Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 11, 2020

مغربی بنگال حکومت نے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو دہلی بھیجنے سے کیا انکار۔

کولکاتا:مغربی بنگال /صداٸے وقت / ذراٸع /١١ دسمبر ٢٠٢٠۔
============================== 
بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے قافلے پر پتھراؤ کے بعد مرکزی حکومت کے ذریعہ چیف سیکریٹری اور ڈی جی پی کو نئی دہلی اااامیں طلب کئے جانے کے بعد مغربی بنگال حکومت نےاپنے ان دو اعلیٰ افسران کو نئی دہلی نہیں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی وزار ت داخلہ کے سکریٹری اجے بھلا کو چیف سکریٹری الا پن بندو پادھیائے نے خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ 14 دسمبر کو طلب کی گئی میٹنگ میں ریاستی حکومت کے عہدیداران شریک نہیں ہوں گے۔ مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر کے ذریعہ مرکزی حکومت کو رپورٹ جانے کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے چیف سیکریٹری الاپن بندو پادھیائے اور ڈی جی پی وریندر کو دہلی طلب کی تھا تاکہ ریاست میں امن و امان کی صورت حال پر وضاحت پیش کرسکیں۔
دہلی فساد میں تباہ 'عزیزیہ مسجد' دوبارہ ہوئی آباد، بھجن پورہ کے مسلمانوں میں خوشی
الاپن بندو پادھیائے نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ برائے مہربانی اس خط کا حوالہ دیں جس کے تحت بنگال کے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو14 دسمبر 2020 کو 12.15منٹ بجے آپ کے چیمبر میں ایک اجلاس میں شرکت کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
سینئر بیوروکریٹ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ مرکزی سکریٹری برائے داخلہ کی درخواست کے مطابق دس دسمبر کو ریاستی حکومت نے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے لئے سیکورٹی انتظامات سخت کئے تھے۔ زیڈ کیٹگری پروٹیکشن کے تحت جے پی نڈا کو پلٹ پروف کار اور پائلٹ کار مہیا کرایا گیا تھا۔اس کے علاوہ ان کے سی آر پی ایف اور سی آرپی ایف کے جوان موجود تھے۔ سیکورٹی انتظامات کی ذاتی طور پر نگرانی کے لئے ڈی آئی جی (پولس) کو تعینات کیا گیا تھا۔ ایک ہی وقت میں، 4 ایڈیشنل ایس پی ایس، 8 ڈی آئی ایس پیز، 14 انسپکٹرز، 70 ایس ایل ایس/اے ایس1، 40 آر اے ایف اہلکار، 259 کانسٹیبل اور معاون فورس کے 350 ممبران کو راستے اور ڈائمنڈ ہاربر کے مقام پر تعینات کیا گیا تھا۔
عالمی آواز-9: برطانوی وزیر اعظم جانسن اپنے عہدے کا تو خیال رکھیں... سید خرم رضا
الاپن بندو پادھیائے نے اپنے خط میں میٹنگ میں شرکت کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی فورسیس کے انتظامات کے باوجود ریاستی حکومت نے بھی اپنی طور سے بھی نڈا کے قافلے کے لئے سیکورٹی انتظامات کئے تھے۔ الاپن بندو پادھیائے نے لکھا ہے کہ عام طور پر سیکورٹی اہلکار کو قافلے میں موجود چند گاڑیوں کی حفاظت کرنی ہوتی ہے ۔جب کہ جے پی نڈا کے ساتھ بڑی تعداد گاڑیاں موجود تھیں۔
نڈا کے قافلے کے ساتھ گاڑیوں کی بیٹری کا ذکر کرتے ہوئے بندوپادھیائے نے کہا کہ اس نے 'صورتحال کو ناجائز' بنا دیا ہے۔اس کے علاوہ الاپن بندو پادھیائے نے کہا کہ اس پورے معاملے تین الگ الگ مقدمات درج کئے گئے ہیں۔جن میں توڑ پھوڑ شامل ہے۔ اس معاملے میں سات افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔