبیر اولی کبھی فوت نہیں ہوتی تھی _ جماعت کے کیمپس میں اس معاملے میں کوتاہی کرنے والوں سے وہ سخت نالاں رہتے تھے _ مقامی جماعت کے اجتماعات میں ان سے استفادہ کیا جاتا تھا ، جن میں وہ درسِ قرآن اور تقریریں کرتے تھے _
     ابھی دو مہینے قبل انھوں نے اپنے صاحب زادے عبد اللہ کا بہت سادگی سے نکاح کیا تھا _ مجھے خبر ہوئی تو میں نے انھیں فون کرکے مبارک باد دی _ لاک ڈاؤن کا زمانہ انھوں نے اپنے وطن (شاہ گنج، اترپردیش) میں گزارا _ ان سے برابر فون پر باتیں ہوتی رہتی تھیں _ انھوں نے اپنے شہر میں ہفتہ وار درس قرآن کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا _ کل وہ درس کے لیے نہیں پہنچے تو رفقاء کو فکر ہوئی _  معلوم ہوا کہ کچھ طبیعت خراب ہے _  تشویش کی کوئی بات نہیں تھی ، لیکن اللہ تعالیٰ نے جتنی سانسیں لکھ دی ہیں ، انہیں پوری کرکے ہر ایک کو اس کی بارگاہ میں حاضر ہوجانا ہے _

          اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مولانا کی خدمات کو قبول فرمائے ، ان کی حسنات میں اضافہ کرے، ان کی سئیات سے درگزر فرمائے، ان کے پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور تحریک کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین!