Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 3, 2020

یونانی ‏پیتھی ‏کے ‏ساتھ ‏مرکزی ‏حکومت ‏کا ‏سوتیلا ‏پن۔

از/ ڈاکٹر شرف الدین اعظمی/ریاستی ناٸب صدر آل انڈیا یونانی طبی کانگریس۔اتر پردیش /صداٸے وقت 
=============================
یونانی طب ایک قدیم  طریقہ علاج ہے اور آیوش وزارت کے تحت ابھی تک جو بھی سہولیات آیوروید کے ڈاکٹروں کو حاصل تھی وہ سب سہولیات یونانی ڈاکٹروں کو بھی حاصل ہے۔چاہے وہ پراٸیویٹ پریکٹس کا معاملہ ہو، میڈیکل افسر ہوں یا دیگر سرکاری مراعات سب کچھ یونانی و آیوروید دونوں یکساں رہے ہیں۔دونوں طریقہ علاج کے اصول علاج بھی تقریباً ایک جیسے ہیں ۔۔پورے ملک میں سرکاری و پراٸیویٹ طبیہ کالجز کی تعداد بھی خاصی ہے۔طبیہ کالج اور آیورویک کالج و ان کا تعلیمی نصاب سی سی آٸی ایم (سینٹرل کونسل آف انڈین میڈیسن ) کے زیر کنٹرول تھا جو کہ اب آیوش وزارت کے تحت ہو گیا ہے۔آیوش یعنی آیوروید ، یونانی ، یوگا ، سدھا اور ہومیو پیتھی۔ان سب کو انڈین سسٹم آف میڈیسن / بھارتیہ چکتسا پدھتی بھی کہا جاتا ہے۔یعنی یونانی و ؒیوروید دونوں کو حکومت ہند ہندستانی طریقہ علاج مانتی ہے۔۔یونانی طبیہ کالج میں بی یو ایم ایس اور آیوروید کالج میں بی اے ایم ایس کی سند دی جاتی ہے۔یہ گرٕیجو ویشن کورس ہیں۔اس کے علاوہ بعض ادارے پوسٹ گریجوویشن کے کورسز بھی چلا رہے ہیں جس میں ایم ڈی و ایم ایس  کی ڈگری دی جاتی ہے ۔ایم ایس یعنی ماسٹر آف سرجری۔۔حالانکہ یونانی یا آیووید کے ایم ایس کو سرکاری طور پر سرجن کی سروس نہیں ملتی ہے مگر پراٸیویٹ طور پر یہ لوگ سرجری کرتے ہیں اور کامیاب سرجن بھی ہیں۔۔کبھی کبھی قانونی مساٸل بھی پیدا ہوتے رہے ہیں اور ان کی سرجری پر سرکاری طور پر اعتراض بھی جتایا جاتا رہا ہے۔
 مگر جب سے بی جے پی کی سرکار آٸی ہے وہ یونانی اطبإ ، طلبہ و طبی اداروں کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک کرتی آرہی ہے۔۔ابھی گزشتہ 19 نومبر کو وزارت آیوش نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا جس کے مطابق اب آیوروید سے ایم ایس کی ڈگری لینے والے طلبہ کو سرجری کرنے کی اجازت دے دی گٸی ہے اور جنرل سرجری کے علاوہ ناک کان و آنکھ کی سرجری سمیت 39 طرح کی سرجری کی اجازت دے دی گٸی ہے مگر اس نوٹیفیکیشن میں یونانی سے ایم ایس کرنے والوں کا کوٸی تذکرہ نہیں ہے۔۔۔یہ حکومت کا یونانی کے ساتھ سوتیلا پن رویہ ہے۔۔یونانی والوں کو اس پر تشویش ہے۔نیشنل انٹیگریٹیڈ میڈیکل ایسوسی ایشن ( این آٸی ایم اے ) انڈین سسٹم آف میڈیسن کی نماٸندہ تنظیم ہے وہ بھی اس معاملے پر خاموش ہے اس بابت آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس نے وزارت آیوش کو ایک خط لکھ کر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس خط میں کہا گیا ہے کہ طبی اداروں سے ایم ایس کی سند حاصل کرنے والے بھی ایک ماہر سرجن ہوتے ہیں ان کو آیوروید سے الگ کرکے یونانی کے طبیبوں کیساتھ نا انصافی ہے۔یونانی میں جراحت کی تعلیم بہت پرانی ہے 
 دنیا کے بڑے بڑے جراح یونانی نے دٸیے ہیں اور آج کی سرجری اسی قدیم طبی جراحت کے اصولوں کے تحت ہورہی ہے۔۔یونانی طبی کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ 20 نومبر کو شاٸع نوٹیفیکیشن /گزٹ میں طب یونانی کو بھی شامل کیا جاٸے۔
یونانی کی ایک نماٸندہ تنظیم آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے قومی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر سید احمد نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ سرجری کے قانون آیوروید یا یونانی کے لٸے یکساں ہونے چاہیے۔
دوسری جانب ایلوپیتھک ڈاکٹرس بھی اس نوٹیفیکیشن کی مخالفت کر رہے ہیں اس سلسلے میں آٸندہ 11 دسمبر کو آٸی ایم اے نے آل انڈیا ہڑتال کا اعلان بھی کردیا ہے۔
یونانی کی نماٸندہ جماعتیں ابھی تک کچھ رسمی کام کرکے تقریباً خاموش ہیں۔وقت آگیا ہے کہ یونانی اطبإ ، طلبہ و ادارے آگے بڑھیں اور حکومت سے پر زور مطالبہ کریں۔