Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 23, 2020

مسجد ‏تو ‏بنا ‏لی ‏شب ‏بھر ‏میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

از / شمشیر عالم مظاہرین دربھنگوی/صداٸے وقت۔==============================
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ 
قارئین کرام۔ 
حضرات انبیاء علیہم السلام  اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کمالات و احسانات اس کی تقدیس و توحید کے بارے میں جو کچھ بتلاتے ہیں اس کو مان لینے اور اس پر ایمان لے آنے کا پہلا قدرتی اور بالکل فطری تقاضا یہ ہے کہ انسان اس کے حضور میں اپنی  فدویت و بندگی  محبت و شیفتگی  اور محتاجی و دریوزہ گری کا اظہار کرکے اس کا قرب اور اس کی رحمت و رضا حاصل کرنے کی کوشش کرے اور اس کی یاد سے اپنے قلب و روح کے لئے نور اور سرور کا سرمایہ حاصل کرے اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ نماز اس مقصد کے حصول کا بہترین وسیلہ ہے اسی لئے ہر نبی کی تعلیم میں اور ہر آسمانی شریعت میں ایمان کے بعد پہلا حکم نماز ہی کا  رہا ہے اور اسی لیے اللہ کی نازل کی ہوئی آخری شریعت (شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم) میں نماز کے شرائط وارکان اور سنن و آداب اور اسی طرح کے مفسدات و مکروہات وغیرہ کے بیان کا اتنا اہتمام کیا گیا ہے اور اس کو اتنی اہمیت دی گئی  ہے  جو اس کے علاوہ کسی دوسری طاعت و عبادت کو بھی  نہیں دی گئی۔ 
حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ حجۃ اللہ البالغہ میں نماز کا بیان شروع کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ 
نماز اپنی عظمت شان اور مقتضائے عقل و فطرت ہونے کے لحاظ سے تمام عبادات میں خاص امتیاز رکھتی ہے اور خدا شناس و خدا پرست انسانوں میں  سب سے زیادہ معروف و مشہور اور نفس کے تزکیہ اور تربیت کے لیے سب سے زیادہ نفع مند ہے اور اسی لئے شریعت نے اس کی فضیلت اس کے اوقات کی تعیین و تحدید اور اس کے شرائط وارکان اور آداب و نوافل اور اس کی رخصتوں کے بیان کا وہ اہتمام کیا ہے جو عبادات و طاعات کی کسی دوسری قسم کے لئے نہیں کیا اور انہی خصوصیات و امتیازات کی وجہ سے نماز کو دین کا عظیم ترین شعار اور امتیازی نشان قرار دیا گیا ہے  ۔ 
اور اسی کتاب میں ایک دوسرے مقام پر نماز کے اجزاء اصلیہ اور اس کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ 
نماز کے اصل عناصر تین ہیں ایک یہ کہ قلب اللہ تعالی کی لاانتہا عظمت و جلال کے دھیان سے سرافگندہ ہو  اور دوسرے یہ کہ اللہ تعالی کی اس عظمت و کبریائی اور اپنی عاجزی و سرافگندگی کو بہتر سے بہتر الفاظ میں اپنی زبان سے ادا کرے اور تیسرے یہ کہ باقی تمام ظاہری اعضاء کو بھی اللہ تعالی کی عظمت و جبروت اور اپنی عاجزی و بندگی کی شہادت کے لیے استعمال کرے  ۔ 
بہرحال۔ نماز کو جتنی اہمیت اسلام میں دی گئی ہے اتنی کسی دوسرے مذہب میں نہیں دی گئی ہے توحید کے بعد سب سے پہلا حکم جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا وہ نماز کا حکم تھا آپ پر نبوت کے بالکل ابتدائی زمانے میں سورہ مدثر نازل ہوئی جس میں اشارۃً نماز کا حکم دے دیا گیا تھا ۔ 
نماز کی فضیلت۔ 
اللہ تعالی کے نزدیک نماز کا بہت بڑا مرتبہ ہے کوئی عبادت اللہ تعالی کے نزدیک نماز سے زیادہ پیاری نہیں ہے اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر پانچ وقت کی نمازیں فرض کر دی ہیں ان کے پڑھنے کا بڑا ثواب ہے اور ان کے چھوڑ دینے سے بڑا گناہ ہوتا ہے حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو کوئی اچھی طرح سے وضو کیا کرے اور خوب اچھی طرح دل لگا کے نماز پڑھا کرے قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ سب بخش دے گا اور جنت دے گا۔ 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔  
1,توحید اور رسالت کا اقرار کرنا۔ 
2, نماز پڑھنا۔ 
3, زکوٰۃ دینا۔ 
4, رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ 
5, بشرطِ قدرت حج کرنا۔ 
نماز ترک کرنا ایمان کے منافی اور کافرانہ عمل ہے۔ 
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بندہ کے اور کفر کے درمیان نماز چھوڑ دینے ہی کا فاصلہ ہے  مطلب یہ ہے کہ نماز دین اسلام کا ایسا شعار ہے اور حقیقت ایمان سے اس کا ایسا گہرا تعلق ہے کہ اس کو چھوڑ دینے کے بعد آدمی گویا کفر کی سرحد میں پہنچ جاتا ہے ۔ 
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میرے خلیل و محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی ہے کہ اللہ کے ساتھ کبھی کسی چیز کو شریک نہ کرنا اگرچہ تمہارے ٹکڑے کر دیے جائیں اور تمہیں آگ میں بھون دیا جائے اور خبر دار کبھی بالارادہ نماز نہ چھوڑنا کیونکہ جس نے دیدہ  و دانستہ اور عمداً نماز چھوڑ دی تو اس کے بارے میں وہ ذمہ داری ختم ہوگئی جو اللہ کی طرف سے اس کے وفادار اور صاحب ایمان بندوں کے لئے ہے اور خبردار شراب کبھی نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے جس طرح ہر حکومت پر اس کی رعایا کے کچھ حقوق ہوتے ہیں اور رعایا جب تک بغاوت جیسا کوئی سنگین جرم نہ کرے ان حقوق کی مستحق سمجھی جاتی ہے اسی طرح مالک الملک حق تعالٰی شانہ نے تمام ایمان لانے والوں اور دین اسلام قبول کرنے والوں کے لئے کچھ خاص احسانات و انعامات کی ذمہ داری محض اپنے لطف و کرم سے لے لی ہے جس کا ظہور انشاء اللہ آخرت میں ہوگااس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالی عنہ کو مخاطب کرکے بتا دیا ہے کہ  دیدہ و دانستہ اور بالارادہ نماز چھوڑ دینا دوسرے تمام گناہوں کی طرح ایک گناہ نہیں ہے بلکہ باغیانہ قسم کی ایک سرکشی ہے جس کے بعد وہ شخص رب کریم کی عنایت کا مستحق نہیں رہتا  اور رحمت خداوندی اس سے بری الذمہ ہو جاتی ہے۔ 
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بارے میں گفتگو فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جو بندہ نماز اہتمام سے ادا کرے گا تو وہ قیامت کے دن اس کے واسطے نور ہوگی جس سے قیامت کی اندھیریوں میں اس کو روشنی ملے گی اور اس کے ایمان اور اللہ تعالی سے اس کی وفا داری اور اطاعت شعاری کی نشانی اور دلیل ہوگی اور اس کے لئے نجات کا ذریعہ بنے گی اور جس شخص نے نماز کی ادائیگی کا اہتمام نہیں کیا اور اس سے غفلت اور لاپرواہی برتی  تو وہ اس کے واسطے نہ نور بنے گی نہ برہان اور نہ ذریعہ نجات اور وہ  قیامت میں قارون۔ فرعون ہامان اور مشرکین مکہ کے سرغنہ ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا مطلب یہ ہے کہ نماز سے لاپرواہی وہ جرم عظیم ہے جو آدمی کو اس جہنم میں پہنچائے گا جہاں فرعون اور ہامان اور قارون اور ابن خلف جیسے خدا کے باغی  ڈالے جائیں گے لیکن ظاہر ہے کہ جہنم میں جانے والے سب لوگوں کا عذاب ایک ہی درجہ کا نہ ہوگا ایک قید خانہ میں بہت سے قیدی ہوتے ہیں اور اپنے اپنے جرائم کے مطابق ان کی سزائیں مختلف ہوتی ہیں۔ 
نماز پنجگانہ کی فرضیت اور ان پر وعدہ مغفر ت۔ 
عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ نمازیں اللہ تعالی نے فرض کی ہیں جس نے ان کے لیے اچھی طرح وضو کیا اور ٹھیک وقت پر ان کو پڑھا اور رکوع و سجود بھی جیسے کرنی چاہیے ویسے ہی کیے اور خشوع کی صفت کے ساتھ ان کو ادا کیا ایسے شخص کے لئے اللہ تعالی کا پکا وعدہ ہے کہ اس کو بخش دے گا اور جس نے ایسا نہیں کیا اور نماز کے بارے میں اس نے کوتاہی کی تو اس کے لئے اللہ تعالی کا کوئی وعدہ نہیں ہے چاہے گا تو اس کو بخش دے گا اور چاہے گا تو سزا دے گا مطلب یہ ہے کہ جو صاحب ایمان بندہ اہتمام اور فکر  کے ساتھ نماز اچھی طرح ادا کرے گا تو اولاً وہ خود ہی گناہوں سے پرہیز کرنے والا ہوگا اور اگر شیطان یا نفس کے فریب سے کبھی اس سے گناہ سرزد ہوں گے تو نماز کی برکت سے اس کو توبہ اور استغفار کی توفیق ملتی رہے گی جیسا کہ عام تجربہ اور مشاہدہ بھی ہے اور اس سب کے علاوہ نماز اس کے لئے کفارہ سیئات بھی بنتی رہے گی اور پھر نماز بجائے خود گناہوں کے میل کچیل کو صاف کرنے والی اور بندہ کو اللہ تعالی کی خاص رحمت و عنایت کا مستحق بنانے والی وہ عبادت ہے جو فرشتوں کے لئے بھی باعث رشک ہے اس لئے جو بندے نماز کے شرائط و آداب کا پورا اہتمام کرتے ہوئے خشوع کے ساتھ نماز ادا کرنے کے عادی ہوں گے ان کی مغفرت بالکل یقینی ہے اور جو لوگ دعوائے اسلام کے باوجود نماز کے بارے میں کوتاہی کریں گے ان کے حالات کے مطابق اللہ تعالی  جو فیصلہ چاہے گا کرے گا چاہے ان کو سزا دے یا اپنی رحمت سے معاف فرما دے اور بخش دے اور بہرحال وہ سخت خطرہ میں ہیں اور ان کی مغفرت اور بخشش کی کوئی گارنٹی نہیں۔ 
نماز چھوڑنے کی سزا۔ 
حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جس نے جان بوجھ کر ایک نماز کو قضا کر دیا اللہ تعالی ایک فرشتے کو حکم دیتے ہیں جو اس کا نام جہنم کی آگ کے بنے ہوئے دروازوں میں سے ایک دروازے پر لکھ دیتا ہے اب اس انسان کو آگ کے بنے ہوئے دروازے میں سے گزرنا پڑے گا اس قصور کی وجہ سے کہ اس نے جان بوجھ کر نماز قضا کی اسی لیے حدیث پاک میں آتا ہے کہ جس کی ایک نماز قضا ہوگئی تو ایسے ہی ہے جیسے اس کے گھر کو آگ لگ گئی اس کے بیوی بچے سب اس میں جل کے مر گئے جتنا نقصان اس شخص کا ہوتا ہے اس سے زیادہ نقصان اس شخص کا ہوتا ہے جو جان بوجھ کر نماز چھوڑ دیتا ہے۔ 
عجیب بات۔ 
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ایک بے نمازی کی نحوست چالیس گھروں تک جاتی ہے اب سوچئے جس گھر میں بے نمازی رہتا ہوگا اس گھر میں نحوست کا کیا عالم ہوگا اور اگر کسی گھر کے سارے کے سارے لوگ ہی بے نمازی ہوں تو پھر نحوست کا کیا عالم ہوگا ۔ 
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ بے نمازی آدمی کو مسلمانوں کے قبرستان میں بھی دفن نہیں کرنا چاہئے اب سوچئے کہ یہ بزرگ تو بے نمازیوں کے بارے میں یہ کہیں اور ہمارے کان پر جوں بھی نہ رینگے۔ 
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس کی طہارت نہیں اس کی نماز نہیں اور جس کے لئے نماز نہیں اس کے لئے دین نہیں نماز کا مقام دین میں ایسا ہے جیسے سر کا مقام جسم میں۔ 
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام میں اس کا حصہ نہیں جس کی نماز نہیں ۔ 
جو شخص نماز کا پابند نہیں ہوتا اس کا ایمان ہمیشہ خطرے میں رہتا ہے وہ کسی وقت بھی شیطان کے جال میں آ کر کفر و شر ک کی وادیوں میں گر سکتا ہے جبکہ نماز انسان کے اردگرد ایک مضبوط حصار بنا دیتی ہے جس کی وجہ سے وہ کفر و شرک سے بچا رہتا ہے یہ حصار نہ ہو تو خطرات ہی خطرات ہیں اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث میں نماز چھوڑنے والے کے  متعلق کفر و شرک کا ڈر ظاہر فرمایا ہے۔ 
حضور ﷺ کی آخری وصیت۔ 
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری وقت میں میں جب کہ اس دنیا سے رخصت فرما رہے تھے  اس وقت آپ کی زبان مبارک سے جو کلمات نکلے تھے وہ یہ تھے نماز کا خیال رکھو زکوۃ کا خیال رکھو اور تمہاری ملکیت میں جو غلام اور باندیاں ہیں ان کا خیال رکھو یہ نصیحتیں حضور صلی اللہ وسلم نے آخری وقت میں ارشاد فرمائیں۔ 
عیسائیت کی تقلید نہ کریں۔ 
یہ جو ہمارے یہاں تصور پھیل گیا ہے کہ جب جمعہ کا دن آئے گا تو جمعہ کی نماز کیلئے مسجد میں آئیں گے اور سارے ہفتے میں مسجد کے اندر آنے کا خیال نہیں آتا یہ درحقیقت ہم نے اسلام کو عیسائی مذہب پر قیاس کر لیا ہے عیسائی مذہب والے اتوار کے دن اپنی عبادت گاہ میں جمع ہوتے ہیں باقی دنوں میں چھٹی اور اب تو اتوار بھی بھی ختم ہوگیا یورپ اور امریکہ میں جا کر دیکھیں کہ کلیسا ویران پڑے ہوئے ہیں اور پادری صاحبان بیٹھے مکھیاں مارتے رہتے ہیں عبادت کے لیے وہاں کوئی آتا ہی نہیں بہرحال ایک عرصہ دراز تک اتوار کے دن آیا کرتے تھے  ہم نے یہی سمجھ لیا کہ صرف جمعہ کے دن مسجد جانا چاہیے حالانکہ جس طرح جمعہ کی نماز فرض ہے اسی طرح پانچ وقت کی نماز فرض ہے اور جس طرح جمعہ کے دن مسجد میں نماز ادا کرنا ضروری ہے اسی طرح عام دنوں میں بھی مسجد میں جاکر نماز کی ادائیگی ضروری ہے اس لیے کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا سنت مؤکدہ قریب بواجب ہے۔ 
نماز  ،، مؤمن کی معراج ہے۔ 
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے معراج عطا فرمائی جس میں آپ کو ساتوں آسمانوں سے بھی اوپر اور سدرۃ المنتہیٰ سے بھی آگے پہنچایا جہاں حضرت جبرئیل امین علیہ السلام بھی آپ کا ساتھ نہ دے سکے اس مقام تک پہنچایا جب حضور صلی اللہ وسلم واپس تشریف لا نے لگے تو حضور ﷺ نے زبان حال سے اللہ تعالی سے یہ درخواست کی کہ یا اللہ آپ نے مجھے تو قرب کا یہ مقام عطا فرما دیا لیکن میری امت کا کیا ہوگا تو اس وقت اللہ تعالی نے آپ کی امت کے لئے جو تحفہ عطا فرمایا وہ پانچ نمازوں کا تحفہ عطا فرمایا اور ان نمازوں میں سجدے کا تحفہ عطا فرمایا اور یہ اعلان فرما دیا گیا  الصلوۃ معراج المومنین یعنی نماز مومنوں کی معراج ہے اگرچہ ہم نے آپ کو یہاں بولا کر معراج عطا فرمائی لیکن آپ کی امت کے لئے یہ اعلان ہے کہ جو بندہ میرا قرب چاہتا ہے وہ جب سجدے میں سر رکھ دے گا تو اس کی معراج ہوجائے گی جب بندے نے سجدے میں اللہ تعالی کے حضور سر رکھ دیا تو بس اس سے بڑی دولت اور کوئی نہیں ہے۔
نماز کو بری طرح پڑھنا۔ 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بے وقت نماز پڑھے اور وضو اچھی طرح نہ کرے اور جی لگا کر نہ پڑھے اور رکوع اور سجدہ اچھی طرح نہ کرے تو نماز کا لی بے نور ہو کر رہ جاتی ہے اور یوں کہتی ہے کہ خدا تجھے برباد کرے جیسا تو نے مجھے برباد کیا یہاں تک کہ جب اپنی خاص جگہ پر پہنچتی ہے جہاں اللہ کو منظور ہو تو پرانے کپڑے کی طرح نمازی کے منہ پر مار دی جاتی ہے۔ 
نماز میں اوپر یا ادھر ادھر دیکھنا۔ 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نماز میں اوپر مت دیکھا کرو کبھی تمہاری نگاہ چھین لی جائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص نماز میں کھڑے ہو کر ادھر ادھر دیکھے اللہ تعالی اس کی نماز کو اسی پر الٹا دیتے ہیں یعنی قبول نہیں کرتے۔ 
بے نمازی کو کامل مسلمان نہیں کہہ سکتے۔ 
جو شخص اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہے اور نماز کی فرضیت کا بھی قائل ہے مگر سستی اور غفلت کی بنا پر نماز نہیں پڑھتا تو ایسا شخص مسلمان تو ہے لیکن کامل مسلمان ا سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ نماز جیسے اہم اور بنیادی رکن کا تارک ہونے کی وجہ سے سخت گناہ گار اور بدترین فاسق ہے قرآن و احادیث میں نماز کے چھوڑنے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
افسوس کیسی بدبختی ہے۔ 
کہ
نماز کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان ترہیبی اور تاکیدی ارشادات کے باوجود امت مسلمہ کی بڑی تعداد آج نماز سے بے پروا ہو کر اپنے کو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کے الطاف و عنایات سے محروم اور اپنی دنیا و آخرت برباد کر رہی ہے۔ 
مسجد تو بنالی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے۔ 
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا۔ 
شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی
امام
جامع مسجد 
شاہ میاں روہوا
ویشالی بہار