Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 3, 2020

مولانا ‏احمد ‏سعید ‏دہلوی۔۔ناظم ‏عمومی ‏اول ‏جمیعتہ ‏علمإ ‏ہند۔


بقلم:ڈاکٹر محمد عارف عمری،ممبئی/ژداٸے وقت ۔
===============================
آپ5/ دسمبر 1888ء کودہلی کے ایک متوسط مزدور گھرانے میں پیدا ہوئے،ابتدائی تعلیم مولوی عبد المجید مصطفیٰ آبادی سے حاصل کی اور قرآن مجید حفظ کیا۔جس کی دستار بندی مدرسہ حسینیہ بازار مٹیا محل میں ہوئی۔بچپن ہی سے خطابت کا ملکہ حاصل تھا،چنانچہ اپنی سحر البیانی اور طلاقت ِ لسانی کی بناء پر کم عمری میں ہی مشہور ہوگئے،گھریلو روزگار کی وجہ سے باضابطہ مدرسہ کی تعلیم کا موقع حاصل نہیں ہوامگر حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب ؒ کی نگاہ اس قابل جوہر پر پڑی اور انہوں نے آپ کی تعلیم کا خصوصی انتظام فرمایا۔چنانچہ آپ نے مدرسہ امینیہ سے تعلیم حاصل کی،اور حضرت مفتی صاحب کے دستِ راست بن گئے۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد مدرسہ امینیہ میں ہی معین مدرس مقرر ہوئے اور اپنی پوری زندگی حضرت مفتی صاحب ؒ کے مشن کی تائید و تعاون میں بسر کی۔قرآن مجید سے خاص شغف تھا،علمِ تفسیر میں کئی ایک رسالے مرتب کئے،جن میں تفسیر کشف الرحمٰن خاص اہمیت کی حامل ہے۔فنِ مناظرہ سے بھی خاص تعلق تھا،آواز میں سوز تھا اس لئے حاضرین ہمہ تن ہوکر آپ کی بات سنتے اور اثر قبول کرتے تھے،اسی طرح ان کی تحریریں بھی فصاحت سے لبریز اور دلآویز ہوتی تھیں۔عامۃ المسلمین کی اصلاح کے لئے متعدد کتابیں یادگار چھوڑیں جیسے جنت کی کنجی،دوزخ کا کھٹکا، مشکل کشا،خداکی باتیں،عرش ِ الٰہی کا سایہ،ہماری دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں وغیرہ یہ تمام تصنیفات اصلاحی اور تبلیغی نوعیت کی ہیں۔مولانا احمد سعید دہلویؒ کو فن خطابت میں غیر معمولی کمال حاصل تھا،اور اس جوہر میں بانکپن رکھتے تھے کہ پورے ملک میں عربی کے مشہور خطیب سحبان وائل کے مثنیٰ کی حیثیت سے سحبان الہند کے لقب سے مشہور ہوئے۔لیکن شہرت و ناموری کے کمال درجہ کو پہونچنے کے باوجود اپنے استاد حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب ؒ سے اس قدر عقیدت تھی کہ اپنی زندگی میں ہی مفتی صاحب کے بغل میں اپنی آخری آرام گاہ تیار کرالی۔4/ دسمبر1959ء کو وفات پائی  اور حضر ت مفتی صاحب ؒ کے جوار میں ظفر محل کے احاطہ میں مدفون ہوئے۔
اہم خدمات 
٭جمعیۃ علماء ہند کے قیام کے وقت اس کے اولین جنرل سکریٹری بنائے گئے،جس کا دفتر مدرسہ امینیہ میں تھا،اور مولانا احمد سعید صاحب ؒ نے حضرت مفتی صاحبؒ کی نگرانی میں جمعیۃ علماء ہند کے خد و خال مرتب فرمائے ٭مسلمانوں کو ارتداد سے بچانے میں آپؒ کے جوہرِ خطابت کا بڑا حصہ ہے ٭انقلاب 1947ء میں دہلی اور پنچاب کے مسلمانوں پر جو قیامت گذری اس میں مولانا حفظ الرحمٰن سیوہارویؒ اور مولانا احمد سعید دہلوی ؒ کی خدمات سنہری حرفوں سے لکھی جائیں گی ٭حضرت مفتی صاحب ؒ کے ساتھ گجرات اور ملتان دونوں جگہ جیلوں میں رفاقت حاصل کی،اس کے علاوہ 1921ء،1930ء،1932ء،1940ء اور1942ء میں بھی جیل کی صعوبتیں برداشت کیں۔ان کی اسارت کی مجموعی مدت تقریباً دس سال ہوتی ہے ٭20/ اکتوبر 1947ء کو جمعہ کی نماز کے بعد دہلی کی تاریخی جامع مسجد میں مسلمانوں کا جو عام جلسہ ہوا تھا اور جس میں مولانا ابو الکلام آزاد نے تاریخ ساز تقریر فرمائی تھی اور مسلمانوں کو ملک کی تقسیم کے نتیجہ میں پیدا شدہ نامساعد حالات سے مغلوب ہوکر ہندوستان سے ترک سکونت کر کے پاکستان جانے کے ارادہ سے باز رہنے کا مشورہ دیا تھا،اس جلسہ کی صدارت حضرت سحبان الہند ؒ نے فرمائی تھی،نیز12/ فروری  1958ء کو مولانا ابو الکلام آزاد ؒ کے نماز جنازہ کی امامت کا شرف بھی انہی کو حاصل ہوا۔