Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 12, 2021

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، تینوں زرعی قوانین پر لگائی روک۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کمیٹی اس معاملہ میں عدالتی عمل کا حصہ ہوگی۔ ہم قوانین کو کچھ وقت کے لئے معطل کرنے جا رہے ہیں لیکن ہمیشہ کے لئے نہیں۔

نئی دہلی: /صداٸے وقت /ذراٸع / ١٢ جنوری ٢٠٢١۔
==============================
مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے تینوں قوانین کے نفاذ پر منگل کے روز سپریم کورٹ نے روک لگا دی۔ چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے قوانین پر روک لگائی ہے، ساتھ ہی ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی حکومت اور کسانوں کے درمیان جاری تنازعہ کا جائزہ لے گی اور اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ کو پیش کرے گی۔
مرکزی حکومت نے جن تین قوانین کو پارلیمنٹ سے منظور کرایا ہے اس کے خلاف مدت طویل سے احتجاج ہو رہا ہے۔ دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان تحریک چلا رہے ہیں اور مختلف ریاستوں کے کسان ہر روز سرحدوں پر پہنچ کر احتجاج میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس کے بعد زرعی قوانین اور کسانوں کی تحریک دونوں کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔
منگل کے روز سماعت کے دوران کسانوں کی طرف سے کمیٹی تشکیل دینے کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ کسان کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ تاہم سپریم کورٹ نے سخت رُخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاملہ کا حل نکالنا ہے تو کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔
کسانوں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل ایم ایل شرما نے عدالت کو بتایا ’’کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کی تشکیل شدہ کسی بھی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کا مطالبہ ہے کہ زرعی قوانین کو ختم کیا جائے۔‘‘ اس پر چیف جسٹس ایس اے بوبڑے نے کہا، ’’ہم قوانین کے حوالہ سے متفکر ہیں اور ساتھ ہی احتجاج کے دوران جانی اور مالی حفاظت کے تئیں بھی فکر مند ہیں۔ ہمارے پاس جو قوت ہے ہم اس کا استعمال کر کے اس معاملہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے اختیارات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم قانون کو معطل کر دیں اور ایک کمیٹی تشکیل دے دیں۔‘‘
چیف جسٹس نے کہا، ’’ہم کمیٹی اس لئے تشکیل دے رہے ہیں تاکہ تصویر صاف ہو سکے۔ ہم کسانوں کے ان دلائل کو سننا نہیں چاہتے کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ ہم مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ اگر آپ غیر معینہ مدت تک احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو آپ ایسا کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اس معاملہ میں عدالتی عمل کا حصہ ہوگی۔ ہم قوانین کو کچھ وقت کے لئے معطل کرنے جا رہے ہیں لیکن ہمیشہ کے لئے نہیں۔
کسانوں کی طرف سے پیش وکیل ایم ایل شرما نے کہا، ’’کسانوں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ بات چیت کے لئے آئے، لیکن اہم شخصیت وزیر اعظم نہیں آئے۔‘‘ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم وزیر اعظم سے کسانوں کے پاس جانے کے لئے نہیں کہہ سکتے۔ وہ اس معاملہ میں پارٹی نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسان رام لیلا میدان یا کسی دوسرے مقام پر احتجاج کے لئے دہلی پولیس کمشنر کو اپنی درخواست پیش کر سکتے ہیں۔